ممبئی: بمبئی ہائی کورٹ نے 2012 پونے بم دھماکہ معاملے کے ایک ملزم فاروق باغبان کو ضمانت دے دی ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ 12 سال سے جیل میں ہے اور ٹرائل کے جلد مکمل ہونے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ معاملے کی سماعت کے دوران جسٹس اے ایس گڈکری اور جسٹس راجیش پاٹیل کی بنچ نے بتایا کہ اب تک 170 گواہوں میں سے صرف 27 کی ہی گواہی مکمل ہوئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ملزم کے خلاف اس کیس کے علاوہ کوئی اور مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے اور آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت تیز سماعت ملزم کا بنیادی حق ہے۔ فاروق باغبان کو ایک لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دی گئی ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا، ’’یہ صاف ہے کہ ٹرائل کے جلد مکمل ہونے کی کوئی امید نہیں ہے۔ یہ اصول اچھی طرح سے طے شدہ ہے کہ کسی بھی ملزم کا تیز اور منصفانہ ٹرائل، آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت اس کا بنیادی حق ہے۔‘‘
اے ٹی ایس کا الزام ہے کہ فاروق باغبان نے اپنے کمپیوٹر پر جعلی دستاویزات تیار کیں جن کا استعمال سم کارڈ حاصل کرنے کے لیے کیا گیا۔ ان سم کارڈز کا استعمال دیگر ملزمین نے دھماکوں کی سازش رچنے میں کیا۔ سازش فاروق کی دکان کے اندر ہی تیار کی گئی تھی۔ اپنے فیصلے میں عدالت نے صاف کہا کہ ملزم کو بغیر مقدمے کے اتنے لمبے عرصے تک جیل میں رکھنا انصاف کے خلاف ہے۔
عدالت نے ٹرائل میں گواہوں کی پیشی کی سست رفتار پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔ یکم اگست 2012 کو پونے کی جنگلی مہاراج روڈ پر، جو شہر کی سب سے مصروف جگہوں میں سے ایک ہے، پانچ کم شدت کے بم دھماکے ہوئے تھے۔ ان دھماکوں میں ایک شخص زخمی ہوا تھا۔
دسمبر 2012 میں ریاستی اینٹی ٹیررزم اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے فاروق بگوان کو گرفتار کیا تھا۔ اے ٹی ایس کے مطابق یہ دھماکے قتیل صدیقی کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے کیے گئے تھے۔ قتیل صدیقی، انڈین مجاہدین کا ایک کارکن تھا جسے جون 2012 میں پونے کی یروڑا جیل میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اے ٹی ایس نے اس کیس میں کل نو ملزمین کو گرفتار کیا تھا۔