حکومت ہند توہین مذہب پر مضبوط اور واضح قانون سازی کرے:دارالعلوم دیو بند

Story by  منصورالدین فریدی | Posted by  [email protected] | Date 08-06-2022
حکومت ہند توہین مذہب پر مضبوط اور واضح قانون سازی کرے:دارالعلوم دیو بند
حکومت ہند توہین مذہب پر مضبوط اور واضح قانون سازی کرے:دارالعلوم دیو بند

 

 

دیوبند(ایچ ایف خان) عالمی شہرت یافتہ دینی دانشگاہ دارالعلوم دیوبند نے ایک تحریری بیان جاری کرحکومت ہند سے توہین مذہب توہین پر مربوط مضبوط اور واضح قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ کسی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین نہ کی جا سکے۔مہتمم دارالعلوم دیوبند مولانا ابوالقاسم نعمانی کے دستخط سے جاری تحریری بیان میں دارالعلوم دیوبند نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ توہین مذہب سے متعلق قانون کومزید سخت بنایا جائے،تاکہ آزادی گفتار کے نام پر کسی مذہب کے خلاف لب کشائی نہ کی جاسکے۔

مولانا ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ یہ حقیقت سب کو معلوم ہے کہ ہندوستان مذہبی اقدار و روایات کو تحفظ فراہم کرنے والا ایک سیکولر ملک ہے لیکن گذشتہ چند برسوں سے آئے دن ایسے اذیت ناک واقعات اور بیان سامنے آتے رہے ہیں جن سے مذہبی احساسات اور جذبات مجروح ہوئے ہیں، فرقہ پرست وشدت پسند عناصر اور ان کا ہمنوا میڈیا ہر روز دل آزار گفتگو کرنے لگا ہے،جیسے جیسے فرقہ واریت کو شہ مل رہی ہے مذہبی شخصیات اور مذہبی کتابوں کو بھی ھدف تنقید بنایا جانے لگا ہے جس کے سبب عالمی سطح پر ہمارے ملک کی سیکولر اور انصاف پسند شبیہ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

دار العلوم دیوبند کے لئے بھی ایسا ہونا باعث تشویش ہے چونکہ یہ آزاد ہندوستان اور اس کا سیکولر کردار ہمارے اکابر کی بے مثال قربانیوں کا نتیجہ ہے، اس ملک کی نیک نامی کے لئے علمائے دار العلوم دیوبند کی قربانیاں جگ ظاہر ہیں۔ ہندوستانی مسلمان صبرو تحمل کے ساتھ ملک کی سلامتی اور امن و آشتی کے خاطر آج بھی بہت کچھ برداشت کر رہے ہیں لیکن توہین رسالت کا معاملہ ہر مومن اور انصاف پسند انسان کے لئے قطعی ناقابل برداشت ہے،جس پر خاموش رہنا ممکن نہیں،گذشتہ دنوں ہمارے ملک میں اہانت رسول کا جو دلخراش واقعہ پیش آیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے،اس کے خاطیوں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہئے ہم نہیں چاہتے وطن عزیز میں ایک دوسرے کے خلاف توہین مذہب کی مقابلہ آرائی شروع ہوجائے اور مزید جگ ہنسائی ہو، اس لئے ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ”ایشٹ نندا“پر مربوط مضبوط اور واضح قانون سازی ہو تاکہ کسی مذہب یا مذہبی پیشوا کی توہین نہ کی جا سکے۔