فتوے،شریعت کے ماننے والوں کے لئے ہیں:دارالعلوم دیوبند کی وضاحت

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 18-01-2022
فتوے،شریعت کے ماننے والوں کے لئے ہیں:دارالعلوم دیوبند کی وضاحت
فتوے،شریعت کے ماننے والوں کے لئے ہیں:دارالعلوم دیوبند کی وضاحت

 

 

دیوبند: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی جانب سے دارالعلوم کی ویب سائٹ کی جانچ کرکے دس دن کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کے بعد دارالعلوم نے اپنا موقف رکھا ہے۔ ادارے کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ فتویٰ شریعت کے ماننے والوں اور اس پر عمل کرنے والوں کے لیے ہے۔ یہ صرف شریعت کی روشنی میں دیا جاتا ہے اور مانگنے پرفتویٰ دیا جاتا ہے۔

ایک شخص نے نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس میں شکایت درج کرائی ہے، جس میں دارالعلوم سے لیے جانے والے کئی فتووں کو متنازعہ اور گمراہ کن قرار دیا گیا ہے۔ اس میں مذکورہ شخص نے تنظیم کی ویب سائٹ سے کچھ فتوے اٹھائے ہیں اور اس کی فہرست بھی این سی پی سی آر کو سونپی ہے۔

جس میں کہا گیا ہے کہ یہ فتوے ہندوستانی قانون کی دفعات کے خلاف ہیں۔ جس کی وجہ سے کمیشن نے یوپی حکومت کے چیف سکریٹری کو خط لکھ کر ویب سائٹ کی جانچ کرکے دس دن کے اندر کمیشن کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اس معاملے پر بات کرتے ہوئے دارالعلوم کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ انہیں پورٹل کی تحقیقات سے متعلق معلومات صرف میڈیا سے مل رہی ہیں۔ ابھی تک ان تک کوئی نوٹس یا خط نہیں پہنچا۔ اس حوالے سے جب ان سے معلومات طلب کی جائیں گی تو وہ قانون کی روشنی میں جواب دیں گے۔

مولانا نعمانی نے بتایا کہ ادارہ اپنی طرف سے فتویٰ جاری نہیں کرتا۔ مسلم معاشرے کا کوئی فرد شریعت کی روشنی میں فتویٰ لیتا ہے تو اسے فتویٰ دیا جاتا ہے۔ فتویٰ صرف شریعت کے ماننے والوں اور اس پر عمل کرنے والوں کے لیے ہے۔ یہ کسی پر زبردستی نہیں ہے۔ شریعت کی روشنی میں ایک سوال کا جواب دینے کو فتویٰ کہا جاتا ہے۔

شکایت درج کرانے والے شخص نے کمیشن کو بتایا کہ دارالعلوم اپنے فتووں میں کہتا ہے کہ بچہ گود لیا جاسکتا ہے، لیکن بالغ ہونے کے بعد اسے جائیداد میں حصہ نہیں ملے گا، اور کسی بھی صورت میں وہ وارث نہیں ہوگا۔ ایسے شخص نے بچوں سے متعلق اور بھی بہت سے فتوے بتائے ہیں اور ان کی فہرست کمیشن کو دی ہے۔

دارالعلوم میں قائم دارالافتا میں نکاح،طلاق، حلال، حرام، وراثت وغیرہ سے متعلق سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ محکمہ سے منسلک مفتیان کرام شریعت کی روشنی میں ان کا جواب دیتے ہیں۔

دارالافتا کی طرف سے ہر سال ڈیڑھ ہزار سے زائد فتوے جاری کیے جاتے ہیں۔ پوری دنیا کے مسلمان اپنے مسائل شریعت کی روشنی میں حل کریں، اس لیے انھیں پورٹل پر بھی اپ لوڈ کیاجاتاہے۔