فائزہ النساء۔ : لاء سیٹ میں اعلیٰ رینک کا کارنامہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 22-09-2021
فائزہ النساء۔ نے حاصل کئے لاء سیٹ میں اعلیٰ رینک
فائزہ النساء۔ نے حاصل کئے لاء سیٹ میں اعلیٰ رینک

 

 

شیخ محمد یونس، حیدرآباد

 شہر حیدرآباد کی ہونہار اور ذہین طالبہ فائزہ النساء نے لاء سیٹ ( Law Common Entrance Test -LAWCET) میں اعلیٰ رینک حاصل کیا ہے۔ عام طورپر قانون کی تعلیم کی طرف طلبہ کا رجحان نہیں ہوتا۔ طلبہ میڈیکل یا انجینئرنگ کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔

تاہم فائزہ النساء کی سوچ بالکل مختلف ہے۔اگرچ ان کے خاندان میں متعدد ڈاکٹرس' انجینئرس اور سائنس داں موجود ہیں۔ اس کے باوجود فائزہ النساء نے قانون کی تعلیم کے حصول کو اپنے زندگی کا مقصد بنایا ہے۔ وہ قانون کی تعلیم کے حصول کے ذریعہ مظلومین کو انصاف کی فراہمی کا عزم رکھتی ہیں۔

فائزہ النساء بچپن ہی سے کافی ذہین واقع ہوئی ہیں۔ان کا تعلق نواب خاندان سے ہے۔خاندان کے تمام ارکان اعلیٰ تعلیم یافتہ ہیں۔سید عظیم الدین خان کی دختر 18 سالہ فائزہ النساء نے اپنی ابتدائی تعلیم تارا پور والا مونٹیسیری اسکول سے حاصل کی۔

انہوں نے ثانوی اور ہائی اسکول کی تعلیم سینٹ جارجس گرلز گرامر اسکول سے حاصل کی۔ فائزہ النساء نے دسویں جماعت میں 90 فیصد حاصل کئے۔ جب کہ 12ویں جماعت میں 88 فیصد نمبروں کے ساتھ شاندار کامیابی درج کی۔

فائزہ النساء نے لاء سیٹ میں بھی شاندار مظاہرہ کیا اور ریاستی سطح پر 252واں رینک حاصل کیا۔

فائزہ النساء کا شمار اسکول کی ہونہار طالبات میں ہوتا ہے وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل کود کی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی ہیں۔ انہیں کھیل کودکی سرگرمیوں میں نمایاں کردار ادا کرنے پر سال 2016 میں گولڈ میڈل بھی مل چکا ہے۔

فائزہ النساء نے آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ عصر حاضر میں قانون کی تعلیم کا حصول ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر خاندان میں کم از کم ایک وکیل ہونا چاہئے تاکہ خاندان کے سارے افراد کو قوانین سے واقفیت ہوسکے۔ ہم جس ملک اور معاشرہ میں رہتے ہیں اس کے قوانین سے واقفیت ضروری ہے۔

فائزہ النساء نے کہا کہ وہ قانون کی تعلیم کیلئے کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گی اور مظلومین' مستحقین کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں گی۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ معاشرہ میں وکلاء کے تعلق سے غلط فہمی پائی جاتی ہے۔ وکالت کو اچھا پیشہ متصور نہیں کیا جاتا۔ عام تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ مقدمہ میں کامیابی کے حصول کے لئے ایک وکیل کو بہت زیادہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔

جب کہ میرا اپنا شخصی ایقان یہ ہے کہ ہر پیشہ کی اپنی اخلاقیات ہوتی ہیں اور وہ انسان پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ کونسا راستہ اختیار کرتا ہے۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ وہ بہترین وکیل بن کر نہ صرف معاشرہ کے لئے مثال بننا چاہتی ہیں بلکہ پیشہ وکالت سے متعلق عوام کی منفی سوچ اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ قانون کی تعلیم سب کے لئے ضروری ہے۔

فائزہ کے پردادا نواب سید ہدایت محی الدین ' نظام حکومت میں مذہبی امور کے جج تھے اور وہ بچپن ہی سے اپنے پردادا کی ذہانت اور کارناموں سے متعلق قصے سنتی تھیں۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ اگرچہ میں نے اپنے پردادا کو نہیں دیکھا لیکن ان کے کارہائے نمایاں کی بدولت ہی انہیں قانون کی تعلیم کے حصول کی ترغیب ملی۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پردادا کے عدل و انصاف سے متعلق ایک فیصلہ نے ان کی زندگی پر خاصہ اثر کیا۔فائزہ النساء نے بتایا کہ ان کے پردادا نے ایک مقدمہ میں حضور نظام کے خلاف فیصلہ دیا اور حق و انصاف کی بہترین مثال قائم کی۔

نواب سید ہدایت محی الدین کو حضور نظام نے طلب کیا تب نواب سید ہدایت محی الدین نے سوچا کہ یہ ان کی زندگی کا آخری دن ہے اور وہ اپنی والدہ ماجدہ سے ملاقات کے بعد روانہ ہوئے۔ حضور نظام نے نواب سید ہدایت محی الدین کی تعریف کی اور کہا کہ آپ نے دنیا وی حکمرانوں پر خشیت الٰہی کو ترجیح دی۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ یہ واقعہ انہوں نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے  اور انہیں اس واقعہ سے یہ سبق ملا ہے کہ حالات کچھ بھی ہوں ہمیشہ حق و صداقت کا ساتھ دینا چاہئے۔ کتنی ہی مشکلیں درمیان میں آجائیں ہمیں سچائی کے راستہ کو ترک نہیں کرنا چاہئے۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ وہ ماہر قانون بن کر نہ صرف اپنے والدین اور آباواجداد کا نام روشن کریں گی بلکہ تقاضائے عدل وانصاف کو بھی ملحوظ رکھیں گی۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ قانون کی تعلیم کے حصول کیلئے ان کے والدین اور افراد خاندان ان کی حوصلہ افزائی اور ہر ممکن مدد کررہے ہیں۔انہو ں نے والدین اور سرپرستوں سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنے بچوں بالخصوص لڑکیوں کو زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کریں۔

فائزہ النساء نے بتایا کہ مذہب اسلام میں حصول علم کو فرض قرار دیا گیا ہے۔ ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ایک خاتون تعلیم یافتہ ہوگی تب سارا خاندان تعلیم سے سرفراز ہوگا۔انہوں نے کہا کہ صالح معاشرہ کی تشکیل کیلئے دختران ملت کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے۔