نئی دہلی: پروفیسر مظہر آصف شیخ الجامعہ اور پروفیسر محمد مہتا ب عالم رضوی،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آزادی کاامرت مہتسو‘ کے حصے کے طورپر جسے دو اگست سے پندرہ اگست دوہزار پچیس کے درمیان منایا جارہاہے سرکار کی ہر گھر ترنگا (ایچ جی ٹی) مہم منانے کے لیے آج ’ترنگا یاترا‘ کی ایک بڑی ریلی کو ہری جھنڈی دکھائی جس میں ہزاروں کی تعداد میں جامعہ کے اسٹاف اورطلبہ نے شرکت کی۔
آج یہاں جاری ریلیز کے مطابق یہ ترنگا ریلی اس مقصد سے نکالی گئی کہ اس سے لوگوں کواس بات کی تحریک ملے کہ وہ ترنگا اپنے گھروں میں لے جائیں اور فخر کے ساتھ ہندوستان کی آزادی منانے کے لیے گھروں میں ترنگا لہرائیں۔ ریلی یونیورسٹی گیٹ نمبر پندرہ سے شروع ہوئی اور یونیورسٹی کے مین روڈ کا چکر کاٹ کر انصاری آڈیٹوریم کے سبزہ زار پرختم ہوئی۔
فیکلٹیز کے ڈینز،ڈی ایس ڈبلیو،صدور شعبہ جات، مراکز کے ڈائریکٹر،یونیورسٹی لائبریرین، چیف پراکٹر پروفیسر اسد ملک، جامعہ اسکول کے پرنسپلس اور اساتذہ کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں فیکلٹی،طلبہ اور جامعہ کے اسٹاف نے ریلی کو پرکشش بنانے کے لیے انتہائی دلچسپی سے ترنگے کے اسکارف،دوپٹے اور دوسری آرائش کی چیزیں لگا کرریلی میں حصہ لیا۔
پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنی تقریر ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ کے مصرعے سے شروع کی اور کہا ’ترنگا یاترا صر ف ہمارے جذبہ حب الوطنی اور مادر وطن سے محبت وعقیدت کا اظہار نہیں بلکہ یہ ہمیں آپس میں جوڑتا اور متحد رکھتاہے خاص طورپر ہمارے نوجوانوں کو۔“پروفیسر آصف نے مزید کہاکہ ’ترنگا یاترا صرف ملک کو ہمارا سلام نہیں بلکہ ساتھ ساتھ چلنے اور ملک کی ترقی و بہبود میں اور اس کے تئیں ہماری ذمہ داریوں کو ادا کرنے کا بھی ایک اہم موقع ہے۔ترنگا یاترا میں شریک ہوکر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فیکلٹی،اسٹاف اور طلبہ نے ان لوگوں کی امنگوں کے تئیں جنھوں نے ملک کو آزاد کرانے میں اپنی زندگیاں قربان کی ہیں اپنے عہد کی تجدید کی ہے۔
پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی، مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہا کہ’ملک کے تئیں اس نوع کے جذبہ حب الوطنی کا اظہار قابل دید تھا۔اساتذہ، اسٹاف اور طلبہ نے ہر گھر ترنگا میں غیر معمولی دلچسپی اور گہرے شغف کے ساتھ حصہ لیا۔ایچ جی ٹی مہم ہمیں ان شہیدان وطن کے متعلق بتاتی ہے جنھوں نے آزاد ی کے حصول کے لیے اپنی جانیں نثار کیں۔اناسی برسوں کے بعد آج ہم یہاں جمع ہوئے ہیں تاکہ جن لوگوں نے ملک کی آزادی میں اپنی زندگیاں قربان کی ہیں ان کے نقش قدم پر چل کر ہم ان کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرسکیں۔ ترنگا یاترا ہم مستقبل میں بھی منائیں گے تاکہ ہماری آئندہ نسل مجاہدین آزادی کو فراموش نہ کردے۔“
پروفیسر رضوی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے این سی سی کیڈٹس اور این ایس ایس رضاکاروں اورپروفیسر نیلوفر افضل، ڈی ایس ڈبلیو پروفیسر اقتدار محمد خان،ڈین،ہیومنی ٹیز اور این سی سی کوآرڈی نیٹر،جناب وقار حسین صدیقی،این ایس ایس کو آر ڈی نیٹر کی انتھک کوششوں کا شکریہ ادا کیا جن کے نتیجے میں شان دار ترنگا ریلی نکالنا ممکن ہوسکا اور انھوں نے اپنی تقریر کا اختتام ’جے ہند‘ سے کیا۔
ترنگا یاترا قومی ترانے کی نغمہ سرائی اور جذبہ حب الوطنی کے شدید احساس کے ساتھ ختم ہوئی اور فضا میں ’جے ہند‘ کی صدائے بازگشت سے یونیورسٹی کا کشادہ سبزہ زار بھرگیا
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بھی لہرائے ترنگے
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں ملک کے 79 ویں یوم آزادی سے قبل متعدد سرگرمیاں جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی جارہی ہیں جس میں وکست بھارت یووا کنیکٹ اور ہر گھر ترنگا جیسے قومی موضوعات کے تحت متعدد پروگرام شامل ہیں۔ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات، اسکولوں اور ثقافتی اکائیوں کی جانب سے یہ سرگرمیاں منعقد کی گئیں، جن میں اساتذہ، طلبہ، اور عملہ کے اراکین نے بھرپور شرکت کی۔
کلچرل ایجوکیشن سینٹر (سی ای سی) میں ’وکست بھارت 2047 میں نوجوانوں کا کردار‘ موضوع پر ایک گروپ ڈسکشن منعقد کیا گیا، جسے یونیورسٹی ڈیبیٹنگ اینڈ لٹریری کلب اور کلب فار شارٹ ایوننگ کورسز نے مشترکہ طور پر ترتیب دیا تھا۔
ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی، پروفیسر محمد نوید خان اور پروفیسر نازیہ حسن نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہیں قابل تجدید توانائی، شجرکاری، دیہی ترقی، کم لاگت کی ہاؤسنگ، شمولیتی تعلیم، اور خواتین کو بااختیار بنانے جیسے موضوعات پر کام کرنے کی تلقین کی۔
سی ای سی کے اراکین نے بنیادی ڈھانچہ کی ترقی، خلائی تحقیق کی کامیابیاں، نئی تعلیمی پالیسی، تعلیم میں مصنوعی ذہانت کا کردار، یو پی آئی کے ذریعے مالی قیادت، اور ماحولیاتی آگہی جیسے اہم امور پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ حکومت ہند کی اسکیموں جیسے بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ، دیہی رہائشی اسکیمیں، اور محروم طبقات کے لیے اقدامات بھی زیر بحث آئے۔
یہ سیشن مس آمنہ عاصم اور مس مدیحہ ناز کی نظامت میں مکمل ہوا۔ اختتام پرشرکاء کو سال 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کے لیے اختراع، کاروبار، اور بیداری سرگرمیوں میں اپنا کردار ادا کرنے کا حلف دلایا گیا۔
اسٹوڈنٹس کاؤنسلنگ سینٹر نے ’ذاتی زندگی میں کاؤنسلنگ کا کردار: بہبود کی جانب ایک راستہ‘ موضوع پر آن لائن لیکچر کا اہتمام کیا۔بنارس ہندو یونیورسٹی کی پروفیسر نشاط نے دماغی صحت سے متعلق غلط فہمیوں کو دور کرتے ہوئے طلبہ کی کاؤنسلنگ کی اہمیت اجاگر کی۔
پروفیسر رفیع الدین اور ڈاکٹر نشید امتیاز نے ادارہ جاتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر زور دیا، جبکہ ڈاکٹر سارہ جاوید نے پروگرام کی نظامت کی۔
نعرہ نویسی کے مقابلے میں شیرین بدرقہ، فِلزہ کاکُل اور عارفہ شکیل بالترتیب اول، دوم اور سوم انعام حاصل کیا۔
شعبہ عمرانیات نے یوم آزادی کے موقع پر ’ایک درخت لگائیں، ایک مستقبل بنائیں‘ کے نعرے کے ساتھ شجرکاری مہم کا انعقاد کیا۔ اس کے بعد ’میرا ترقی یافتہ ہندوستان 2047 کا تصور‘ موضوع پر تقریری مقابلہ منعقد ہوا۔ پروفیسر محمد اکرام نے خطاب کیا۔ ان کے ساتھ ہی 20 طلبہ نے معاشی ترقی، سماجی انصاف، ثقافتی تنوع اور پائیداری پر اظہارِ خیال کیا۔تقریری مقابلے میں بدرعالم نے پہلا مقام اور سید علیہ فاطمہ نے دوسرا مقام حاصل کیا۔
فیکلٹی آف ایگریکلچرل سائنسز نے ہر گھر ترنگا مہم کے تحت ترنگا ریلی نکالی، جس کی قیادت ڈین پروفیسر رئیس اللہ خان نے کی۔ طلبہ، اساتذہ اور عملے نے جوش و خروش سے شرکت کی۔ یہ پروگرام پروفیسر اقبال احمد کی زیر نگرانی ترتیب دیا گیا۔
جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج کے شعبہ فزیالوجی نے وکست بھارت ایٹ 2047یووا کنیکٹ کے تحت شجرکاری مہم کا اہتمام کیا اور اشوک و گل مہر کے پودے لگائے گئے۔ پروفیسر گل آر این خان، اساتذہ اور ریزیڈنٹ ڈاکٹروں نے مہم میں حصہ لیا اور نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ماحولیاتی بہتری کی تحریکوں میں آگے آئیں اور گھروں، ہاسٹلز یا محلوں میں درخت لگا کر یوم آزادی کا جشن منائیں۔
اے بی کے ہائی اسکول (گرلز) میں خصوصی اسمبلی، پوسٹر سازی اور مضمون نویسی کے مقابلے منعقد کئے گئے۔ یہاں اتحاد اور ٹیم ورک کا جذبہ فروغ دینے کے لئے ’سرکل آف یونٹی‘ بھی ترتیب دی گئی۔
اسکول کی وائس پرنسپل ڈاکٹر صبا حسن نے طالبات کے جذبے کو سراہا، جبکہ ڈاکٹر فرحت پروین نے شکریہ کی تحریک پیش کی۔
عبداللہ اسکول نے ’ہر گھر ترنگا‘ مہم کے تحت طلبہ اور عملہ کے اراکین کو قومی پرچم لہرانے کی ترغیب دی۔درجہ پنجم کے بچوں کے لیے مضمون نویسی، پوسٹر سازی اور نعرہ نویسی کے مقابلے منعقد کیے گئے، جن کی نگرانی سپرنٹنڈنٹ محترمہ عمرہ ظہیر نے کی۔
اے ایم یو سٹی گرلز ہائی اسکول (قاضی پاڑہ) میں ’اقوام متحدہ کا 80 سالہ سفر اور ہندوستان کی قیادت‘ موضوع پر ڈاک ٹکٹ ڈیزائن مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں علمہ اکرام نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ علیشا اکرم، عمرہ ریاض، علمہ اور کلثوم کو بھی انعامات سے نوازا گیا۔پرنسپل مسٹر محمد جاوید اختر نے ہندوستان کی ترقی اور عالمی امور میں ہندوستان کے کردار کو نمایاں کیا۔احمدی اسکول برائے نابینا طلبہ میں یوم آزادی کی مناسبت سے ’ہر گھر ترنگا‘ کوئز مقابلہ، ریس اور رنگ پاسنگ گیم کا اہتمام کیا گیا۔ دوسری طرف اے بی کے ہائی اسکول (بوائز) میں مضمون نویسی اور پوسٹر سازی کے مقابلوں کے ساتھ ایک خصوصی اسمبلی منعقد کی گئی، جس میں حب الوطنی پر مبنی پیشکش اور آزادی و اتحاد کی اہمیت پر تقریروں نے سبھی کو متاثر کیا۔