آزادی محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ مسلسل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجہ ہے- مولانا محمود مدنی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 11-08-2025
آزادی محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ  مسلسل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجہ ہے- مولانا محمود مدنی
آزادی محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ مسلسل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجہ ہے- مولانا محمود مدنی

 



 نئی دہلی/مدراس

: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے ’’آزادی کی آواز – ہندوستان کے ورثے کا جشن‘‘ کے عنوان سے زیتون سگنیچر، نونگمباکم، چنئی میں منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آزادی ہمیں محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ ایک صدی سے زیادہ کی طویل جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کا ثمر ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جو قوم اپنی شناخت، تہذیب اور مذہب کے ساتھ جینا چاہتی ہے، اسے قربانی دینی پڑتی ہے۔ اگر آج ہم قربانی سے گریز کریں گے تو آنے والی نسلوں کو اس سے کہیں زیادہ قربانیاں دینی ہوں گی۔

اس اجلاس میں جنوبی ہند کے ممتاز وکلاء، دانشوران اور جمعیۃ علماء کے کارکنان بڑی تعداد میں شریک تھے۔ نظامت کے فرائض حاجی حسن احمد (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تمل ناڈو) نے انجام دیے، جبکہ صدر جمعیۃ علماء ہند کے خطاب کا خلاصہ مولانا منصور کاشفی (صدر جمعیۃ علماء تمل ناڈو) نے تمل زبان میں پیش کیا۔

اپنے کلیدی خطاب میں مولانا محمود مدنی نے موجودہ ملکی حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج ملک ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں نفرت کو حب الوطنی کا لباس پہنایا جا رہا ہے اور ظالموں کو قانون کی گرفت سے بچایا جا رہا ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ہندوستان کے مستقبل کا سوال ہے۔ فرقہ واریت کی آگ صرف اقلیتوں کو نہیں جلا رہی بلکہ ملک کے وجود کو جھلسا رہی ہے۔ جہاں بھائی چارہ ختم ہو جائے وہاں ترقی کا بیج نہیں اگتا، اور جہاں انصاف نہ ملے وہاں عزت باقی نہیں رہتی۔

مولانا مدنی نے زور دیا کہ نفرت کا مقابلہ کردار، خدمت اور حکمت سے کیا جانا چاہیے، عداوت سے نہیں۔ یہ ملک ہمارا ہے اور اسے سنوارنے کی ذمہ داری بھی ہماری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے آئینی حقوق موجود ہیں لیکن ان کے تحفظ کی ذمہ داری بھی ہم پر ہے۔ بدقسمتی سے آج نہ پارلیمنٹ اور نہ انتظامیہ سے یہ امید کی جا سکتی ہے، واحد امید عدلیہ سے ہے، اگرچہ کوتاہی وہاں بھی رہی ہے، لیکن ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے۔

تعلیم، تنظیم اور تجارت: کامیابی کے ستون
مولانا مدنی نے کہا کہ کامیابی کی بنیاد تین چیزیں ہیں: تعلیم، تنظیم اور تجارت۔ انہوں نے جنوبی ہند کے مسلمانوں کو شمالی ہند کے مقابلے میں ان میدانوں میں آگے قرار دیا لیکن یہ بھی کہا کہ مزید کام کی ضرورت ہے، خاص طور پر بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر زور دینا ہوگا۔ انہوں نے دینی اور عصری تعلیم کو کم از کم ابتدائی سطح تک یکجا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

دعوت اور کردار
انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں اس سرزمین پر پیدا کیا، یہ ہمارا انتخاب نہیں بلکہ اس کی حکمت ہے۔ ہمیں اپنے کردار، دیانت، سچائی اور عدل سے لوگوں کے دل جیتنے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے سب سے پہلے اپنے کردار سے دل جیتے، ہمیں بھی دعوتی مزاج اپنانا ہوگا، عداوتی نہیں۔

وقف بورڈز کی اصلاح اور خودمختاری
مولانا مدنی نے وقف املاک کے تحفظ کے لیے ایس جی پی سی طرز پر خودمختار ادارہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ موجودہ حالات میں نئے اوقاف بنانے کے بجائے پرائیویٹ ٹرسٹ قائم کیے جائیں تاکہ سرکاری قبضے کے خطرے سے بچا جا سکے۔

ڈرگز کا پھیلاؤ: سنگین خطرہ
انہوں نے منشیات کے بڑھتے پھیلاؤ کو سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شہروں سے نکل کر قصبوں تک پہنچ چکا ہے۔ کیمیکل ڈرگز کے استعمال پر فوری سروے، والدین کی تربیت اور بچوں کو مثبت سرگرمیوں میں مشغول کرنے کی ضرورت ہے۔

غزہ کے مظلومین سے یکجہتی
انہوں نے کہا کہ اگر غزہ کے حالات پر ہماری نیند نہیں ٹوٹتی تو ہمیں اپنے ایمان کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ عملی مدد نہ سہی، کم از کم دعا اور جذباتی یکجہتی کا اظہار تو ضروری ہے۔

اجلاس میں دیگر مقررین نے بھی تعلیمی ترقی، آئینی حقوق کے تحفظ، اتحاد، سیکولرازم اور بین المذاہب ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ آخر میں جمعیۃ علماء کے وژن اور مستقبل کے منصوبے پیش کیے گئے اور شکریہ کی رسم ادا کی گئی۔

اہم نکات:

  • آزادی قربانی سے ملی، آئندہ نسلوں کے لیے مزید قربانی دینا ہوگی

  • نفرت کو حب الوطنی کا نام دینا خطرناک رجحان ہے

  • فرقہ واریت ہندوستان کے مستقبل کے لیے سنگین مسئلہ ہے

  • کامیابی کی بنیاد: تعلیم، تنظیم، تجارت

  • بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر خصوصی زور

  • دینی و عصری تعلیم کا امتزاج ضروری

  • وقف املاک کے تحفظ کے لیے خودمختار ادارہ ناگزیر

  • منشیات کا پھیلاؤ خطرناک مرحلے میں داخل

  • غزہ کے مظلومین سے عملی یا جذباتی یکجہتی ایمان کا تقاضا ہے