نئی دہلی: مالیگاؤں دھماکہ معاملے میں بری ہوئے لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پوروہت کا پروموشن ہو گیا ہے۔ اب وہ کرنل بنا دیے گئے ہیں۔ 31 جولائی کو ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ کیس میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد شری کانت پوروہت سمیت سات ملزمان کو بری کر دیا تھا۔
قابلِ ذکر ہے کہ 29 ستمبر 2008 کو مہاراشٹر کے ناسک ضلع میں واقع مالیگاؤں میں رمضان کے مہینے میں ایک زبردست دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے میں چھ افراد جاں بحق ہو گئے تھے جبکہ سو سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ نومبر 2008 میں لیفٹیننٹ کرنل پرساد پوروہت کو اے ٹی ایس نے اس سازش میں شامل ہونے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ 17 برس تک چلنے والی سماعت کے بعد 31 جولائی کو ایک خصوصی این آئی اے عدالت نے کرنل پرساد پوروہت کو بری قرار دیا۔
خصوصی این آئی اے جج اے کے لاہوٹی نے کہا تھا کہ ملزمان کو مجرم ثابت کرنے کے لیے قابلِ اعتبار ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے۔ عدالت نے کہا کہ استغاثہ اپنے کیس کو شک و شبہ سے بالاتر ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ 2008 کے مالیگاؤں دھماکہ کیس میں ملزم رہے پرساد پوروہت فوج میں خدمات انجام دینے والے افسر ہیں۔ مہاراشٹر اے ٹی ایس کا دعویٰ تھا کہ پرساد پوروہت نے 2006 میں ’’ابھینو بھارت‘‘ تنظیم کے قیام میں کردار ادا کیا تھا۔
اسی تنظیم کے ذریعے بم دھماکوں کے لیے فنڈز اکٹھے کیے گئے۔ پوروہت پر یہ الزام بھی تھا کہ وہ اس سازش کے لیے ہونے والی کئی میٹنگز میں شریک ہوئے، جہاں الگ پرچم اور آئین بنانے کی بات ہوتی تھی اور اسرائیل یا تھائی لینڈ میں جلا وطن حکومت قائم کرنے کے خیالات پیش کیے جاتے تھے۔ اے ٹی ایس نے پوروہت کے خلاف کیس میں ایک اور ملزم رمیش اپادھیائے کے ساتھ ان کی گفتگو اور فون ٹیپنگ کو بطور ثبوت پیش کیا تھا۔
پوروہت نے دعویٰ کیا کہ مالیگاؤں دھماکہ کیس سے متعلق جن میٹنگز میں ان کی شمولیت کا ذکر کیا جاتا ہے، ان میں وہ فوج کے خفیہ افسر کی حیثیت سے شامل ہوتے تھے تاکہ انتہاپسندی کے خلاف نئے شواہد اور ذرائع جمع کیے جا سکیں۔ پوروہت نے یہ بھی کہا کہ انٹیلیجنس یونٹ میں کام کرنے والے فوجی افسر کے لیے آر ڈی ایکس جیسا دھماکہ خیز مواد حاصل کرنا ناممکن ہے۔
سماعت کے دوران فوج کے کئی افسران نے پوروہت کے حق میں گواہی دی اور کہا کہ اے ٹی ایس نے انہیں زبردستی بیان دینے پر مجبور کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 2017 میں پوروہت کو ضمانت دے دی تھی اور اس کے بعد وہ دوبارہ فوج سے جڑ گئے۔ رہائی کے بعد پوروہت نے کہا تھا کہ عدلیہ نے کیس کو سمجھا اور ہم سب کو انصاف دیا۔ اس جدوجہد میں ہندوستانی مسلح افواج نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔ میں ان کا شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں ڈھونڈ پا رہا ہوں۔