شہروں سے سرحد تک:آج خوشیوں سے روشن ہوگا ہندوستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-11-2021
دیوالی مبارک: جگمگا اٹھا ہندوستان
دیوالی مبارک: جگمگا اٹھا ہندوستان

 

 

آواز دی وائس  : آج ملک دیوالی منا رہا ہے،روشنیوں کا تہوار۔خوشیوں کا تہوار ۔شہر شہر ۔گاوں گاوں ۔ شہروں سے سرحد تک آج خوشیوں اور روشنیوں میں نہائے گا ہندوستان ۔

ایک طویل عرصے کے بعد ملک کے عوام کے سامنے ایک ایسا تہوار آیا ہے جس کو کورونا دور کے بعد آزادی کے ساتھ منایا جارہا ہے ۔ بس احتیاط کا ایک پیغام ہے تاکہ کمزور پڑ چکا کورونا دوبارہ کروٹ نہ لے سکے۔

ایک طرح سے دیوالی کا تہوار ملک میں زندگی کو معمول پر لانے کا آغاز بھی ہوسکتا ہے۔ یعنی  کورونا دور کے بعد ایک نئے دور کا آغاز ،زندگی کا پٹری پر واپس آنے کا آغاز 

 پچھلے دو سال سے کئی تہوار  دیوالی  ہو یا ہولی یا پھر عید سب کورونا کے سائے میں گزر  گئے،لوگ گھرو ں میں بند رہے تھے اور حکومت کی پابندیوں کے سبب احتیاط کا دامن تھا مے رہے تھے۔ 

وزیراعظم نریندر مودی نے ملک کے باشندوں کو دیوالی کی مبارکباد دی ہے۔ مسٹر مودی نے جمعرات کو ٹویٹ کیا،’دیپاولی کے مبارک موقع پر ملک کے باشندوں کو دلی مبارکباد، میری دعا ہے کہ یہ روشنی کا تہوار آپ سبھی کی زندگی میں سکون، خوشحالی اور خوش بختی لے کر آئے‘۔

اس بار حکومت نے تمام تر احتیاط کے ساتھ دیوالی منانے کا اعلان کیا ہے۔ سرکاری سطح پر تقریبات کا بھی آغاز ہوچکا ہے ۔

اس سلسلے میں اتر پردیش کے ایودھیا میں  دیوالی کو کچھ خاص انداز میں منایا جارہا ہے۔ 

ایودھیا میں  بدھ کی رات کچھ خاص نہیں بلکہ بہت خاص تھی کیونکہ ایودھیا ایک عالمی ریکارڈ کا گواہ بنا۔ جب دیپوتسو کے پانچویں ایڈیشن میں 9 لاکھ 54 ہزار جلتے ہوئے چراغوں کا عالمی ریکارڈ بنایا گیا۔ 

گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے اس اعلان کے ساتھ ہی خوشی کی لہر دوڑ گئی۔آتش بازی کا دور بھی شروع ہوا تو سریو کا کنارہ روشنیوں میں نہا گیا۔ وہاں موجود رضاکار خوشی سے اچھل پڑے۔

ریکارڈ بننے کے بعد، گنیز بک کی ٹیم نے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو ایک عارضی سرٹیفکیٹ پیش کیا۔

 اس موقع پر اودھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر۔ روی شنکر سنگھ اور کئی دوسرے خاص مہمان موجود تھے۔ دوسری جانب لوگ آتش بازی سے لطف اندوز ہوتے رہے۔ جلتے ہوئے چراغوں کو دیکھنے کے لیے مقامی اور باہر کے لوگ رات گئے تک پہنچ گئے۔

سریو کے کنارے رام کی پیڑھی سے جڑے 32 گھاٹوں پر تقریباً 9.51 لاکھ چراغ روشن کیے گئے اور گنیز بک ریکارڈ بنایا گیا۔

اس کے ساتھ ہی ایودھیا کے پورے شہر میں 12 لاکھ دیے روشن کرنے کا عالمی ریکارڈ بنا۔

ساڑھے پانچ بجے رام کی پیڑھی پر چراغ جلانے کا عمل شروع کر دیا گیا تھا۔ دوسری جانب اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے سریو کی آرتی کی۔ 

بلا شبہ یہ  دیوالی خاص ہے بلکہ بہت خاص ہے کیونکہ دوسا ل سے کورونا کے سائے میں گزری زندگی اب کچھ ڈگر پر لوٹ رہی ہے۔ کورونا کا اثر کم ہوا تو خوف بھی کم ہوگیا۔ اس لیے یہ دیوالی حقیقت میں زندگی کی رونق واپس لانے کا ذریعہ بن رہی ہے۔ بس ضرورت ہے احتیاط کی۔

سرحد پر بھی چراغاں 

ملک کا چپہ چپہ روشن ہوگا اور خوشیوں  و روشنیوں کا سیلاب امڈ آئے گا۔ کیا شہر اور کیا گاوں بلکہ ملک کی سرحد پر بھی جشن کلا سماں ہوگا۔ کیونکہ وزیر اعظم نریندر مودی کی دیوالی اس بار بھی سرحد پر ملک کے دفاع میں تعینات فوج کے جوانوں کے درمیان ہوگی۔ یہ مقام راجوری ضلع کا نوشہرہ سیکٹر ہو گا، جو ہند پاک لائن آف کنٹرول سے متصل ہے۔ یہ علاقہ بذات خود خاص ہے اور بہادری کا سبب بھی۔

۔ 1947 میں پاکستان کے حکم پر قبائلیوں نے دیوالی کے دن راجوری ضلع پر حملہ کر کے سینکڑوں لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ اس حملے کا مقامی لوگوں اور فوج نے بہادری سے سامنا کیا۔ 12 اپریل 1948 تک جاری رہنے والی کارروائی میں فوج نے قبائلیوں کو راجوری واپس بھگا دیا تھا۔ راجوری میں ہر سال دیپاولی کے دن قبائلی حملوں کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔

وزیراعظم نوشہرہ بریگیڈ میں ہوں گے جو دیوالی کے دن لائن آف کنٹرول کی سکیورٹی کی ذمہ دار ہے۔ وہ آج بروز جمعرات صبح 9.15 بجے نوشہرہ پہنچیں گے۔ دوپہر ایک بجے تک فوجیوں کے ساتھ رہیں گے۔ جوان بھی پی ایم کی آمد کو لے کر کافی پرجوش ہیں۔ سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

لائن آف کنٹرول سے متصل راجوری اور اس سے متصل ضلع پونچھ ان دنوں سرخیوں میں ہیں۔ کشمیر کے سرحدی علاقوں کے بجائے پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصے سے ان اضلاع میں اپنی سازشیں تیز کر دی ہیں۔ حال ہی میں پونچھ ضلع کے بھٹادھولیاں جنگلات میں دہشت گردوں اور فوج کے درمیان 20 دن طویل آپریشن ہوا۔اس تصادم کے دوران 9 فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا۔ پچھلے چار مہینوں کی بات کریں تو راجوری پونچھ اضلاع میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے 14 فوجیوں نے جام شہادت نوش کیا ہے۔

اس وقت بھی فوج کے جوان علاقے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے کھڑے ہیں۔ ایسے میں جوانوں کے حوصلے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کا دورہ پاکستان کی طرف سے یہ واضح پیغام بھی ہوگا کہ وہ اپنی حرکات سے باز آجائے۔ اس سے قبل جب مشرقی لداخ میں چین کے ساتھ کشیدگی بڑھی تھی تب بھی وزیر اعظم نے لداخ کا دورہ کیا تھا اور فوجیوں کے حوصلے بلند کیے تھے۔

در اصل دنیا بھر میں تمام مذاہب سے وابستہ کچھ ایام ایسے ہوتے ہیں جنہیں خصوصی اہمیت حاصل ہوتی ہے اوران تہواروں کو مذہبی عقیدت اور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ ان میں ایک دیوالی بھی ہے جو نہ صرف ہندوستان بلکہ متعدد ممالک کو روشنیوں میں نہلا دیتا ہے ۔

کورونا کے دور سے باہر آتے ہوئے یہ دیوالی کچھ زیادہ جوش اور جذبہ پیدا کررہی ہے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ کس طرح ایک دو نہیں بلکہ متعدد تہوار کورونا کی نذر ہوچکے ہیں ۔گھروں میں بند رہ کر تہوار منائے گئے تھے۔ لیکن اس بار ہر کوئی جوش میں ہے۔ تہوار کو منانے کے لیے بے چین ہے۔ حکومت نے بھی احتیاط کے ساتھ دیوالی منانے کا اشارہ دیدیا ہے ۔

وزیر اعظم نریندر مودی تین سالوں میں دوسری بار فوجیوں کے ساتھ دیوالی منانے راجوری میں ہیں۔ قبل ازیں وہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد 2019 میں اس تہوار کو منانے راجوری آئے تھے۔ انہوں نے راجوری میں فوج کے ڈویژن ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پروگرام میں فوجیوں کے ساتھ دیوالی منائی۔

ہندوستان کے ساتھ ساتھ دیوالی یوں تو ہر اس ملک میں مقیم ہندوستانی مناتے ہیں لیکن کم سے کم 10 سے زیادہ ملکوں میں منایا جاتا ہے۔ جس میں ملائیشیا، نیپال، سری لنکا، میانمار، ماریشس، گیانا، ٹرینیڈاڈ، ٹوبیگو، سورینام، سنگاپور، فجی ، بنگلہ دیش اور پاکستان شامل ہیں۔