قرأن مجید کی آیات کو حذف کرنے کا مقدمہ فرقہ پرست عناصر کی سازش: کل ہند مجلس تعمیر ملت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 19-03-2021
کل ہند مجلس تعمیر ملت
کل ہند مجلس تعمیر ملت

 

 

حیدرآباد

جناب سید جلیل احمد ایڈوکیٹ صدر کل ہند مجلس تعمیر ملت نے کہا ہے کہ خود ساختہ شیعہ رہنما وسیم رضوی سابق صدر نشین یو پی شیعہ وقف بورڈ نے فرقپہ پرست عناصر کی سازش کے تحت قرأن مجید سے 26آیتیں حذف کرنے کے لئے سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے اور الزام لگایا ہے کہ یہ آیتیں تشدد کا درس دیتی ہیں‘ اس لئے ان آیات کو کلام مجید سے خارج کردینا چاہئے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ مسلمانوں کو اس قسم کی اوچھی حرکتوں سے مشتعل و بے چین ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس کا فیصلہ جو بھی ہوگا وہ تو وقت آنے پر دیکھا جائے گا۔ لیکن بحیثیت مسلمان ہمارا اللہ کے اس وعدہ پر یقین کامل ہے کہ یہ کلام اللہ ہی نے نازل کیا ہے اور وہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ گزشتہ 1450برسوں سے ہم ایسی مذموم کوششیں اور سازشیں دیکھتے آئے ہیں۔ سوویت یونین نے قرأن پر پابندی لگائی۔ ترکی میں مصطفیٰ کمال نے بھی یہی کیا اور ترکی زبان کا عربی رسم الخط بدل کر مسلمانوں کو اسلام سے دور کردیا۔ پھر آپ نے دیکھا سوویت یونین ٹوٹ کر بکھر چکا۔ ترکی میں پھر سے اسلام کا بول بالا ہے۔ چین بھی سوویت یونین کے قش قدم پر چل رہا ہے اور وہاں مسلمانوں پر کئی پابندیا ں ہیں‘ ہندوستان میں انتہا پسندوں کی جانب سے گزشتہ پچاس سال سے قرأن اور اذان کے خلاف مہم اور مقدمہ بازی چلائی جارہی ہے‘ جو کامیاب نہیں ہوسکیں‘ جس پر ان طاقتوں نے مسلمانوں جیسا نام رکھنے والے ایک مہرہ کا استعمال کیا ہے‘ لیکن اس میں ان کو کامیابی نہیں مل سکتی۔

انہو ں نے کہا کہ مسلمانان ہندابھی مشکل حالات سے گزر ہی رہے تھے کہ ایک اور نیا فتنہ ہمارے سامنے وسیم رضوی کی شکل میں آیا ہے۔ اس شخص کا شروع سے ہی مسلمانوں‘ خصوصاً سنی مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا قدیم ریکارڈ ہے۔ اس نے رام مندر کے حق میں تحریک چلائی‘ اس موضوع پر ایک فلم بھی بنائی جس میں سنی مسلمانوں کی شبیہ کو بری طرح بگاڑ کر پیش کیا گیا تھا۔ پھر اس نے ایک اور مذموم حرکت کرتے ہوئے ام المومنین حضرۃ عائشہ پر ایک فلم بھی بنائی تھی۔ مدرسوں پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔ بڑے پیمانہ پراوقافی جائیدادوں کی فروخت کے الزام پر اس کے خلاف خود بی جے پی کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے سی بی آئی کے ذریعہ تحقیقات کا حکم دیا ہے‘ حالانکہ وہ فرقہ پرست عناصر کے تلوے چاٹنے میں اسلام دشمنی کا ایسا مظاہرہ کررہا ہے جس کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا۔ سی بی آئی کی تحقیقات سے بچنے کے لئے اس نے اب ایک قدم اور آگے بڑھ کر قرأن مجید سے 26آیتیں حذف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔

کل ہند مجلس تعمیر ملت کا حکومت ہند سے مطالبہ ہے کہ وہ انصاف پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں اس عرضی کی مخالفت کرے جیسا کہ اس نے 1984میں کلکتہ ہائی کورٹ میں کیا تھا۔ ایک شخص چاند مل چوپڑا نے مارچ 1984میں کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک مقدمہ ایک مقدمہ دائر کرتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ چونکہ قرأن کی بعض آیات تشدد پر اکساتی ہیں اس لئے قرأن اور اس کے ترجموں پر ملک بھر میں پابندی عائد کردی جائے اور جہاں کہیں قرأن کے نسخے پائے جائیں تو ان کو ضبط کرلیا جائے۔

فاضل جج نے اس رٹ درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ قرأن اسلام کی بنیادی کتاب اور ایک مقدس صحیفہ ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ مجوزہ اقدام خود مسلم مذہب کو ہی ختم کردینے کے مترادف ہوگا کیونکہ اسلام قرأن کے بغیر باقی نہیں رہ سکتا۔ فاصل جج نے مزید کہا تھاکہ قرأن کے وجود کے باعث عوامی امن و آشتی میں کسی بھی وقت خلل نہیں پڑا اور اس بات کا بھی کوئی اندیشہ نہیں ہے کہ مستقبل میں بھی ایسا خلل ہوسکتا ہے۔ جبکہ اس کے برخلاف رٹ درخواست پر کارروائی سے مختلف مذاہب کے درمیان مذہبی عدم ہم آہنگی‘ دشمنی کے جذبات ’منافرت اور بد گمانیاں پیدا ہوسکتی ہیں۔درخواست گزاروں کی کارروائی سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 295 کی خلاف ورزی ہوگی۔

جناب سید جلیل احمد نے مزید کہا کہ اب قرأن مجید کی 26 آیات کو خارج کرنے کا مقدمہ ایک نام نہاد مسلمان کے ذریعہ سپریم کورٹ میں داخل کروائے جانے کے بعد سوشیل میڈیا میں ہندو فرقہ پرست عناصر خوشیوں کا اظہار کررہے ہیں۔ یہ مقدمہ سنگھ پریوار کے لئے سانپ کے منہ میں چھچھوندر کی طرح ہے‘ جسے نہ وہ نگل سکتا ہے اور نہ اگل سکتا ہے۔ اگر اس مقدمہ میں حکومت درخواست گزار کی تائیدنہ کرے تو سارے فرقہ پرست عناصر حکومت اور سنگھ پریوار کے خلاف ہوجائیں گے۔ اگر حکومت اس کی تائید کرے تو سارے ملک میں ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر ملک کی رسوائی ہوگی‘ کیونکہ قرأن تمام جغرافیائی حدود اور سرحدوں سے ماورا ہے‘ اور آفاقی حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا کے اربوں مسلمانوں کے ایمان کا لازمی حصہ ہے جس میں ایک زیر زبر کی تحریف تک نہیں کی جاسکتی۔ اب رہا وسیم رضوی یا اس کے ہم خیال مٹھی بھر افراد کا حال تو دنیا اور آخرت میں ذلت و رسوائی ان کا مقدر ہوچکی ہے‘ صرف وقت کا انتظار ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مقدمہ کو سماعت کے مرحلہ سے قبل ہی خارج کروادیناملک و قوم کی یکجہتی اور اتحاد و سا لمیت کے لئے بے حد ضروری ہے۔ اگر حکومت ہند نے مسلمانوں کی دشمنی میں اس عرضی کی مخالفت نہ کی تو اس کے قومی اور بین الاقوامی سطح پر سنگین نتایج برامد ہوسکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک کے اتحاد‘ استحکام اور سا لمیت پر کوئی آنچ نہ آنے پائے اور وہ ترقی کرتے ہوئے دنیا کا عظیم ملک بن جائے۔