نابینا عرفان: پہاڑ کی بلندی پر کیسے پہنچے

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-09-2021
نابینا عرفان: پہاڑ کی بلندی پر کیسے پہنچے
نابینا عرفان: پہاڑ کی بلندی پر کیسے پہنچے

 

 

آواز دی وائس، سری نگر

اگر انسان کےاندر ہمت ہے تو وہ کسی بھی طوفان کا سامنا کر سکتا ہے، کسی بھی جنگ کو جیت سکتا ہے، کسی بھی بلندی کو زیر کرسکتا ہے۔ اس کی زندہ مثال ہمیں جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر کے اندر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

سری نگر کے ایک نابینا شخص عرفان احمد میر نے اپنی جسمانی کمزوری سے اوپر اٹھ کر اور دنیا کی بلند ترین چوٹی پر قدم رکھ کردنیا کو حیران کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ کچھ دن قبل دہلی کے ریاستی وزیر ورندر کمار نے سیاچن گلیشیر پر ٹریکنگ کے لیے آٹھ معذور افراد پر مشتمل سابق فوجیوں کے ایک ٹیم کو ہری جھنڈی دکھائی تھی۔

اس کے بعد ٹیم نے ہماچل سے کار کے ذریعے سفر کیا۔ پھر لیہ سے پیدل ٹریکنگ کے لیے نکلے۔ چھ دنوں کے اندر ٹیم  کمار پوسٹ پر 15،632 فٹ سیاچن گلیشیر تک پہنچ کر ایک نیا عالمی ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

معذور افراد کی ٹیم میں ریکارڈ بنانے والوں میں سری نگر(پامپور) کے عرفان احمد میر بھی شامل تھے۔ وہ بچپن سے ہی نابینا ہیں، تاہم عرفان نے کبھی بھی اپنے اندھے پن کو اپنے اوپر حاوی ہونے نہیں دیا۔ وہ بچپن سے ہی بہت زیادہ محنتی رہے ہیں۔ نابینا ہونے کے باوجود وہ کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔ اور اسی عزم و ہمت کی بدولت انہوں نے اپنے علاقے میں کافی شہرت و مقبولیت حاصل کی ہے۔

اسپیشل فورسز ایسوسی ایشن آف ویٹرنز کے ڈائریکٹر میجر ارون پرکاش امباتی کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھی کو اپنی جسمانی کمزوریوں سے بالکل پریشان نہیں ہیں۔

ارون نے بتایا کہ ان کے معذور ساتھیوں نے جو ٹریکینگ کی ٹریننگ لی تھی ، اب وہ اس کا فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔

awaz

انہوں نے بتایا کہ ٹریکنگ کے دوران فوج نے ان کی بہت مدد کی۔ سیاچن گلیشیر تک پہنچنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ صحت مند افراد بھی آسانی سے وہاں نہیں پہنچ سکتے ہیں۔

تاہم ملک کی کئی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے ان آٹھ معذور افراد نے سیاچن پر قدم رکھ کر ملک کا نام روشن کیا ہے۔۔

دوسری جانب جب عرفان احمد میر ٹریکنگ کے بعد اپنے گاؤں لوٹے تو ان کے اہل خانہ سمیت علاقوں کے افراد نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔

معذور ٹریکرز کا کہنا ہے کہ اگر کسی شخص میں ہمت ہے تو وہ کسی بھی طوفان کا سامنا کرسکتا ہے۔ ان لوگوں نے اس کی زندہ مثال قائم کی ہے۔ اپنی جسمانی کمزوری کو مات دیتےہوئے وہ دنیا کی بلند ترین چوٹی پر چڑھ گئے۔