نئی دہلی:تاج الدین ٹرسٹ ناگپور کے صدر پیارے خان نے کہا کہ ہر مسجد اور درگاہ میں مندر تلاش کرنا درست نہیں ہے۔ اس سے ہمارے ملک کی ترقی متاثر ہوتی ہے، آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت نے بھی سخت الفاظ میں کہا تھا کہ ہر جگہ مندر تلاشی کرنا درست نہیں، کچھ لوگ سستی مقبولیت کے لیے عدالت تک پہنچ رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں سپریم کورٹ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ایسے واقعات کا نوٹس لے اور ایسے کیسز کو عدالت میں آنے سے روکے۔
اجمیر شریف درگاہ کی تاریخ 800 سال سے زیادہ پرانی ہے درگاہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں تمام مذاہب کے لوگ آتے ہیں۔ اجمیر شریف درگاہ ہندوستان کا فخر ہے اور اس کے خلاف ایسے دعوے جائز نہیں ہیں۔ ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی نے خود مجھے دہلی بلایا تھا اور میرے ہاتھ سے چادر بھیجی تھی۔ یہ ملک کے لیے بہت بڑی بات ہے۔
دوسری طرف راجستھان کے وزیر تعلیم مدن دلاور نے جمعہ کو کہا کہ مغل حکمران بابر اور اورنگزیب نے مندروں کو گرا دیا اور مسجدیں بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عدالت کھدائی کا حکم دیتی ہے تو کھدائی سے ملنے والی باقیات کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔ اجمیر کی مقامی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ درگاہ شیو مندر ہے۔ عدالت نے کیس کو بدھ کو سماعت کے لیے قبول کیا اور اجمیر درگاہ کمیٹی، اقلیتی امور کی وزارت اور اے ایس آئی دہلی کو نوٹس جاری کرکے ان سے جواب طلب کیا۔
اس بارے میں سوال پوچھے جانے پر مدن دلاور نے کوٹہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہے، عدالت فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ اورنگ زیب اور بابر نے زیادہ تر مندروں کو گرا کر مسجدیں بنائی تھیں۔ تحقیقات ہوگی، عدالت کھدائی کا حکم دیتی ہے تو کھدائی کے دوران ملنے والی باقیات کی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا۔