ممتاز ماہر دکنیات پروفیسر نسیم الدین فریس کی اعتراف خدمات

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 24-12-2021
ممتاز ماہر دکنیات پروفیسر نسیم الدین فریس کی اعتراف خدمات
ممتاز ماہر دکنیات پروفیسر نسیم الدین فریس کی اعتراف خدمات

 

 

حیدرآباد : حیدرآباد، 26 دسمبر (پریس نوٹ) مجھے شعبے کے اساتذہ سے ہمیشہ محبت اور تعاون ملا ہے۔ میں جو کچھ کرسکا اس میں شعبے اور اسکول کے ساتھیوں کا تعاون ہمیشہ شامل حال رہا ہے۔ میں اپنے ساتھیوں اور شاگردوں کی کامیابی کے لیے دعا گو ہوں۔ ادارے سے تعلق ٹوٹنے کا عمل بڑا جاں گسل ہوتا ہے۔ میں آج اسی کرب سے گزر رہا ہوں۔ مجھے اپنی سبک دوشی سے زیادہ اپنے ساتھیوں سے بچھڑنے کا غم ہے۔ ممتاز ماہر دکنیات پروفیسر نسیم الدین فریس، ڈین اسکول برائے السنہ، لسانیات و ہندوستانیات اور صدر شعبہ ¿ اردو، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے جمعہ کے دن ان کے اعزاز میں منعقدہ جلسہ اعتراف خدمات میں ان خیالات کا کیا۔ وہ 31دسمبر کو وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہو رہے ہیں۔

پروفیسر فریس کہا کہ مجھ ناچیز کے لیے اساتذہ نے جس خلوص اور محبت کا اظہار کیا ہے اس کی ممنونیت کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

ڈاکٹر بی بی رضا خاتون، اسسٹنٹ پروفیسر نے پروفیسر نسیم الدین فریس کا تعارف پیش کیا اور ان سے اپنے گہرے تعلق سے متعلق خیالات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر ابو شہیم خان، اسوسی ایٹ پروفیسر نے جلسے کی نظامت کی اور پروفیسر نسیم الدین فریس کی علمی، تحقیقی اور تدریسی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔-

پروفیسر فاروق بخشی نے کہا کہ شعبے میں قدم قدم پر میں نسیم فریس کا ہم قدم رہا۔ میں ان کی علمیت، ادبی خدمات کا قائل ہوں۔ دکنیات کے ساتھ لسانیات میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ میں انھیں نئے سفر کی مبارک باد دیتا ہوں۔

پروفیسر عزیز بانو، صدر شعبہ ¿ فارسی نے کہا کہ صبروسکون سے طوفانوں کا سامنا کرنا اور اپنے موقف پر جمے رہنا پروفیسر نسیم الدین کی شخصیت کی خوبی ہے۔ ان کی باغ و بہار شخصیت ہمارے دلوں میں جاوداں رہے گی۔پروفیسر سید حسیب الدین قادری، ڈائرکٹر آئی کیو اے سی نے کہا کہ پروفیسر نسیم فریس میں حلم اور مروت ہے۔ سادگی اور شرافت ہے۔زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی کے لیے اس کی بڑی ضرورت ہے۔

پروفیسر سید علیم اشرف جائسی، صدر شعبہ ¿ عربی نے کہا کہ استاد کبھی سبکدوش نہیں ہوتا۔ پروفیسر نسیم جیسے اساتذہ کو کم ازکم پچھتر برس تدریس کا موقع دینا چاہیے۔ میں نے ان سے بہت سے علمی معاملات میں استفادہ کیا ہے۔ وہ ان سے بھی خوش اخلاقی سے پیش آتے ہیں جو س کے مستحق نہیں ہیں۔

پروفیسر شگفتہ شاہین، صدر شعبہ ¿ انگریزی نے کہا کہ پروفیسر نسیم کی شخصیت شرافت کا مجسمہ ہے۔ دکنی پر انھیں جو عبور حاصل ہے وہ عصر حاضر میں شاید ہی کسی کو ہو۔ ان کا اکادمک تعلق شہر کے علاوہ ملک کے تمام علمی اداروں سے ہے۔

پروفیسر شاہد نوخیز، شعبہ ¿ فارسی نے کہا کہ میں انھیں دانائے راز کہتا ہوں۔ سادگی اور شرافت کوئی ان سے سیکھے۔ کبھی ناراض نہیں ہوتے۔ کبھی اپنی شخصیت کو نمایاں نہیں کرتے۔

پروفیسر خالد مبشرالظفر، صدر شعبہ ¿ ترجمہ نے کہا کہ پروفیسر نسیم کی شخصیت کے گوناگوں پہلو ہیں۔ وہ نرم دم گفتگو اور گرم دم جستجو کی بہترین مثال ہیں۔ ترجمے پر انھیں کامل عبور حاصل ہے۔ پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی نے کہا کہ پروفیسر نسیم سے طویل عرصے تک تعلق رہا ہے۔ اس عرصے میں کبھی کسی قسم کی بدگمانی نہیں ہوئی۔ انھوں نے ہم لوگوں کو کبھی کسی شکایت کا موقع نہیں دیا۔ پروفیسر مسرت جہاں نے کہا کہ انھوں نے یونیورسٹی میں اپنی ذمہ داریاں ہمیشہ بہ حسن وخوبی نبھائیں۔ میرے دل میں ان کے لیے بے حد احترام اور عقیدت ہے۔

ڈاکٹر سید محمود کاظمی، اسوسی ایٹ پروفیسر ترجمہ نے کہا کہ پروفیسر نسیم اپنے علمی، ادبی، درسی کارناموں کا کبھی ذکر نہیں کرتے ان کی کسر نفسی پر رشک آتا ہے۔

ڈاکٹر احمد خاں، اسوسی ایٹ پروفیسر سی یو سی ایس نے کہا کہ یہ بے حد خوشی کا موقع ہے کہ پروفیسر نسیم اب علمی اور تحقیقی کاموں کے علاوہ اپنے افراد خانہ کو بھی وقت دے سکیں گے۔

ڈاکٹر جابر حمزہ اور ڈاکٹر بدر سلطانہ، گیسٹ فیکلٹی نے بطور استا د پروفیسر نسیم الدین فریس کی خدمات سے واقف کروایا۔

شعبے کے ریسرچ اسکالر محمد شبلی آزاد نے "صوفی ¿ سرخ مو" کے عنوان سے دلکش خاکہ پیش کیا۔ محمد اجمل انصاری نے بھی تاثرات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر فیروز عالم، اسسٹنٹ پروفیسر نے شکریہ ادا کیا۔ جلسہ کا آغاز ایم اے کے متعلم محمد سلمان کے قرات کلام پاک سے ہوا۔