نئی مسجد بنانے کےبجائے، پرانی مساجد میں نماز ادا کریں: کیرالہ ہائی کورٹ

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 26-08-2022
  نئی مسجد بنانے کےبجائے، پرانی مساجد میں نماز ادا کریں: کیرالہ ہائی کورٹ
نئی مسجد بنانے کےبجائے، پرانی مساجد میں نماز ادا کریں: کیرالہ ہائی کورٹ

 

 

 ترواننت پورم: کیرالہ ہائی کورٹ نے جمعہ کے روز ایک تجارتی عمارت کو مسجد میں تبدیل کرنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ  اگر کیرالہ میں بغیر کسی رہنما خطوط کے مزید مذہبی مقامات اور مذہبی عبادت گاہوں کی اجازت دی جاتی ہے تو شہریوں کے لیے رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہوگی۔

جسٹس پی وی کرشنن کی بنچ نور الاسلام سمسکارکا سنگم کی طرف سے دائر درخواست پر غور کر رہی تھی۔ یہ تنظیم ایک تجارتی عمارت کو عبادت گاہ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔

 نیلمبور کے تھوٹی کڈ سے درخواست گزار نے ملاپورم کے ضلع کلکٹر اور پولیس چیف کے ساتھ ساتھ مقامی اسٹیشن ہاؤس آفیسر، گاؤں کی پنچایت اور ایک مقامی باشندے کو بطور مدعا درج کیا۔جج نے کہا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق کیرالہ میں تمام کمیونٹیز کے لیے کافی مذہبی مقامات اور عبادت گاہیں ہیں۔

 جہاں تک موجودہ کیس کا تعلق ہے، درخواست گزار کی موجودہ تجارتی عمارت سے 5 کلومیٹر کے دائرے میں تقریباً 36 مساجد واقع ہیں۔ پھر درخواست گزار کے لیے ایک اور عبادت گاہ کیوں بنائے۔ قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے جج نے کہا کہ قرآنی آیات مسلم کمیونٹی کے لیے مساجد کی اہمیت کو واضح طور پر اجاگر کرتی ہیں۔ لیکن قرآن کریم کی  آیات میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہر جگہ  مسجد ضروری ہے۔  حدیث یا قرآن پاک میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ مسجد ہر مسلمان کمیونٹی کے گھر کے قریب واقع ہونی چاہیے۔

 فاصلہ معیار نہیں، مسجد تک پہنچنا ضروری ہے۔ فوری کیس میں، عرضی گزار کی  تجارتی عمارت کے آس پاس 36 مساجد پہلے سے موجود ہیں۔ ایسے حالات میں اس علاقے میں کسی اور مسجد کی ضرورت نہیں ہے۔جج نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ ناگزیر حالات کے علاوہ اور متعلقہ حکام سے رپورٹ حاصل کرنے کے بعد کسی عمارت کے زمرے کو مذہبی مقام میں تبدیل کرنے پر پابندی کا حکم جاری کریں۔

حکم میں جج نے کہا کہ چیف سکریٹری کو واضح طور پر اس بات کا ذکر کرنا چاہئے کہ مذہبی مقامات کی اجازت دینے کی درخواستوں پر غور کرتے وقت قریب ترین اسی طرح کے مذہبی مقام کا فاصلہ ایک معیار ہے۔

حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ مجاز حکام کی اجازت کے بغیر کوئی مذہبی مقام یا عبادت گاہ کام نہ کرے۔ اس کے علاوہ، موجودہ عمارتوں کو ایک زمرے سے مذہبی مقامات کے دوسرے زمرے میں تبدیل کرنے کی عام صورتوں میں اجازت نہیں ہوگی ۔فاضل جج نے کہا کہ خدا ہر جگہ موجود ہے۔اگر مسلم کمیونٹی اپنی نماز مسجد میں ہی ادا کرنا چاہتی ہے تو وہ اپنی رہائش گاہ کے قریب نئی مسجد تعمیر کرنے کے بجائے قریبی مسجد میں جاسکتے ہیں۔ جیسا کہ میں نے پہلے مشاہدہ کیا کہ جدید دور میں تقریباً تمام شہریوں کے پاس گاڑیاں ہیں۔

نقل و حمل کے لیے سائیکلیں بھی دستیاب ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ کی سہولیات بھی دستیاب ہیں۔ مزید یہ کہ مسلمان کا مسجد کی طرف ہر قدم ان کے درجات میں اضافہ ہی کرے گا اور اس کے گناہوں کو مٹائے گا۔  لہٰذا مسلم کمیونٹی کے افراد قریبی مسجد تک پیدل چل سکتے ہیں تاکہ وہ اعلیٰ مقام حاصل کر سکیں اور اپنے کیے ہوئے گناہوں کو مٹا سکیں۔ نماز ادا کرنے کے لیے مسلمانوں کی رہائش گاہ سے 10 میٹر یا 100 میٹر کے اندر  مسجد کا ہونا ضروری نہیں ہے۔  وہ نماز کے لیے مسجد جا سکتے ہیں بشرطیکہ وہ حقیقی معتقد اور پیغمبر کے پیروکار ہوں۔

درخواست کو مسترد کرتے ہوئے، جج نے ایک مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کیرالہ میں دیہاتوں کے مقابلے شہر میں 10 گنا زیادہ مذہبی ڈھانچے ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق، ریاست میں 1,018 گاؤں، 87 میونسپلٹی اور چھ میونسپل کارپوریشن ہیں۔ عبادت گاہوں اور اسپتالوں کی تعداد بالترتیب 1,01,140 اور 29,565 ہے۔ عبادت گاہوں کی تعداد اسپتالوں سے تقریباً 3.5 گنا زیادہ ہے۔