گاندھی نگر: گجرات کے جنگلاتی وزیر ملوبھائی بیرا نے اسمبلی میں کہا کہ گزشتہ دو برسوں میں گجرات میں کم از کم 307 ایشیائی شیروں کی موت ہوئی ہے، جن میں سے 41 اموات غیر فطری اسباب سے ہوئیں۔
بدھ کو ایوان میں سوال و جواب کے دوران عام آدمی پارٹی (آپ) کے رکن اسمبلی امیش مکوانا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے شیروں کی غیر فطری اموات کو روکنے کے لیے ان دو برسوں میں مختلف اقدامات پر 37.35 کروڑ روپے خرچ کیے۔
بیرا نے ایوان کو بتایا کہ اگست 2023 سے جولائی 2024 کے درمیان 141، جبکہ اگست 2024 سے جولائی 2025 کے درمیان 166 شیروں کی موت واقع ہوئی۔ ان 307 شیروں میں سے 41 کی موت غیر فطری وجوہات کی بنا پر ہوئی۔ بیس شیروں کی موت کنوؤں میں گرنے سے، جبکہ نو دیگر تالابوں میں ڈوبنے سے ہوئی۔
وزیر نے بتایا کہ دیگر وجوہات میں قدرتی آفات (دو)، سڑک حادثہ (دو)، ٹرین کی زد میں آنے (پانچ) اور بجلی کے کرنٹ لگنے سے (تین) شیروں کی موت شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے غیر فطری اموات کو روکنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے مختلف مقامات پر جنگلی جانوروں کے علاج کے مراکز کھولنا، ویٹرنری ڈاکٹروں کی تقرری، بر وقت علاج کی سہولت دینے کے لیے ایمبولینس سروس شروع کرنا۔
وزیر نے مزید بتایا کہ دیگر اقدامات میں محفوظ علاقوں سے گزرنے والی سڑکوں پر اسپیڈ بریکر بنانا اور سائن بورڈ لگانا، جنگلات میں باقاعدہ پیدل گشت کرنا، جنگلوں کے قریب کھلے کنوؤں کو گھیرنا، گر وائلڈ لائف سینکچوری کے قریب ریلوے پٹری کے دونوں طرف باڑ لگانا اور شیروں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے انہیں ریڈیو کالر لگانا شامل ہے۔
سال 2025 کی مردم شماری کے مطابق، گجرات کے گر وائلڈ لائف سینکچوری اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں 891 ایشیائی شیروں کا مسکن ہے۔ ایوانِ اسمبلی کا تین روزہ مانسون اجلاس بدھ کو اختتام پذیر ہوا۔