نئی دہلی/ آواز دی وائس
دہلی کے سابق نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) نے ایک بار پھر سمن جاری کیا ہے۔ اس بار انہیں 20 جون کو پیش ہونے کے لیے کہا گیا ہے۔ اس سے قبل اے سی بی نے انہیں 9 جون کو طلب کیا تھا، لیکن انہوں نے پہلے سے طے شدہ مصروفیات کا حوالہ دے کر پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔ ان کے وکیل نے اے سی بی کو اس سلسلے میں باقاعدہ جواب بھی دیا تھا۔
اے سی بی دہلی کے سرکاری اسکولوں میں کلاس روم گھوٹالے کے معاملے میں منیش سسودیا سے پوچھ گچھ کرنا چاہتی ہے۔ الزام ہے کہ دہلی میں 12,748 کلاس رومز کی تعمیر کے دوران تقریباً 2000 کروڑ روپے کا گھوٹالا کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے اے سی بی کی ٹیم سابق وزیر ستیندر جین سے اس معاملے میں پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ مارچ 2025 میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا کی منظوری کے بعد اے سی بی نے 30 اپریل 2025 کو اس معاملے میں ایف آئی آر درج کی تھی۔
کیا منیش سسودیا 20 جون کو پیش ہوں گے؟
اے سی بی نے منیش سسودیا کو پہلے 9 جون کو پیش ہونے کا نوٹس دیا تھا، لیکن وہ حاضر نہیں ہوئے۔ اب دوبارہ سمن جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابق انہیں 20 جون کو پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہونا ہوگا۔ سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ کیا منیش سسودیا اس بار تفتیش میں شامل ہوں گے؟ دوسرے سمن کے بعد اب تک منیش سسودیا کی کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
دہلی کلاس روم گھوٹالا کیا ہے؟
سابقہ عام آدمی پارٹی حکومت کے دوران دہلی میں 12,748 کلاس رومز کی تعمیر کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔ اس منصوبے میں مبینہ طور پر 2,000 کروڑ روپے کے گھوٹالے کا الزام ہے۔ مارچ 2025 میں لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینا نے اس معاملے کی تفتیش کے احکامات دیے تھے، جس کے بعد کیس درج کیا گیا۔
الزام ہے کہ منیش سسودیا اور ستیندر جین نے مبینہ طور پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے کلاس رومز کی سائز اور لاگت من مانے طریقے سے بڑھائی اور اس کا فائدہ اٹھایا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تعمیراتی کام کے دوران حکومت کے مقررہ اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ ایک کلاس روم کی تعمیر پر تقریباً 24.86 لاکھ روپے کا خرچ آیا، جبکہ دہلی میں اسی طرح کی تعمیر پر تقریباً 5 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ الزام ہے کہ یہ پورا گھوٹالا منیش سسودیا اور ستیندر جین کی ملی بھگت سے ہوا، جس کی تحقیقات اب اے سی بی کر رہی ہے۔