اس سال سادگی سے عید منائیں : سجادہ نشین زین العابدین

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-05-2021
حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے سجادہ نشین دیوان سید زین العابدین علی خان
حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے سجادہ نشین دیوان سید زین العابدین علی خان

 

 

 اجمیر

جب ملک میں نئے کپڑوں سے زیادہ کفن فروخت ہو رہے ہیں تو ہم عید سادگی کے ساتھ کیسے منا سکتے ہیں۔ ہمارے لئے اصل عید کا دن تب آئے گا جب ملک و دنیا کا ہر انسان خوش اور تندرست رہے گا اور ہم کورونا نام کی اس وبا کو شکست سے دوچار کر دیں گے - یہ باتیں صوفی بزرگ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی کی درگاہ کے سجادہ نشین دیوان سید زین العابدین علی خان نے آنے والی عید کے موقع پر پیروکاروں کو دئے اپنے پیغام میں کہیں ۔

درگاہ دیوان صاحب نے آنے والے عید کے موقع پر وطن عزیز اور اپنے پیروکاروں سے خطاب میں کہا کہ اس کورونا دور میں جب چاروں طرف افرا تفاری کا ماحول ہے ، انہیں اسلام کی ایک مثبت تشریح پیش کرنی چاہئے . ہر کوئی اپنے کسی نہ کسی قریبی جس میں بیٹا ، والدین ، ​​بھائی بہنیں شامل ہیں ، کو اپنے سامنے مرتے ہوئے دیکھ رہا ہے ۔ وہ غم کے ایسے دور سے گزر رہا ہے جب ملک میں نئے کپڑوں سے زیادہ کفن فروخت ہو رہے ہیں ۔ ایسے میں ہم کیسے خوشی منا سکتے ہیں؟ اس لئے عید سادگی کے ساتھ منائیں۔ ہمارے لئے اصل عید اس دن آئےگی جب ملک اور دنیا کا ہر انسان خوش اور تندرست رہے گا اور وہ کورونا نامی وبا کو شکست سے دوچار کر دے گا ۔ پریشانی کے اس دور میں کسی بھی تہوار کو خوشی سے منایا جائے اور اگر ہم عید کی نماز کے بعد دعا کے لئے ہاتھ اٹھائیں تو دنیا سے اس وبا کو ختم کرنے کے لئے دعا کریں ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے ہر شہری سے اپیل کریں گے کہ وہ آنے والی عید کو سادگی کے ساتھ منائیں ، کسی بھی قسم کی خوشی کا اظہار نہ کریں ، گھروں میں رہ کر نماز پڑھیں ، نماز عید میں بہت زیادہ مجمع اکٹھا نہ کریں۔ حکومت کے ہدایت نامہ پر سختی سے عمل کریں ، ماسک پہنیں اور ایک دوسرے سے فاصلہ رکھیں۔ کووڈ پروٹوکول گائیڈ لائن پر عمل کرکے ہی اس وبا پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

عید سے قبل ملک کے عوام کو اپنا پیغام دیتے ہوئے دیوان صاحب نے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ہزاروں سالوں سے تمام مذاہب محبت اور امن کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جس میں تمام مذاہب گلدستے کے خوبصورت پھولوں کی طرح اس کی رونق بڑھا رہے ہیں ۔ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اس کی ایک عمدہ مثال ہے کہ کس طرح تمام مذاہب کے لوگ مل کر روزہ افطار کرتے ہیں اور پھر عید پر ایک دوسرے کے گھر جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرتے ہیں۔ ہمارے ملک کی یہ گنگا جمنی تہذیب دنیا کے لئے ایک نظیر ہے۔ دنیا نے ہم سے یہ سیکھا ہے کہ کس طرح تمام مذاہب کے لوگ بلا تفریق ایک ساتھ رہ سکتے ہیں اور وہ خوشی اور غم میں کیسے ایک دوسرے کی مدد کرسکتے ہیں۔ آج ہمیں ایک بار پھر ایک دوسرے کی خوشیوں اور دکھوں میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہونا ہے اور دنیا کے سامنے مثال قائم کرنی ہے کہ ہندوستان ایک عظیم ملک ہے جو ہر آزمائش اور تباہی کو اپنے اتحاد اور سالمیت کے دم پر جیت لیتا ہے۔

آخر میں درگاہ دیوان نے کہا کہ تمام مذاہب ایک دوسرے سے محبت کرنا اور خوشی و غم میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کا درس دیتے ہیں۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی کوتاہیاں یا غلطیاں تلاش کرنے کے بجائے ملک سے اس وبا کو ختم کرنے کی کوشش کریں۔ اس میں ہم ایک دوسرے کی مدد کریں ۔ سماجی و مذہبی اور سیاسی تنظیموں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں ، یہ ملک ہے تو ہمارا وجود ہے ، لہذا ذمہ داری کے ساتھ بیان بازی کریں اور موجودہ دور میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کو دوسروں کے لئے مثال بننا چاہئے ۔ .