نئی دہلی/ آواز دی وائس
بامبے ہائی کورٹ نے منگل کے روز شہریت سے جڑے ایک اہم معاملے میں واضح کر دیا کہ آدھار کارڈ، پین کارڈ یا ووٹر آئی ڈی جیسے شناختی کارڈ صرف کسی شخص کی ہندوستانی شہریت ثابت نہیں کر سکتے۔ عدالت نے یہ تبصرہ اُس وقت کیا جب اس نے ایک ملزم کی ضمانت کی عرضی خارج کر دی، جس پر الزام ہے کہ وہ بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا اور جعلی دستاویزات تیار کرا کے خود کو ہندوستانی شہری ظاہر کرنے کی کوشش کی۔
عدالت نے کہا کہ ہندوستانی شہریت کا تعین صرف شناختی کارڈ کی بنیاد پر نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس کے لیے قانونی طریقہ کار اور شہریت کے قانون کے تحت ٹھوس شواہد پیش کرنا ضروری ہے۔ ہائی کورٹ نے مانا کہ ملزم کے پاس موجود دستاویزات کی صداقت مشکوک ہے اور یہ ثابت نہیں کرتے کہ وہ ہندوستان کا شہری ہے۔
اس معاملے میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ ملزم نے سرحد پار سے آنے کے بعد جعلی شناختی دستاویزات بنوائے، جن میں آدھار، پین اور ووٹر آئی ڈی شامل ہیں۔ پولیس تفتیش میں یہ بھی سامنے آیا کہ یہ دستاویزات مقامی نیٹ ورک کی مدد سے تیار کیے گئے تھے۔
ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو قانونی ماہرین شہریت سے متعلق مقدمات میں ایک اہم مثال قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ واضح کرتا ہے کہ شناختی کارڈ شہریت کا مترادف نہیں ہیں، بلکہ شہریت ثابت کرنے کے لیے جائے پیدائش، والدین کی شہریت اور متعلقہ سرکاری ریکارڈ جیسے قانونی معیار پورے ہونے چاہییں۔
یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب ملک میں غیر قانونی دراندازی اور جعلی دستاویزات کے ذریعے شہریت حاصل کرنے کے معاملے پر بحث تیز ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا کہ شہریت ایک آئینی اور قانونی حیثیت ہے، جسے صرف قانونی عمل اور پختہ ثبوتوں کی بنیاد پر ہی تسلیم کیا جا سکتا ہے۔