جذباتیت اور غیر ضروری رد عمل قوم کی تباہی کی علامت ہے: مولانا محمود مدنی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | 1 Years ago
جذباتیت اور غیر ضروری رد عمل قوم کی تباہی کی علامت ہے: مولانا محمود مدنی
جذباتیت اور غیر ضروری رد عمل قوم کی تباہی کی علامت ہے: مولانا محمود مدنی

 

 

آواز دی وائس، نئی دہلی

اجلاس مجلس عاملہ جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت کے مطابق پٹنہ کے اونڈا میرج ہال تریپولیہ، عالم گنج میں جمعیۃ علماء بہار کے زیر اہتمام ایک روزہ تربیتی ومشاورتی اجتماع منعقد ہوا،جس میں پوری ریاست سے دوسوسے زائد جمعیۃ علماء بہار کے ضلعی ذمہ داران شریک ہوئے۔

اجلاس میں صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا محمود اسعد مدنی کا کلیدی خطاب ہوا۔ اجلاس کی صدارت مولانا مفتی جاوید اقبال قاسمی صدر جمعیۃ علماء بہار نے کی، جب کہ نظامت کے فرائض مولانا محمد ناظم،جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء بہار نے انجام دیے۔

 مولانا محمود مدنی نے اس موقع پر جمعیۃ کے کارکنان کو واضح ہدایت دی کہ موجود ہ حالات میں میدان عمل میں اتر کرمزید سرگرمی سے کام کریں اور اپنے کاموں میں پختہ ارادہ (۲) تنظیم اور (۳) تسلسل کی صفت پیدا کریں۔ انھوں نے کہا کہ آج ہماری نئی نسل کے ایمان کی حفاظت کا وقت ہے، ایک بہت بڑی تعداد ارتداد کی شکار ہورہی ہے، لیکن صدافسوس ہم اس سے غافل ہیں۔

 انھوں نے کہا کہ کسی کی موت پر آنسو بہانا فطری بات ہے، لیکن اگر کوئی زندہ رہتے ہوئے ایمان سے چلا گیا تو وہ موت سے بھی بدتر ہے۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ سب سے بڑا و بنیادی کام بچوں کو تعلیم دینا اور ان کے ایمان کا تحفظ ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر آپ حالات کو سمجھ نہیں رہے ہیں اور حالات کی ناسازگاری کے باوجود حالات کو بدلنے کا ارادہ نہیں کررہے ہیں، تو پھر کوئی اور کیا کرسکتا ہے۔

مولانا مدنی نے جذباتیت اور غیر ضروری رد عمل کو کسی بھی قوم کی تباہی کی علامت قرار دیا اور کہا کہ ایکشن کی ضرورت ہے، ری ایکشن کی نہیں، ساتھ ہی مستقبل کے حالات سے آگاہی حاصل کرکے اس کے مطابق احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہیے، اس سلسلے میں انھوں نے یوکرین کی مثال دی کہ یوکرین دنیا میں گیہوں کی سپلائی کرتا ہے، روس نے اس کے ساحلی علاقوں پر حملہ کردیا اور تباہی مچاد ی۔

 اب آج نہیں بلکہ اگلے سال کے اخیر تک دنیا کے سامنے غذا کا بحران آنے والا ہے۔اس کو ختم کرنے کے لیے ابھی سے ہی پلا ن کیا جارہا ہے تا کہ ایک سال بعد ایسے حالات پید ا نہ ہوں۔یہی طریقہ یو این کا ہوتا ہے اور یہی طریقہ دنیا کے سبھی ترقی یاقتہ اداروں اور قوموں کا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ تقسیم وطن کی مخالفت کو کچھ لوگ غلط بتارہے ہیں اور کچھ لوگ بہت احترام سے کہتے ہیں کہ ہمارے علماء سے بھول ہوگئی اور سادگی میں مارے گئے۔حالاں کہ دنیا کے بڑے بڑے اسکالرز جنھوں نے بھارت پر ریسرچ کیا ہے، ان میں سے ملیشیا کے ایک عالم ہیں، انھوں نے انڈیا کی آزادی و تقسیم پر پیپر تیار کیاہے، انھوں ایک ملاقات میں کہا کہ اگر تقسیم نہ ہوتی تو انڈیا کا مسلمان پوری دنیا کو قیادت و رہ نمائی فراہم کرنے کی پوزیشن میں ہو تا اور یہاں کا مسلمان ورلڈ کے مسلم کو گائیڈ کررہا ہو تا۔

انھوں نے جماعتی کارکنان کو تلقین کی کہ کم ازکم یومیہ دو گھنٹہ جمعیۃ کے لیے وقف کردیں، ان شاء اللہ ملت کو اس کا بہت فائدہ ہو گا۔انھوں نے کہا کہ پہلے خود کو بدلنا ہوگا، کیوں کہ تبدیلی کا کا م خود سے شرو ع ہو تا ہے، اگر ہم نے تھوڑی سی تبدیلی بھی کرلی تو یہ ہماری کامیابی ہے۔

 انھوں نے نوجوانوں کو بھی جمعیۃ علماء ہند سے وابستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دینی مدارس کو سرکاری بورڈ سے جوڑنے کی مخالفت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ آسام میں مدرسوں کی اربوں روپے کی جائیداد پر سرکار نے قبضہ کرلیا، سالوں پہلے مولانا اسعد مدنی ؒ نے جو کہا تھا کہ قوم کو اس کی سزا بھگتنی پڑے گی، وہ آج حرف بحرف صاد ق آرہا ہے۔ انھوں نے بالخصوص بہار کے لوگوں کو متوجہ کیا کہ اپنے مدرسوں کو آزاد رکھیں۔ بہار کی سرزمین دنیا کو قیادت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، اگر بہار کے لوگوں نے ٹھان لیا تو دنیا اس سے سیکھے گی۔

اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے کہا کہ اللہ کی رضا کے حصول کا سب سے بہترین ذریعہ حسن اخلاق او رخدمت خلق ہے۔انھوں نے مسلمانوں کو تلقین کی کہ وہ اللہ کے بندوں کے ساتھ رحم و کرم کا معاملہ کریں اور انسانی خدمت کو اپنا مشن بنائیں۔انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کی مختلف سرگرمیوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ان کے علاوہ مشہور موٹیویٹر مولانا ساجد فلاحی نے پرزینٹیشن کے ذریعہ سوارم انٹیلی جینس پر روشنی ڈالی، ریٹائٹرڈ آئی پی ایس افسر یو نثا ر احمد نے بہار کے سیاسی حالات اور ووٹنگ و رجسٹریشن کا طریقہ کار،مولانا خالد گیاوی نے دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند خدمات و طریقہ، مولانا معظم عارفی نے اصلاح معاشرہ جمعیۃ علماء ہند خدمات وطریقہ کار، مولانا عظیم اللہ قاسمی نے اسلاموفوبیا کے انسداد پر پرزینٹیشن پیش کیے۔

اپنے اختتامی خطاب میں مولانا مفتی جاوید اقبال قاسمی صدر جمعیۃ علماء بہار نے لوگوں کو جماعتی تحریک سے مخلصانہ طور سے وابستہ ہونے کی اپیل کی۔ اخیر میں مولانا غیاث الدین قاسمی صدر جمعیۃ علماء کشن گنج کی دعاء پر اجتماع ختم ہو ا۔اس موقع پر مولانا رضوان قاسمی صدر دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء بہار، مولانا ڈاکٹر اعجاز قاسمی سابق چیئرمین مدرسہ بورڈ و صدر جمعیۃ علماء بہار، ایم ایل اے اظہار آصفی، ایم ایل سی خالد انور، انجینئر آفتا ب عالم نائب صدر جمعیۃ علماء بہار، مولانا آصف جمیل سکریٹری جمعیۃ علماء بہار،مولانا اطہر قاسمی نائب صدر جمعیۃ علماء بہار سمیت پوری ریاست سے جمعیۃ علماء کے بڑے بڑے ذمہ داران شریک تھے۔