پٹنہ :بچوں کے لیے معیاری اور عصری ضرورتوں کے مطابق ادب کی تخلیق وقت کی اہم ذمہ داری ہے۔ قومی اردو کونسل نے اسی مقصد کے تحت پٹنہ کالج کے سمینار ہال میں ادب اطفال کی تخلیق کے موضوع پر ایک بھرپور پروگرام کا انعقاد کیا۔ اس نشست میں کونسل کی تازہ مطبوعات کا اجرا بھی کیا گیا۔
پروگرام کا آغاز ڈاکٹر شمس اقبال کے خطاب سے ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ادب اطفال نئی نسل کی فکری تربیت کا بنیادی ذریعہ ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ بچوں کے لیے ایسا ادب تخلیق کیا جائے جو ان کی ذہنی نشوونما میں مدد دے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اردو میں بچوں کے ادب کو موضوعات کے لحاظ سے مزید وسیع کیا جائے تاکہ نئی نسل اپنی زبان تہذیب اور ماضی سے جڑی رہے۔
انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے ایسی تحریریں ہونی چاہئیں جو معلومات بھی دیں اور تفریح بھی فراہم کریں۔ صرف نصیحتوں والی کتابیں آج کے بچوں کے لیے پرکشش نہیں رہیں۔ نئے دور میں وہ ادب درکار ہے جو بچوں کی تخلیقی صلاحیت کو جگائے اور ان میں سوال کرنے اور سوچنے کی قوت پیدا کرے۔
پروگرام کی صدارت کرتے ہوئے مظفر ابدالی نے کہا کہ ادب اطفال محض کہانی نہیں بلکہ بچوں کے ذہنی اور اخلاقی ارتقا کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے ایسا ادب ضروری ہے جو انہیں تخلیقی جوش فراہم کرے اور کتاب سے محبت پیدا کرے۔
مہمان خصوصی آفاق احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ادب کسی بھی قوم کی تہذیبی پہچان ہوتا ہے۔ اس لیے بچوں کے لیے اچھا ادب لکھنا سب سے اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر شمس اقبال کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کونسل ادب اطفال کی ترویج میں قابل قدر کام کررہی ہے۔
ذکیہ مشہدی نے کہا کہ بچوں کی نفسیات کو سمجھ کر کہانی لکھنا ہی اصل فن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کے لیے کتابیں جتنی خوبصورت اور تصویروں سے آراستہ ہوں گی بچے اتنی دلچسپی سے انہیں پڑھیں گے۔
پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ موجودہ دور میں ادب اطفال کے لیے نئی راہیں تلاش کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو کو زندہ رکھنے کے لیے اسے نصاب کے ساتھ گھروں اور معاشرتی زندگی میں بھی جگہ دینا ہوگی۔
مشتاق احمد نوری نے کہا کہ ادب اطفال کی ترقی کے لیے مستقل مزاجی کے ساتھ لکھنے اور بچوں کے رسائل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھروں میں بچوں کو اردو سکھائی جائے تو وہ اپنی تہذیب اور اخلاقی اقدار سے بہتر طور پر واقف ہوں گے۔
اس موقعے پر کونسل کی چار اہم کتابوں کا اجرا کیا گیا۔
میں ہی مالک میں ہی نوکر ۔ اعجاز علی ارشد
ایک سچ مچ کے راج کمار کی کہانی ۔ ذکیہ مشہدی
کائیں کائیں ۔ مشتاق احمد نوری
انقلاب کی آواز حسرت موہانی ۔ ڈاکٹر قاسم خورشید
پروگرام کی نظامت ڈاکٹر شاداب شمیم نے کی۔ کلمات تشکر ڈاکٹر نعمان قیصر نے ادا کیے۔ ادب دوستوں اساتذہ اور طلبہ کی بڑی تعداد اس موقع پر موجود رہی۔