غزہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے:سید سعادت اللہ حسینی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 22-08-2025
غزہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے:سید سعادت اللہ حسینی
غزہ تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے:سید سعادت اللہ حسینی

 



نئی دہلی:غزہ تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، اگر ہم نے اس کے مسائل سے نظریں بچانے کی کوشش کی تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ یہ کہنا ہے جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی کا جو فلسطین کی حمایت میں منعقدہ ایک ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیمروں کا دور ہے اور پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ فلسطین میں کیسے مظالم ہورہے ہیں اور غزہ میں کس طرح معصوم بچے تڑپ تڑپ کر دم توڑ رہے ہیں مگر اس کے باوجود دنیا خاموش ہے۔ فلسطین کا وجود اس وقت خطرے میں ہے۔

واضح ہوکہ دہلی میں سیکڑوں افراد نے غزہ کی حمایت میں ریلی نکالی، اور اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔ مظاہرین نے فوری جنگ بندی، انسانی امداد تک رسائی، اور اسرائیلی قبضے کے خلاف حکومت ہند کے مؤقف کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے عالمی سطح پر اقدام اور فلسطینیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ بھی کیا۔ غور طلب ہے کہ دنیا کے نقشے پر ایک چھوٹا سا علاقہ، غزہ، طویل عرصے سے ظلم، محاصرے اور انسانیت سوز مظالم کی زد میں ہے۔

اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم نے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے، مگر عالمی طاقتیں اور بین الاقوامی ادارے اکثر خاموش تماشائی بنے نظر آتے ہیں۔ غزہ فلسطین کا ایک ساحلی علاقہ ہے، جہاں تقریباً 20 لاکھ سے زائد فلسطینی آباد ہیں۔

اسرائیل نے 2007 سے غزہ کا سخت محاصرہ کر رکھا ہے، جس کی وجہ سے یہاں کی معیشت تباہ ہو چکی ہے، ادویات، خوراک، پانی، بجلی اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت ہے۔ اسرائیلی فوج وقتاً فوقتاً یہاں فضائی اور زمینی حملے کرتی ہے، جن میں بڑی تعداد میں بے گناہ شہری، خواتین اور بچے شہید ہو چکے ہیں۔ 2023 اور 2024 میں غزہ پر ہونے والے اسرائیلی حملے انسانی تاریخ کے بدترین جرائم میں شمار کیے جا رہے ہیں۔

اسپتال، اسکول، مساجد، پناہ گزین کیمپ اور اقوامِ متحدہ کے مراکز تک کو نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کی تعداد میں بچوں کی شہادت، ماں باپ کی گود اجڑنا اور پورے خاندان کا مٹ جانا ایک المیہ ہے جسے صرف فلسطینی ہی نہیں، بلکہ پوری انسانیت محسوس کر رہی ہے۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے صرف بیانات تک محدود ہیں۔

امریکہ اور بعض مغربی ممالک اسرائیل کی اندھی حمایت کرتے ہوئے اس کے مظالم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں، جس سے انصاف کا خون ہوتا ہے اور ظلم کو بڑھاوا ملتا ہے۔ ہندوستان ایک جمہوری اور انسانی اقدار کا دعویدار ملک ہونے کے ناطے فلسطینی عوام کے ساتھ ہمدردی رکھتا رہا ہے، مگر حالیہ برسوں میں اس کا مؤقف مبہم ہوتا جا رہا ہے۔

مسلم دنیا بھی اس مسئلے پر منقسم نظر آتی ہے، اگرچہ کچھ ممالک نے کھل کر اسرائیلی مظالم کی مذمت کی ہے، لیکن عملی سطح پر فلسطینیوں کی مدد میں سنجیدگی کم نظر آتی ہے۔ غزہ کے عوام نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ ظلم کے خلاف مزاحمت زندہ ہے۔ نہتے فلسطینی، جن کے پاس نہ کوئی جدید ہتھیار ہیں، نہ دفاعی نظام، اپنے ایمان، حوصلے اور جذبۂ حریت سے قابض طاقت کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔

ان کی استقامت پوری انسانیت کے لیے ایک مثال ہے۔ غزہ میں اسرائیلی مظالم نہ صرف ایک قوم پر حملہ ہے، بلکہ انسانیت، ضمیر اور بین الاقوامی انصاف کے اصولوں پر بھی حملہ ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ دنیا اس خاموشی کو توڑے، انصاف کے لیے آواز بلند کرے، اور فلسطینی عوام کو ان کا جائز حق، آزادی اور تحفظ فراہم کرے۔ کیونکہ اگر آج ہم نے ظلم کے خلاف آواز نہ اٹھائی، تو کل یہ ظلم کسی اور دروازے پر دستک دے سکتا ہے۔