نئی دہلی: کانگریس نے ریزرو بینک کی رپورٹ سے متعلق خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے بدھ کو الزام عائد کیا کہ نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کر دیا ہے اور گزشتہ دو برسوں میں فی کس قرض 90,000 سے بڑھ کر 4.8 لاکھ روپے ہو گیا ہے۔
کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ عوام قرض میں ڈوبتے جا رہے ہیں، جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سرمایہ دار دوست منافع کما رہے ہیں اور ان کی دولت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا: اچھے دن کا قرض! مودی سرکار نے گزشتہ گیارہ برسوں میں ملک کی معیشت کو برباد کر دیا ہے۔
عوام کی زندگی بہتر بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی، ساری پالیسیاں صرف سرمایہ دار دوستوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے بنائی گئیں، جس کا خمیازہ آج ملک کے عوام بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سچائی روز کسی نہ کسی شکل میں ہمارے سامنے آ رہی ہے۔ جے رام رمیش نے کچھ خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ریزرو بینک کی تازہ رپورٹ نے ہندوستانی معیشت کی تشویشناک تصویر پیش کی ہے۔
حکومت مسلسل اعداد و شمار اور ماہرین کا سہارا لے کر اصل خامیوں کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن اس سچائی سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ مودی راج میں ملک پر قرض کا بوجھ اپنی انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ ان کے مطابق صرف دو سال میں فی کس قرض 90,000 بڑھ کر 4.8 لاکھ روپےہو گیا ہے، یعنی لوگوں کی آمدنی کا 25.7 فیصد حصہ صرف قرض چکانے میں خرچ ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب سے زیادہ، یعنی 55 فیصد قرض کریڈٹ کارڈ، موبائل اقساط وغیرہ پر لیا جا رہا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس مہنگائی میں لوگوں کی آمدنی ان کی ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی نہیں ہے اور وہ مجبوراً قرض لینے پر آمادہ ہیں۔ غیر محفوظ قرض 25 فیصد سے تجاوز کر چکا ہے۔ جے رام رمیش کے مطابق سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ مارچ 2025 تک بھارت پر غیر ملکی قرض 736.3 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے 10 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا، کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں، عوام مہنگائی سے پریشان ہیں اور آئینی ادارے کچلے جا رہے ہیں۔ کانگریس رہنما نے الزام لگایا کہ جب عوام قرض کے بوجھ تلے دب رہی ہے، وزیر اعظم نریندر مودی کے قریبی سرمایہ دار دوست مسلسل منافع کما رہے ہیں اور ان کی دولت میں دن بہ دن اضافہ ہو رہا ہے۔
جے رام رمیش نے سوال اٹھایا جب تمام سرکاری منصوبے عوامی و نجی شراکت یا مکمل نجی سرمایہ کاری سے نافذ کیے جا رہے ہیں، تو پھر ملک پر قرض کیوں بڑھ رہا ہے؟ اور ہر شہری پر روپے4,80,000 کا قرض کیوں ہے؟