بھوپال: سیمی کے مشتبہ چار ملزمان کو ملی سات سال بعد ضمانت

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 25-09-2021
جمیعۃ علما ایم پی: چار ملزمان کو سات سال بعد ملی ضمانت
جمیعۃ علما ایم پی: چار ملزمان کو سات سال بعد ملی ضمانت

 


بھوپال:بھوپال سینٹرل جیل میں بند سیمی سے تعلق رکھنے کے چار ملزمین کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھوپال ضلع عدالت نے سات سال بعد ضمانت دیدی ہے ۔

اسماعیل، عمیر، عرفان اور صدیق کی ضمانت کے لئے بھوپال عدالت نے شولہ پور کے ساتھ بھوپال کے ضمانت دار پیش کرنے کی ہدایت دی تھی۔

جمعیت علما کے ذریعہ عدالت میں شولہ پور کے ساتھ بھوپال کے چار ضمانت دار پیش کیے جانے اور فی کس ایک ایک لاکھ روپے کی ضمانت پیش کئے جانے کے بعد عدالت نے چاروں ملزمین کی رہائی کا حکم جاری کردیا ہے ۔

دیر رات تک چاروں ملزمین بھوپال سینٹرل جیل سے رہا ہوکر اپنے وطن شولہ پور کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ اکتوبر 2013 میں کھنڈوا جیل کے دو سنتریوں کو چاقو مارکر سیمی سے تعلق رکھنے کے الزام میں گرفتار سات قیدی جیل بریک کر بھاگ گئے تھے۔

ان قیدیوں کو پناہ دینے اور ان کی معاونت کرنے کے الزام میں اے ٹی ایس کے ذریعہ عمیر، صدیق ، عرفان اوراسمعیل کو شعلہ پور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ بھوپال سینٹرل جیل میں قید سیمی سے تعلق کے الزام میں اٹھائیس دیگر قیدیوں کے ساتھ شعلہ پور کے یہ چارملزمین بھی قید تھے۔

ایم پی اے ٹی ایس کے ذریعہ وقت پر چارج شیٹ عدالت میں پیش نہیں کئے جانے کے سبب ان چاروں قیدیوں کو ضمانت کا فائدہ ملا۔ ان چاروں قیدیوں کی رہائی کے لئے سپریم کورٹ کے ذریعہ ایک ہفتہ قبل ہی ضلع عدالت کو ضمانت دینے کی ہدایت جاری کی گئی تھی ۔

تاہم ضلع عدلت کے ذریعہ ان چاروں ملزمین کی رہائی کے لئے شعلہ پور کے ساتھ بھوپال سے ضمانت دار پیش کئے جانے اور شعلہ پور کے ساتھ بھوپال کے ضمانت دار کے ذریعہ فی کس ایک ایک لاکھ کی ضمانت پیش کئے جانے کی شرط پر ان ملزمین کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔

چاروں ملزمین کی رہائی کیلئے ان کے گھر کی خواتین ایک ہفتے سے بھوپال میں مقیم تھیں ۔ ان کی رہائی میں جمعیت علما کے صدر مولانا محمود مدنی کی ہدایت پر ایم پی جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون اور مولانا اسمعیل بیگ نے ایڈوکیٹ سید ساجدعلی نے کلیدی کردار ادا کیا۔

مدھیہ پردیش جمعیت علما کے صدر حاجی محمد ہارون کہتے ہیں کہ برسوں کی کوشش کے بعد ہم سب کی مشترکہ کوشش رنگ لائی ہے۔

ایک عرصہ قبل شعلہ پور کے چار ملزمان کو اے ٹی ایس نے مختلف دفعات کے ساتھ یو اے پی اے لگا کر بھوپال سینٹرل جیل میں ڈال دیا تھا اور جیل انکاؤنٹر میں جو اکتس اکتوبر دوہزار سولہ کو ہوا تھا ، اس میں کچھ لوگوں کا انکاؤنٹر کردیا گیا تھا۔ اس میں بھی شعلہ پور کے لوگ شامل تھے۔

شعلہ پور کے چار لوگ جو بھوپال سینٹرل جیل میں بند تھے، ان کی رہائی کیلئے جمعیت علما کے قومی صدر مولانا محمود مدنی، جمعیت علما مہاراشٹر اور جمعیت علما ایم پی کی بڑی کوششیں رہیں اور اس کوشش کے نتیجہ میں سپریم کورٹ کے ذریعہ شعلہ پور کے چار لوگوں کی ضمانت منظور ہوئی۔

چونکہ اس مقدمہ کا تعلق بھوپال ضلع عدالت سے تھا، اس لئے ان چاروں لوگوں کے اہل خانہ، رشتہ دار، خواتین اور بچے دس بارہ روز سے بھوپال میں مقیم تھے اور بھوپال ضلع عدالت میں بھی ان کی رہائی کی شرطیں بڑی سخت تھیں اور عدالت نے شعلہ پور کے ساتھ بھوپال کی بھی ضمانت پیش کئے جانے کا حکم دیا تھا۔

جمعیت علما مدھیہ پردیش اور جمعیت علما ضلع بھوپال کے مولانا محمد اسمعیل صاحب کی طرف سے کوششیں کی گئیں اور چاروں لوگوں کی ضمانتیں منظور ہوگئی ہیں اور امید ہے کہ رات میں یہ چاروں لوگ بھوپال سینٹرل جیل سے رہا ہوجائیں گے اور اپنے وطن شعلہ پور کو واپس چلے جائیں گے۔

عمیر، صادق، عرفان اور اسمعیل اپنے گھر خیریت سے پہنچیں گے اور ہمیں امید ہے کہ ان شاء اللہ آگے بھی عدالت سے یہ لوگ باعزت بری ہوں گے۔