نئی دہلی: ’ادے پور فائلز‘ فلم کے شائقین کو ابھی انتظار کرنا ہوگا، کیونکہ سپریم کورٹ نے اس فلم کے پروڈیوسر کو کوئی راحت نہیں دی ہے۔ اس فیصلے کے بعد، آئندہ کچھ وقت تک فلم کی ریلیز پر روک برقرار رہے گی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کے دوران اس میں دخل دینے سے انکار کر دیا ہے۔
عدالت نے فلم سازوں سے کہا ہے کہ وہ مرکز کے فیصلے کا انتظار کریں، جو آئندہ بدھ کو ’ادے پور فائلز‘ فلم کے خلاف اعتراضات سنے گا۔ عدالت نے ’ادے پور فائلز: کنہیا لال ٹیلر مرڈر‘ فلم کی ریلیز پر سماعت کو 21 جولائی تک ملتوی کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے مرکز کی اس کمیٹی کو، جو اس فلم کے خلاف اعتراضات سن رہی ہے، ہدایت دی ہے کہ وہ جلد از جلد فیصلہ کرے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ کمیٹی فلم کے خلاف اعتراضات کے ساتھ ساتھ کنہیا لال قتل کیس کے ملزمان کا موقف بھی سنے۔ یہ فلم 2022 میں راجستھان کے شہر ادے پور میں درزی کنہیا لال کے قتل پر مبنی ہے، جس نے پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔ فلم کے پروڈیوسر امِت جانی نے دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے فلم پر لگائی گئی پابندی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
دوسری طرف قتل کے ملزم محمد جاوید نے عدالت میں عرضی دائر کی ہے کہ فلم کی ریلیز سے اس کے ٹرائل پر اثر پڑے گا، اس لیے فلم کو روکا جانا چاہیے۔ سماعت کے دوران جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوی مالیا بگچی کی بنچ نے صاف کیا کہ وہ فی الحال کوئی حتمی حکم جاری نہیں کریں گے اور مرکز کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔ مرکز نے اس معاملے کی جانچ کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سماعت آج دوپہر 2:30 بجے ہونی ہے۔
سپریم کورٹ نے تمام درخواست گزاروں کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے مرکز کے سامنے اپنی بات رکھیں، پھر اگلے اقدامات کا انتظار کریں۔ فلم سازوں کی جانب سے کہا گیا کہ ان کے پاس فلم کا سنسر بورڈ سرٹیفکیٹ موجود ہے، اس لیے ہائی کورٹ کو فلم کی ریلیز میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فلم کا نام پہلے کچھ اور تھا، جسے بعد میں بدل کر ’ادے پور فائلز‘ رکھا گیا۔ وہیں، سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت میں کہا کہ یہ فلم ایک مخصوص برادری کے خلاف نفرت پھیلانے کی بدترین مثال ہے، اس لیے اس کی ریلیز کو روکا جانا چاہیے۔