عدالتوں کو سیاسی لڑائی کے لیے استعمال نہ کریں: سپریم کورٹ

Story by  ATV | Posted by  Aamnah Farooque | Date 08-09-2025
عدالتوں کو سیاسی لڑائی کے لیے استعمال نہ کریں: سپریم کورٹ
عدالتوں کو سیاسی لڑائی کے لیے استعمال نہ کریں: سپریم کورٹ

 



تلنگانہ / آواز دی وائس
تلنگانہ بی جے پی نے وزیراعلیٰ ریونت ریڈی کے خلاف ہتکِ عزت کے بیان دینے پر ایک عرضی دائر کی تھی۔ عرضی ہائی کورٹ میں خارج ہونے کے بعد بی جے پی کی تلنگانہ اکائی نے سپریم کورٹ کا رخ کیا، تاہم سپریم کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس عرضی میں الزام لگایا گیا تھا کہ ریونت ریڈی نے 2024 کے انتخابی مہم کے دوران مبینہ طور پر ہتکِ عزت والے بیانات دیے تھے۔
چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے عرضی خارج کر دی۔ بی جے پی تلنگانہ اکائی کی جانب سے پیش وکیل نے کہا کہ ہائی کورٹ کہہ رہا ہے کہ میرے پاس اختیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ عدالت کا استعمال سیاسی لڑائی کے لیے نہ کریں۔ عدالت نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ لیڈر ہیں تو آپ میں ایسی باتوں کو برداشت کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔
کس بیان پر کی گئی تھی شکایت؟
چیف جسٹس بی آر گوئی، جسٹس کے. وینود چندرن اور جسٹس اتل ایس چندرکر کی بنچ تلنگانہ ہائی کورٹ کے اُس حکم کو چیلنج کرنے پر سماعت کر رہی تھی، جس میں ہائی کورٹ نے بی جے پی کے ریاستی جنرل سیکریٹری کرم وینکٹیشورلو کی طرف سے دائر شکایت کو خارج کر دیا تھا۔ شکایت ریونت ریڈی کے اُس بیان پر تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں 400 نشستیں جیتتی ہے تو وہ ایس سی/ایس ٹی/او بی سی ریزرویشن ختم کر دے گی۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
جیسے ہی معاملہ سماعت کے لیے آیا، چیف جسٹس نے عرضی گزاروں کے وکیل رنجیت کمار سے کہا کہ عرضی خارج کی جاتی ہے۔ جب وکیل نے دوبارہ معاملہ آگے بڑھانے کی کوشش کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کئی بار کہہ چکے ہیں کہ عدالتوں کو سیاسی میدان نہیں بنایا جا سکتا۔
ہائی کورٹ نے بھی عرضی خارج کی تھی
ہائی کورٹ کے جسٹس کے. لکشمن کی بنچ نے کہا کہ ہتکِ عزت سے جڑے بیانات (اگر کوئی تھے بھی) قومی بی جے پی پارٹی کے خلاف تھے، نہ کہ بی جے پی (تلنگانہ) کے خلاف۔ اس لیے بی جے پی (تلنگانہ) کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 199(1) کے تحت متاثرہ فریق نہیں مانا جا سکتا۔
ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ وینکٹیشورلو نے شکایت ذاتی طور پر درج کرائی تھی اور شکایت میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا تھا کہ وہ بی جے پی کے رکن ہونے کے سبب متاثرہ مانے جائیں۔
ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ جہاں سیاسی تقاریر شامل ہوتی ہیں، وہاں ہتکِ عزت کا الزام لگانے اور ضابطہ فوجداری کی دفعہ 199 کے تحت شکایت درج کرنے کے لیے زیادہ سخت معیار لاگو ہوتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ سیاسی تقاریر اکثر بڑھا چڑھا کر کی جاتی ہیں، اور ایسی تقاریر کو ہتکِ عزت کہنا خود ایک مبالغہ آرائی ہے۔