نئی دہلی: کانگریس نے ہفتہ کے روز دعویٰ کیا کہ بہار کی حتمی ووٹر فہرست میں متعدد بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں اور الزام عائد کیا کہ الیکشن کمیشن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ’’بی ٹیم‘‘ کے طور پر کام کرتے ہوئے مکمل طور پر ’’بے شرمی‘‘ پر اتر آیا ہے۔
پارٹی کا کہنا ہے کہ ایس آئی آر (خصوصی گہری نظرثانی) کے عمل کا مقصد بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو سیاسی فائدہ پہنچانا ہے۔ پارٹی کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کو بی جے پی کی کٹھ پتلی کے طور پر نہیں دکھنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن نے خصوصی گہری نظرثانی (SIR) کے بعد بہار کی حتمی ووٹر فہرست 30 ستمبر کو جاری کی، جس کے مطابق ریاست میں کل 7.42 کروڑ ووٹرز ہیں۔
جے رام رمیش نے ایک خبر کا حوالہ دیتے ہوئے ‘ایکس’ پر پوسٹ کیا، ’’الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کا سارا کھیل بی جے پی کے اشارے پر رچا ہے۔ حتمی ایس آئی آر میں کمیشن کے اصلاحات کے دعوے غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ بہار کے مختلف علاقوں سے ایسی خبریں آ رہی ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ اس پورے عمل کا مقصد بی جے پی اور اس کے اتحادیوں کو سیاسی فائدہ پہنچانا ہے۔‘‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ایس آئی آر کے بعد بھی حتمی فہرست میں بے شمار بے ضابطگیاں ظاہر کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی کوئی پرواہ نہیں ہے، اور یہ ادارہ بی جے پی کی ’’بی ٹیم‘‘ کے طور پر کام کرتے ہوئے مکمل طور پر بے شرمی پر اتر چکا ہے۔
جے رام رمیش نے سوال اٹھایا، ’’کیا چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار جواب دیں گے کہ ایک ہی گھر میں 247 ووٹرز کیسے درج ہوئے؟ اور ایک ہی شخص کا نام ایک ہی بوتھ پر تین تین جگہ کیوں ہے؟ حتمی ووٹر فہرست میں اتنی بڑی گڑبڑیاں کیسے سامنے آئیں؟ یا وہ پہلے کی طرح خاموشی اختیار کیے رہیں گے؟‘‘
انہوں نے کہا، ’’تشویش کی بات یہ ہے کہ کچھ اسمبلی حلقوں میں ووٹرز کے نام کاٹے جانے کی تعداد گزشتہ انتخابات میں جیت کے فرق سے بھی زیادہ ہے۔‘‘ کانگریس لیڈر نے آخر میں کہا، ’’ہم نے پہلے دن سے کہا ہے کہ ہندوستان کا الیکشن کمیشن پورے ملک کا ہے اور اسے حکمراں جماعت کی کٹھ پتلی کے طور پر نہیں دکھنا چاہیے۔‘‘