نئی دہلی: چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس بھوشن رام کرشنا گوئی نے اعلان کیا ہے کہ 11 اگست 2025 سے ان کی عدالت میں کسی بھی سینئر ایڈووکیٹ کو مقدمات کی فوری فہرست سازی یا ان کا ذکر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ چیف جسٹس گوئی کا کہنا ہے کہ اب جونیئر وکلاء کو بھی یہ موقع ملنا چاہیے تاکہ وہ بھی عدالت میں مؤثر طریقے سے پیش ہو سکیں۔
بدھ 6 اگست کو چیف جسٹس نے عدالت کے کورٹ ماسٹر کو ہدایت دی کہ اس سلسلے میں باضابطہ نوٹس جاری کیا جائے۔ خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق، چیف جسٹس گوئی نے کہایہ مطالبہ کافی عرصے سے کیا جا رہا ہے کہ سینئر وکلاء کو عدالت میں کسی بھی مقدمے کا ذکر نہ کرنے دیا جائے۔ انہوں نے اعلان کیا:پیر سے میری عدالت میں کسی بھی نامزد سینئر وکیل کو کسی مقدمے کا ذکر کرنے یا اسے فوری فہرست میں شامل کروانے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ موقع اب جونیئر وکلاء کو دیا جائے گا۔ اس موقع پر جب مشہور سینئر ایڈووکیٹ ابھشیک منو سنگھوی نے ایک مقدمے کے ذکر کے لیے اجازت مانگی، تو انہوں نے کہا کہ اگر یہ ہدایت تمام سینئر وکلاء پر یکساں لاگو ہوتی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں۔ چیف جسٹس گوئی نے جواب دیا:کم از کم میری عدالت میں تو اس اصول پر سختی سے عمل ہوگا۔ باقی جج حضرات چاہیں تو اس طریقے کو اپنا سکتے ہیں یا نہ بھی اپنا سکتے ہیں۔
عدالتی روایت کے مطابق، وکلاء روزانہ کی کارروائی کے آغاز پر چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ کے سامنے اپنے مقدمات کا ذکر کرتے ہیں تاکہ وہ مقدمات جلد فہرست میں آ سکیں یا ان کی فوری سماعت ہو سکے۔ یاد رہے کہ چیف جسٹس گوئی نے اس سے قبل وکلاء کو مقدمات کے فوری اندراج کے لیے زبانی ذکر کی اجازت دی تھی، جو سابق چیف جسٹس سنجیو کھنہ کے دور میں بند کر دی گئی تھی۔ اس وقت وکلاء کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ مقدمات کا ذکر زبانی طور پر نہ کریں بلکہ ای میل یا تحریری درخواست کے ذریعے عدالت سے رجوع کریں۔