سرینگر: پولیس نے منگل کے روز دہلی کے لال قلعہ کے قریب ہوئے دھماکے میں استعمال کی گئی کار چلانے والے مشتبہ شخص کی والدہ کو ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں طلب کیا۔ حکام نے یہ اطلاع دی۔ ایک افسر نے بتایا، “ہم نے دھماکے کی جگہ سے ملے انسانی اعضا کے نمونوں سے موازنہ کرنے کے لیے مشتبہ شخص کی والدہ کو ڈی این اے کے نمونے دینے کے لیے بلایا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عمر نبی مبینہ طور پر وہ ہنڈائی آئی 20 کار چلا رہا تھا جس کا استعمال پیر کے روز دہلی میں لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب پارکنگ ایریا میں ہوئے دھماکے میں کیا گیا، جس میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے۔ وہ پلوامہ کے کوئل گاؤں کا رہائشی تھا۔ مشتبہ شخص کے دو بھائی اپنی والدہ کے ساتھ اسپتال پہنچے۔
حکام نے بتایا کہ دھماکے میں استعمال کی گئی کار کی خرید و فروخت سے وابستہ تین افراد کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز کہا کہ دہلی دھماکے کے منصوبہ سازوں کو ہرگز بخشا نہیں جائے گا اور تحقیقاتی ایجنسیاں اس معاملے کی تہہ تک جائیں گی۔ مودی نے یہ تبصرہ لال قلعہ کے قریب پیر کو ہوئے کار دھماکے کے ایک دن بعد بھوٹان میں ایک تقریب کے دوران کیا۔
اس دھماکے میں 12 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا، “آج میں یہاں بہت بھاری دل کے ساتھ آیا ہوں۔ کل شام دہلی میں پیش آنے والے خوفناک واقعے نے ہم سب کو گہرے صدمے میں ڈال دیا ہے۔” مودی نے کہا، “میں متاثرہ خاندانوں کے دکھ کو سمجھتا ہوں۔ پورا ملک ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ میں اس واقعے کی تحقیقات کر رہی تمام ایجنسیوں کے مسلسل رابطے میں ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا، “ہماری ایجنسیاں اس سازش کی تہہ تک پہنچیں گی۔ اس کے منصوبہ سازوں کو ہرگز نہیں بخشا جائے گا۔ تمام ذمہ دار افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔” بھوٹان کے بادشاہ جگمے خسر نامگیال وانگچک نے تھمپو کے چانگ لیمتھانگ اسٹیڈیم میں ہزاروں بھوٹانی شہریوں کی موجودگی میں دہلی دھماکے کے متاثرین کے لیے دعا کی۔
حکام نے بتایا کہ بھوٹان کی قیادت نے دہلی میں ہوئے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور تمام متاثرہ افراد کے لیے خصوصی دعا کی۔ دہلی پولیس نے پیر کی رات بتایا تھا کہ دھماکے میں 9 افراد ہلاک ہوئے تھے، جبکہ منگل کو اس نے تصدیق کی کہ مزید تین افراد کے دم توڑنے سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 12 ہو گئی ہے۔