کسانوں کا بھارت بند۔دہلی میں سب کچھ نارمل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 25-03-2021
 بھارت بند کا آغاز
بھارت بند کا آغاز

 

 

نئی دہلی۔ تین نئے زرعی قوانین کی واپسی کے مطالبے جاری کسانوں کی تحریک طول پکڑ رہی ہے۔ دھرنے اور احتجاج کا دورچار ماہ سے جاری ہے ۔

 آج صبح چط بجے سے شام چھ بجے تک بھارت بند کا آغاز ہوگیا ہے۔ کسان سنیوکت مورچہ نے ’بھارت بند‘ کا نعرہ دیا ہے۔ سنیوکت کسان مورچہ نے باضابطہ اعلان کیا ہے کہ کسان تحریک کے 120 دن (چار ماہ) مکمل ہونے پر اس بند کا نعقاد کیا جا رہا ہے۔کسانوں کے بھارت بند کا کوئی حاطر خواہ اثر نظر نےہیں آرہا ہے۔ دوپہر ایک بجے تک عام طور پر زندگی پر کہیں کوئی اثر نہیں پڑا۔

دہلی-این سی آر میں صبح سے ہی میٹرو اسٹیشنز اور بس اسٹینڈ پر بھیڑ تھی دہلی-نوئڈا ڈائرکٹ فلاوی (ڈی این ڈی) پر ٹریفک نارمل رہا۔ گروگرام اور فریدہآباد سے بھی ایسی خبریں آرہی ہیں۔ کسان تنظیموں کی جانب سے کئے گئے اس اعلان کو کانگریس، بایاں محاذ پارٹیوں اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں نے اپنی حمایت دی ہے۔ کسان مورچہ نے اعلان کیا ہے کہ ’ہولیکا دہن‘ کے دن نئے زرعی قوانین کی کاپیاں نذر آتش کی جائیں گی۔

کسانوں کی جانب سے کل کے ’بھارت بند‘ میں کچھ چیزوں کو راحت دی گئی ہے۔

کسان لیڈروں کے مطابق ’بھارت بند‘ میں کسی کمپنی یا فیکٹری کو بند نہیں کروایا جائے گا۔ سنیوکت مورچہ کے مطابق پٹرول پمپ، میڈیکل اسٹور، جنرل اسٹور جیسی ضرورت کی چیزیں کھلی رہیں گی۔

واضح رہے کہ کسانوں کی یہ تنظیم (کسان سنیوکت مورچہ) دہلی کے بارڈرس پر گزشتہ چار مہینوں سے زرعی قوانین کی مخالفت میں مظاہرہ کر رہی ہے۔ بند کے دوران ہندوستان بھر میں سبھی سڑکیں، ریل ٹرانسپورٹیشن، بازار اور دیگر پبلک پلیسز کو بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مورچہ کا دعوی ہے کہ منظم اور غیر منظم سیکٹر کی ورکرز یونین بھارت بند کی حمایت کررہی ہیں۔اس طرح کے مظاہرے سنیوکت مورچہ کے ذریعہ لگاتار کیے جا رہے ہیں اور کسان لیڈروں کا کہنا ہے کہ جب تک مرکز کی مودی حکومت زرعی قوانین کو واپس نہیں لے لیتی اور ایم ایس پی کو قانونی جامہ نہیں پہنایا جاتا، یہ تحریک جاری رہے گی۔

کسان رہنما ابھیمنیو کوہر نے جو کہ مورچہ کے سینئر ممبر بھی ہیں کہا کہ '' بھارت بند '' کا سب سے بڑا اثر ہریانہ اور پنجاب میں محسوس کیا جائے گا۔ کوہر نے کہا کہ کسانوں نے تاجر ایسوسی ایشنز سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک گیر بند کے دوران اپنی دکانیں بند کردیں کیونکہ تینوں زرعی قوانین سے بھی ان کا بالواسطہ اثر پڑے گا۔

کسان رہنما ابھیمنیو کوہر نے جو کہ مورچہ کے سینئر ممبر بھی ہیں کہا کہ '' بھارت بند '' کا سب سے بڑا اثر ہریانہ اور پنجاب میں محسوس کیا جائے گا۔ مگر آج ریل اور ٹریفک کے درہم برہم ہونے کا خدشہ ہے۔ بہرحالجن چار ریاستوں میں انتخابات ہیں ان میں بھارت بند نہیں ہوگا۔

کسان رہنما نے کہا کہ تامل ناڈو ، آسام ، مغربی بنگال ، کیرالہ اور پڈوچیری میں ، مورچہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 'بند' نہیں منائیں۔جہاں انتخابات ہونے ہیں۔

یاد رہے کہ ہزاروں کسان ، خاص طور پر پنجاب ، ہریانہ اور مغربی اتر پردیش کے ، سنگھو ، ٹکری اور غازی پور میں کیمپ لگائے ہوئے ہیں اور ان تینوں فارم قوانین کو مکمل طور پر منسوخ کرنے اور اپنی فصلوں پر کم سے کم معاون قیمت کی قانونی ضمانت کے مطالبہ کرتے ہیں۔

جس نے ملک میں آٹھ کروڑ تاجروں کی نمائندگی کا دعوی کیا ، کہا کہ 26 مارچ کو مارکیٹیں کھلی رہیں گی کیونکہ وہ 'بھارت بند' میں حصہ نہیں لے رہی ہے۔