نئی دہلی:امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ ایسے وقت میں جب اس موضوع پر بحث گرم تھی، وزیراعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک دوسرے کو گرمجوشی بھرے پیغامات دیے۔
اس کے بعد اب کانگریس نے اس معاملے پر مرکزی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے طنز کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ کیا ہندوستان اور امریکہ واقعی اتنے پکے دوست ہیں کہ ٹرمپ نے 35 سے زیادہ بار خود کو ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا ضامن قرار دیا ہے؟
ٹرمپ نے منگل کو اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر لکھا کہ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی بات چیت جاری ہے اور انہیں یقین ہے کہ دونوں ممالک جلد ہی ایک کامیاب معاہدے پر پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی اپنے "اچھے دوست" وزیراعظم مودی سے بات کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔
اس پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم مودی نے بدھ کو ایکس پر لکھا کہ ہندوستان اور امریکہ اچھے دوست اور "قدرتی شراکت دار" ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ جاری تجارتی بات چیت دونوں ملکوں کے لامحدود امکانات کے دروازے کھولے گی۔ ایسے میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے وزیراعظم مودی پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ٹرمپ سے کہا کہ ہندوستان اور امریکہ "قدرتی شراکت دار" ہیں۔
سوال یہ ہے کہ کیا اتنے "قدرتی" کہ ٹرمپ نے 35 بار یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے 10 مئی کی شام ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی اور اس میں تجارت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا؟ ادھر کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے نائب صدر کے انتخاب کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پر سخت حملہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ہی آئین اور جمہوریت کی حفاظت نہیں کرنا چاہتے۔
کھڑگے نے یہ بیان گجرات کے جوناگڑھ میں ایک پروگرام کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے دیا۔ کھڑگے نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف انتخاب جیتنا نہیں بلکہ آئین اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کی سرزمین پر ہم انہیں عزت دیتے ہیں، لیکن آج ملک میں دو ایسے لوگ ہیں جو نہیں چاہتے کہ آئین اور جمہوریت محفوظ رہیں۔