بھونیشور: کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے جمعہ کے روز الزام عائد کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی مرکزی حکومت آئین سے سیکولرزم اور سوشلزم کو ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے اور غریبوں اور قبائلیوں کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قوانین کو کمزور کر رہی ہے۔
کھڑگے نے یہاں پارٹی کے ایک پروگرام آئین بچاؤ سماویش سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے قبائلیوں، دلتوں، خواتین اور نوجوانوں کو بی جے پی کی حکومت میں اپنے حقوق کے لیے لڑنا سیکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، بی جے پی کا مشن آئین کو بدلنا ہے… مرکز کی بی جے پی حکومت ہمارے آئین سے سیکولرزم اور سوشلسٹ اصول کو نکالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
کھڑگے نے کہا کہ کانگریس نے 2006 میں غریبوں اور قبائلیوں کے تحفظ کے لیے فارسٹ رائٹس ایکٹ (جنگلاتی حقوق قانون) لایا تھا، لیکن نریندر مودی کی قیادت والی حکومت اس قانون کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا:صنعت کے نام پر بی جے پی حکومت ہر جگہ جنگلات کو تباہ کر رہی ہے... اگر دلت، قبائلی اور نوجوان اپنے حقوق کے لیے جدوجہد نہیں کریں گے تو یہ حکومت انہیں بھی ختم کر دے گی۔
کھڑگے نے اوڈیشہ میں بی جے پی کے حامیوں پر دلتوں اور سرکاری افسران پر حملے کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا:اوڈیشہ کے ضلع گنجام میں حال ہی میں دو دلت مردوں کے بال کاٹ دیے گئے، انہیں گھٹنوں کے بل چلنے پر مجبور کیا گیا، انہیں گھاس کھانے اور گندا پانی پینے پر مجبور کیا گیا... بھونیشور میں ایک سرکاری افسر پر بھی دن دہاڑے حملہ کیا گیا۔
مرکزی حکومت پر نشانہ سادھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے بھارت میں 160 پبلک سیکٹر ادارے قائم کیے، جب کہ بی جے پی حکومت نے ان میں سے 23 کو پرائیویٹ کر دیا۔ کھڑگے نے کہامودی جی، کانگریس کے دور کی عوامی جائیدادیں اپنے امیر دوستوں کو بیچ رہے ہیں۔ ان کا واحد ایجنڈا آئین کو تباہ کرنا ہے۔ پچھلے لوک سبھا انتخابات کے دوران، انہوں نے ووٹروں سے 400 سے زائد سیٹیں دلوانے کی اپیل کی تاکہ وہ آئین کو بدل سکیں۔
بعد میں کھڑگے نے 'ایکس' (سابق ٹویٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا کہ کانگریس حکومتوں کے دوران پارادیپ پورٹ، رورکیلا اسٹیل پلانٹ، ہیرکنڈ ڈیم، نالکو، این ٹی پی سی، چِلکا نیول اکیڈمی، منچیشور میں ریل کوچ فیکٹری، کوراپُٹ میں HAL اور اسلحہ فیکٹری قائم کی گئی تھیں۔ انہوں نے دعویٰ کیامودی جی اوڈیشہ کے عوام کی محنت کی کمائی اپنے ارب پتی دوستوں کے حوالے کر رہے ہیں۔
تمام سرکاری فیکٹریاں، سرکاری کمپنیاں، کانیں، بندرگاہیں، ہوائی اڈے، جنگلات، زمین — سب کچھ مودی جی کے چند دوستوں کو دے دیا گیا ہے۔ کھڑگے نے کہابڑے بڑے دعوے کرنے والی بی جے پی کا اوڈیشہ اور بھونیشور کے لیے تعاون ’صفر‘ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی ریاست کے لیے کچھ کیے بغیر صرف کریڈٹ لینا چاہتی ہے، لیکن کانگریس اوڈیشہ کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
کانگریس کے سینئر رہنما نے سوال اٹھایاجب اوڈیشہ قدرتی وسائل کے اعتبار سے بھارت کی سب سے مالا مال ریاست ہے، تو پھر یہاں کے قبائلی دنیا کی سب سے زیادہ غربت میں کیوں جی رہے ہیں؟ مرکزی حکومت پر اپنے حملے جاری رکھتے ہوئے، کھڑگے نے الزام لگایا کہ آئینی ادارے آئین کے مطابق نہیں، بلکہ بی جے پی کے اشارے پر کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہااسی طرح، اب عوام کے حقِ رائے دہی پر براہِ راست حملہ ہو رہا ہے۔ پہلے مہاراشٹر، اور اب بہار۔ انتخابات سے عین پہلے، بہار میں غریب، دباؤ میں رہنے والے، استحصال زدہ اور محروم لوگوں سے ان کا ووٹ دینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔
کھڑگے کا اشارہ بہار میں ووٹر لسٹ کی اسپیشل انٹینسیو ریویژن (SIR) کی جانب تھا، جہاں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے بہار میں غیر مستحق ناموں کو ہٹانے اور یہ یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے کہ تمام اہل شہری ووٹر لسٹ میں شامل ہوں تاکہ وہ انتخاب میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں۔
کھڑگے نے کہا:لیکن سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کی اور الیکشن کمیشن کے فیصلے پر سوال اٹھائے۔ عدالت نے ہدایت دی کہ آدھار کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ اور راشن کارڈ کو بھی تصدیقی دستاویزات کی فہرست میں شامل کیا جائے۔
حال ہی میں ہندوستان-پاکستان کے درمیان فوجی کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے، کھڑگے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی کرانے کے دعوے پر بی جے پی حکومت کی "خاموشی" کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا: ٹرمپ نے 16 بار ایسے بیانات دیے جن میں دعویٰ کیا گیا کہ انہوں نے بھارت سے جنگ بندی کے لیے کہا۔ لیکن مودی جی خاموش رہے، کیونکہ ان میں ٹرمپ کے خلاف بولنے کی ہمت نہیں ہے۔