جنوبی ایشیا میں اب شدید گرمی معمول بن جائے گی

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 24-05-2022
 جنوبی ایشیا میں اب شدید گرمی معمول بن جائے گی
جنوبی ایشیا میں اب شدید گرمی معمول بن جائے گی

 

 

بین الاقوامی سائنسدانوں کی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں حالیہ عرصے میں شدید گرمی کی لہر ممکنہ طور پر موسمیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے اور خطے کے مستقبل کی عکاس ہے۔

ذرائع کے مطابق ’ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن گروپ‘ نے تاریخی موسمیاتی اعداد و شمار کا تجزیہ کیا جس سے پتا چلا کہ وقت سے قبل اور طویل گرمی کی لہریں جو بڑے جغرافیائی علاقے کو متاثر کرتی ہیں، پہلے صدی میں ایک بار ہونے والے واقعات تھے۔ لیکن گلوبل وارمنگ کی موجودہ سطح نے گرمی کی ان لہروں کے امکان کو 30 گنا بڑھا دیا ہے۔

اس تحقیق میں حصہ لینے والی ممبئی کی انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے منسلک سائنسدان ارپیتا مونڈل نے کہا کہ اگر عالمی درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے دو ڈگری سیلسیس زیادہ بڑھ جاتا ہے، تو اس طرح کی گرمی کی لہریں ایک صدی میں دو بار اور ہر پانچ سال میں ایک بار ہو سکتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ یہ چیزیں اب معمول بن جائیں گی۔

دوسری جانب گزشتہ ہفتے برطانیہ کے موسمیاتی محکمے کی جانب سے شائع کی گئی تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گرمی کی لہر یا ’ہیٹ ویو‘ موسمیاتی تبدیلی کا ہی نتیجہ ہے اور یہ اسی شدت کے ساتھ ہر تین سال بعد آئے گی۔ ’ورلڈ ویدر ایٹریبیوشن گروپ‘ کی تحقیق قدرے مختلف ہے جس میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ موسمیاتی تبدیلی سے گرمی کی لہر کا دورانیہ کتنا ہوگا اور کس خطے پر اثرات ہوں گے۔

موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے والے سائنسدان فریڈرک اوٹو جو تحقیق کا حصہ رہے، کا کہنا تھا کہ ’اصل نتائج ہماری تحقیق اور برطانوی محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے نتائج کے درمیان کہیں ہیں کہ گرمی کی اس لہر میں موسمیاتی تبدیلی کا کتنا کردار ہے۔‘ حالیہ گرمی کی لہر نے پاکستان اور انڈیا میں شہریوں کو بری طرح متاثر کیا۔

ہندوستان میں گزشتہ 120 برس میں مارچ کا مہینہ گرم ترین رہا جبکہ اپریل میں پاکستان اور ہندوستان کے کئی حصوں میں گرمی کی شدت نے ریکارڈ قائم کیے۔ موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہیٹ ویو سے پاکستان کے شمال میں گلیشیئر پھٹ گیا جس سے دریا کے کنارے بعض علاقے متاثر ہوئے جبکہ  ہندوستان میں فصل متاثر ہوئی اور حکومت نے گندم کی برآمد پر پابندی عائد کی۔