عید میلاد النبی: حضرت بل میں 'موئے مبارک' کا دیدار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-10-2021
عید میلاد النبی: حضرت بل میں 'موئے مبارک' کا دیدار
عید میلاد النبی: حضرت بل میں 'موئے مبارک' کا دیدار

 

 

احسان فاضلی: سری نگر

حضرت بَل کوجموں و کشمیر میں سَب سے مقدس جگہ تصور کی جاتی ہے۔ برفپوش پربتوں اور ڈل جھیل کے نیلم رنگ پانیوں کے ماحول میں سفید رنگ کی درگاہ حضرت بَل میں مُوئے مبارک موجود ہے، یعنی پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا بال مبارک۔ سری نگر میں واقع مشہور مسجد و درگاہ حضرت بل کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں نبی کریم ﷺ کے موئے مبارک محفوظ ہیں۔ خاص مواقع پر لوگ دور دور سے زیارت کرنے کا شرف حاصل کرنے آتے ہیں۔ ملک بھر کے ساتھ وادی میں آج عید میلاد النبی کی تقریبات کا اہتمام ہورہا ہے اور نہ صرف مساجد وخانقاہوں میں عظیم الشان،رْوح پرور اجتماعات اوربابرکت مجالس کاانعقاد ہوابلکہ آج جشن میلادکے جلوس بھی برآمد ہونگے۔عید میلادؐکی سب سے بڑ ی تقریب درگاہ حضرتبل میں منعقد ہو گی جہاں ہر نماز کے بعد موئے پاک کی زیارت کرائی جائے گی ۔

مساجد اورعمارتوں کو برقی قمقموں سے نہایت خوبصورت انداز سے سجادیا گیا ہے، جبکہ سڑکوں ،گلیوں ، بازاروں اورگھروں میںبھی چراغاںکیاگیاہے اس کے علاوہ آثارشریف حضرت بل کے ساتھ ساتھ پورے شہر کے خانقاہوں ، زیارت گاہوں، چھوٹی مساجد،شاہرائوں ، سڑکوں گلی کوچوں ، سرکاری و غیر سرکاری عمارات اور بازاروں کو برقی رو کے قمقموں سے سجایا گیا۔

محدود تعداد میں عقیدت مندوں کو اجازت دینے کے باوجود بورڈ نے کوویڈ سے متعلق معیاری عملیاتی طریقہ کارکے حوالے سے مناسب اقدامات کیے ہیں۔اس دوران پیر کو شب خوانی کے موقعہ پر بھی محدود تعداد میں ہی لوگوں کو شب بیداری میں شرکت کرنے کی اجازت دی گئی۔

مفتی فرید الدین نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے جاری رہنما خطوط کی پاسداری لازمی ہے جس کیلئے وقف نے رضاکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے ملازمین بھی تعینات رہیں گے جو کویڈ سے نپٹنے کے طریقہ کار کے نفاذ پر مامور ر ہیں گے۔

موئے مبارک کی کہانی

 روایات کے مطابق مدینہ منورہ میں سادات خاندان سے تعلق رکھنے والے سید عبداللہ 1635 میں ہندوستان میں حیدرآباد کے قریب بیجاپور منتقل ہوئے۔ وہ مُوئے مبارک اپنے ہمراہ لائے تھے۔ جب سید عبداللہ کا وصال ہو گیا تو مُوئے مبارک اُن کے صاحبزادے سید حامد کو ورثہ میں ملا۔

علاقہ میں مغل یلغار کے دوران سید حامد سے تمام اثاثے چِھین لیے گئے۔ سید حامد کو جب اندازہ ہو گیا کہ اب وہ مُوئے مبارک کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں رہے اور اُن سے مُوئے مبارک چھین لیا جائے گا تو اُنہیں خواب یا استخارہ میں اشارہ ملا کہ موئے مبارک کو حکامِ سلطنت کے حوالے نہ کیا جائے بلکہ ایک اور ایمانت دار شخصیت خواجہ نُورالدین عیشائی کو دے دیا جائے،چناچہ ایسا ہی کیا گیا۔

 اورنگ زیب نے چھین لیا تھا ۔

 جب مغل بادشاہ اورنگزیب کو مُوئے مبارک کی خبر ملی تو اُس نے مُوئے مبارک کو نورالدین عیشائی سے زبردستی چھین کر درگاہ اجمیر بھجوا دیا اور نورالدین عیشائی کو غیرسرکاری طور پر تبرکات رکھنے کے جرم میں دہلی میں قید کروا دیا۔ کچھ عرصہ بعد بادشاہ اورنگزیب کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا، یہ الگ سے کرامت ہے۔ اُس نے حکم دیا کہ موئے مبارک نورالدین عیشائی کو واپس کر کے اُنہیں کشمیر بھجوا دیا جائے۔ مگر اُس وقت تک جیل میں نورالدین عیشائی کا وصال ہو چکا تھا۔ چناچہ موئے مبارک اُن کے اہلِ خاندان کو مل گیا اور وہ مُوئے مبارک بمع جسدِ نورالدین عیشائی سری نگر آ گئے۔

حضرت بل کی تعمیر 

سَن 1700 میں نورالدین عیشائی کی صاحبزادی عنایت بیگم نے ڈل جھیل کے مغربی کناروں پر خواجہ نورالدین عیشائی کا مزار بنوایا اور اُس کے ایک حصے میں مُوئے مبارک کو محفوظ کر دیا۔ یہ مزار یا درگاہ حضرت بَل کہلائی جس کے پس منظر میں پیرپنجال کے برفانی پربت نظر آتے ہیں اور کیفیات کو سہ بالا کر دیتے ہیں۔ تب سے آج تک خواجہ نورالدین عیشائی کا خاندان اِس درگاہ کی حفاظت پر معمور ہے۔ وہ گدی نشین نہیں، محض امانت دار محافظین ہیں۔

 موجودہ شاندار سفید سنگ مرمر کی عمارت مزار کو مسلم اوقاف ٹرسٹ نے شیخ محمد عبداللہ کی نگرانی میں تعمیر کیا۔ اس کی دوبارہ تزئین و آرائش کی گئی اور گنبدوں کو 1968-79 کے درمیان کمپلیکس میں شامل کیا گیا۔

موئے مبارک کی چوری

 کچھ دہائیاں قبل 26 دسمبر 1963 کو موئے مبارک چُرا لیا گیا۔ پوری ریاست میں مظاہرے شروع ہو گئے۔ حکومت کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ مظاہرے اتنے بڑھ گئے کہ 31 دسمبر 1963 کو قومی ریڈیو پر وزیرِاعظم جواہر لال نہرو نے قوم سے مُوئے مبارک کی گمشدگی کے سلسلے میں تشویش کا اظہار کیا اور ڈھونڈنے کا وعدہ کیا۔ حالات سے اندازہ ہوا کہ ہندوستان کے مسلمان مقدس چیزوں کے بارے میں کتنے گہرے احساسات رکھتے ہیں۔ چند دن بعد، 4 جنوری 1964 کو مُوئے مبارک بازیاب ہو گیا۔