چار مسلمان نوجوانوں نے 800 ہندوؤں کاکیا انتم سنسکار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
یوت مال میں انتم سنسکارکاایک منظر
یوت مال میں انتم سنسکارکاایک منظر

 

 

یوت مال(مہارشاٹر)

اگر کسی بھی خاندان کا کوئی فرد فوت ہوجاتا ہے تو پورا خاندان پریشانی میں پڑ جاتا ہے۔ کورونا دور سے پہلے ، انتم سنسکارمیں ہزاروں کی بھیڑ ہوجاتی تھی۔ اپنے عزیزیا جاننے والے کو آخری الوداع کہنے کے لئے لوگ چلے آتے تھے لیکن کورونا نے اس صورتحال کو مکمل طور پر تبدیل کردیا ہے۔ آج حالات ایسے ہیں کہ غیرتوغیر اپنے بھی آخری وقت میں الوداع کہنے نہیں پہنچ رہے ہیں۔ صرف خاندان والے ہی انتم سنسکار کرنے پر مجبورہوتے ہیں بلکہ بعض اوقات تو وہ بھی غائب ہوجاتے ہیں۔ایسے وقت میں اپنی انسانی ذمہ داری اداکرنے کے لئے آگے بڑھتے ہیں یوت مال کے چار مسلم نوجوان۔

آٹھ سو لاشوں کاانتم سنسکار

ان چار مسلمان نوجوانوں نے مہاراشٹرا کے ضلع یوت مال میں 800 ہندوؤں کا انتم سنسکارکیا. ان چار لڑکوں کے نام عبد الجبار ، شیخ احمد ، شیخ علیم اور عارف خان ہیں۔ یہ چاروں مسلمان لڑکے کوروناوبا میں یوت مال کے شمشان گھاٹ میں دن رات جاگتے ہیں اورسماجی کام میں مصروف رہتےہیں۔

کورونامتاثرہ لاشیں

ان دنوں کورونا سے بہت سے لوگ مر ر ہے ہیں۔ بہت سے لوگ مرنے والوں کی لاشوں کو شمشان گھاٹ پر چھوڑ جاتے ہیں،ایسے میں ان لڑکوں کا کام شروع ہوتا ہے۔ بعض اوقات یہ لڑکے یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ شمشان گھاٹ میں آنے والی لاش کس کی ہے۔البتہ یہ معلوم ہوتاہے کہ زیادہ تر لاشیں کورونا سے متاثرہ مریضوں کی ہیں۔ یہ چاروں اگرچہ مسلمان ہیں مگر پھر بھی ، ہندو رسم ورواج کے مطابق شمشان گھاٹ میں ہندوؤں کی لاشوں کاانتم سنسکار کررہے ہیں۔

اللہ کے بھروسے

ان لڑکوں کا کہنا ہے کہ آگے بھی وہ انسانیت کی خدمت کرتے رہینگے.ان میں سے ایک لڑکے نے کہا کہ ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں، اللہ کے بھروسے کر رہے ہیں، اس کام میں جوکھم بہت ہے، پھر بھی کر رہے ہیں.

مقامی انتظامیہ کیاکہتی ہے؟

مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انتم سنسکار کا کم کرنے کے لئے دو ٹیمیں بنی گئی ہیں جن میں مخلتف دھرموں کے لوگ ہیں اور وہ اپنے کم میں دن رات لگے ہیں.مقامی انتظامیہ انتم سنسکار میں مصروف مسلمان لڑکوں کے کام کی بھی تعریف کرتی ہے. کرونا کے اس بحران کے دوران ، خون کے رشتے بھی ختم ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر اس وقت گھر کے کسی فرد کی رپورٹ مثبت آتی ہے ، تو کنبے کے باقی تمام افراد چار ہاتھ کا فاصلہ بنالیتے ہیں۔ لیکن اتنے سنگین بحران میں بھی ، مہاراشٹرا کے ضلع یوت مال کے چاروں مسلمان نوجوان مذہب سے بالاترہوکرانسانیت کی مثال بنے ہیں۔

کوروناکا قہر

کرونا نے ضلع یوت مال میں تباہی مچا رکھی ہے۔ اب تک 45589 شہری کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ علاج کے دوران یہاں 1157 کے قریب کورونا متاثرین کی موت ہوگئی ہے۔ یہ سرکاری اعدادوشمار ہیں۔ غیرسرکاری طور پر مرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔