اختلافات کو دور کرنے کے لیے باہمی گفت وشنید ضروری: جماعت اسلامی ہند

Story by  اے ٹی وی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 01-10-2022
اختلافات کو دور کرنے کے لیے باہمی گفت وشنید ضروری: جماعت اسلامی ہند
اختلافات کو دور کرنے کے لیے باہمی گفت وشنید ضروری: جماعت اسلامی ہند

 

 

نئی دہلی: جماعت اسلامی کے نائب صدر انجینئر سلیم خان نے آج یہاں ہوئے جماعت اسلامی ہند کے ماہانہ پریس میٹ کے دوران کہا کہ 21 ستمبر کو پوری دنیا میں ’امن کاعالمی دن‘ اور 2 اکتوبر (یوم عدم تشدد) کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دونوں دن ہندوستان کے لئے خاص معنویت کا حامل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہندوستان ایک کثیر ثقافتی، کثیر مذہبی اور کثیرلسانی ملک ہے جس کا آئین، انصاف، آزادی، مساوات اور بھائی چارے کے اصولوں پر مبنی ہے۔ ان اصولوں کا تقاضہ ہے کہ یہاں لوگ امن اور ہم آہنگی کے ساتھ باہم مل جل کر رہیں۔ آج کچھ طاقتیں نفرت اور تقسیم کے نام پر اقتدار کی تلاش میں ہیں۔یہ طاقتیں ترقی اور امن کے لئے خطرہ بن رہی ہیں۔

نائب صدر نے مزید کہا کہ ان حالات میں سماج کے اندر آپسی رواداری اور اعتماد پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جماعت اسلامی ہند کا یہ مؤقف ہے کہ عدم تشدد کا پیغام دینے اور اختلافات کو حل کرنے کا ایک اہم راستہ باہمی گفت وشنید، بات چیت اور مکالمہ ہے۔ ’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘ مہذب سماج کا شیوہ نہیں ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی سکریٹری محترمہ رحمۃ النساء نے اسقاط حملے کے تعلق سے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی سپریم کورٹ آف انڈیا کی بنچ کے 29 ستمبر کو سنائے گئے فیصلے جس میں کہا گیا ہے کہ ’تمام خواتین کو خواہ وہ شادی شدہ ہوں، غیرشادی شدہ ہوں یا نابالغ ہوں، بشرطیکہ ان کا حمل 24 ہفتون سے کم کا ہو، انہیں اسقاط حمل کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی ہند عدالت کے اس استدال سے متفق نہیں ہے کہ بدلتے ہوئے سماجی رویوں کی تائید کرتے ہوئے قوانین میں ترمیم کی جانی چاہئے، کیونکہ اس سے بیشتر لوگوں کی خواہشات، اخلاقی اصولوں اور عالمی طور پر قبول شدہ اقدار واخلاقیات پر اس نئے ترمیمی قانون کو فوقیت حاصل ہوگی۔

محترمہ رحمۃ النساء نے مزید کہا کہ اسقاط حمل بنیاد پر ایک اخلاقی مسئلہ ہے اور انسانی شخصیت کا آغاز، غیرپیدائش جنین کے حقوق اور جسمانی سالمیت کے سوالات کو نظرانداز نہیں کیاجاسکتا۔ انسانی حقوق کا اطلاق تمام انسانی زندگیوں پر ہونا چاہئے۔ چاہے وہ زندگی کسی بھی مرحلے، جنس اور نسل میں ہوں۔ صرف اس لئے کہ جنس اپنے حقوق کا دفاع نہیں کرسکتے، محض اپنے فرائض اور ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے لئے اور بعض حالات میں اپنے یا کسی اور کی اخلاقی پستی کو چھپانے کے لئے اسقاط حمل کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔

اس پریس کانفرنس کے دوران خواتین پر بڑھتے ہوئے مظالم اور روپے کی گرتی قیمت اور ایچ ڈی آئی پر بھی گفتگو ہوئی۔