چناب ریلوے برج : دنیا کا سب سے اونچا پل جو وادی کشمیر کو ملک سے جوڑے گا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-04-2021
ایک شاہکار ۔ایک نمونہ
ایک شاہکار ۔ایک نمونہ

 

 

احسان فاضلی ۔سری نگر

جموں و کشمیر۔ دنیا کا سب سے اونچا 'چناب ریلوے برج' تیار ہے۔ جو وادی کشمیر کو ریل کے ذریعے ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جوڑنے کا مشن ہے۔ آخری محراب کا تعمیری کام پیر کے روز مکمل ہو گیا ہے۔جس کے سبب خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ملک میں سب سے بڑی خبر بن گئی۔ یہ کوئی معمولی پروجیکٹ نہیں تھا۔ یہ پروجیکٹ حالیہ تاریخ میں ہندوستان میں کسی بھی ریلوے منصوبے کو درپیش یہ سب سے بڑا سول انجینئرنگ چیلنج ہے۔پیر کو جوں ہی آخری سٹیل محراب کا تعمیری کام مکمل ہوا ہے تو وہاں موجود انجینئروں اور دیگر مزدوروں نے 'وندے ماترم' کے نعرے بلند کر کے ایک دوسرے سے ہاتھ ملائے۔مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔اب اس پل کو دسمبر ۲۰۲۱میں ٹرین کےلئے کھل جائے گا۔ابتک کنیاکماری سے کٹرا تک ٹرین کی پہنچ ہے ،لیکن اس پل کے بننے کے بعد وادی ملک سے بذریعہ ٹرین جر جائے گی۔

  مرکزی وزیر ریل پیوش گوئل، سی ای او ریلویز سنیت شرما، شمالی ریلویز کے جنرل منیجر شتوش بنگل اور دیگر سینئر افسران موجود تھے۔ حکام نے بتایا کہ اس برج کی تعمیر سے کنیا کماری سے کشمیر تک ریل رابطہ ممکن ہوگا۔2004 میں شروع ہونے والے اس پل کی تعمیر میں 1،300 کارکن اور 300 انجینئر مصروف تھے۔

فن تعمیر کا نمونہ ہے

 یہ پل 1315 میٹر لمبا ہے اور یہ دنیا کا سب سے اونچا ریلوے برج ہے جو دریا کی سطح سے 359 میٹر بلندی پر ہے۔ یہ پیرس (فرانس) کے مشہور ایفل ٹاور سے 35 میٹر اونچا ہے۔

 پل کی تعمیر میں 28،660 میگا ٹن اسٹیل ، 66،000 کلو گرام کنکریٹ  لگا ہے۔

آرچ اسٹیل باکسوں پر مشتمل ہے۔ استحکام کو بہتر بنانے کے لئے کنکریٹ کو آرک کے خانوں میں پُر کیا جائے گا۔ آرچ کا مجموعی وزن 10،619 کلو گرام ہے۔

ہندوستانی ریلوے پر اوور ہیڈ کیبل کرینوں کے ذریعہ محراب کے ممبروں کی تعمیر کا کام پہلی بار کیا گیا ہے۔جس کےلیے انتہائی پیچیدہ ‘ٹیکلا’ سافٹ ویئر کو ساختی تفصیلات کے لئے استعمال کیا گیا تھا۔

پل 1315 میٹر طویل

 اس 1315 میٹر طویل اس برج کو تعمیر کرنے میں  دس سال لگ گئے۔ دریائے چناب پر تعمیر ہونے والا یہ ریل برج ادھم پور – سرینگر – بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ کا ایک حصہ ہے۔ یہ برج چناب کے گہری کھائیوں کو پار کرنے کے لیے تیار کیا گیاہے۔اس برج کے میں محراب کی لمبائی 467 میٹر ہے۔ اس برج کی اونچائی دریا کی سطح آب سے 359 میٹر ہے جو ایفل ٹاور سے 35 میٹر اونچا ہے۔ یہ برج قریب ڈیڑھ کلو میٹر طویل ہے اور اس کے دونوں طرف اسٹیشن ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سٹیل محرابوں سے بنائے جا رہے اس برج کو 'بلاسٹ پروف' بنایا جا رہا ہے۔

لاگت 28 ہزار کروڑ روپے

 شمالی ریلوے زون کی طرف سے تعمیر ہونے والا 272 کلو میٹر طویل اور 28 ہزار کروڑ روپے کی لاگت والے اودھم پور – سری نگر – بارہمولہ ریلوے لنک پروجیکٹ کشمیر کو ریل کے ذریعہ ملک کے باقی حصوں کے ساتھے جوڑے گا۔ان 272 کلو میٹر میں سے قاضی گنڈ اور بارہمولہ کے درمیان 118 کلو میٹر، قاضی گنڈ تا بانہال کے 18 کلو میٹر اور اودھم پور سے کٹرہ کے 25 کلو میٹر کا تعمیراتی کام مکمل ہوچکا ہے ۔ سال 1990 کی دہائی میں اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ نے کشمیر کے ریل رابطے کے لیے 26 سو کروڑ روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھا جبکہ سال 2002 میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی نے جموں – سری نگر ریل رابطے کو قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا۔

 ‘تاریخی لمحے’ کی ستائش

 وزیراعظم جناب نریندر مودی نے ہندوستانی ریلوے کے ذریعے جموں و کشمیر میں دنیا کے سب سے اونچے ریلوے پُل ، چناب برج کی محرابی شکل کی تعمیر مکمل ہونے کی تعریف کی۔ ایک ٹوئیٹ میں جناب مودی نے کہا کہ ‘‘ ملک کے ہر ایک شخص کی صلاحیت اور اعتماد آج دنیا کے سامنے ایک مثال پیش کر رہا ہے۔ یہ تعمیری کام نہ صرف جدید انجینئرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھارت کی بڑھتی طاقت کو ظاہر کرتا ہے، بلکہ ‘ سنکلپ سے سدھی’ کے ملک کے بدلے ہوئے ورکنگ کلچر کی بھی مثال ہے۔

 اس برج کے آخری سٹیل محراب کا کام مکمل ہونے پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہاکہ 'یہ ہر ہندوستانی شہری کے لئے ایک لمحہ فخریہ ہے، اور اس برج کے نظارے سے ہر ہندوستانی کے دل خوشیوں سے بھر جائیں گے'۔