پٹنہ: بہار میں ووٹر لسٹ کے ابتدائی خاکے کی اشاعت کے بعد "انڈیا اتحاد" کے رہنماؤں نے الیکشن کمیشن پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما راہُل گاندھی اور تیجسوی یادو اس وقت ووٹ کے حق کے لیے ایک عوامی مہم، یعنی ’ووٹ ادھیکار یاترا‘ پر نکلے ہوئے ہیں، جس کے دوران وہ مسلسل الیکشن کمیشن اور مرکزی حکومت کو نشانے پر لے رہے ہیں۔
اسی دوران، الیکشن کمیشن نے ایک سرکاری پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرے جائزے (اسپیشل ریویژن) سے متعلق اہم معلومات فراہم کی ہیں۔ کمیشن کے مطابق یہ عمل تیزی سے جاری ہے اور اب تک 98.2 فیصد ووٹروں کے دستاویزات موصول ہو چکے ہیں، حالانکہ کاغذات جمع کرانے کی آخری تاریخ ابھی ایک ستمبر ہے، یعنی آٹھ دن باقی ہیں۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر ووٹروں نے اپنی ذمہ داری بروقت پوری کر دی ہے۔ الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق، 24 جون سے 24 اگست تک، یعنی ساٹھ دنوں میں روزانہ اوسطاً 1.64 فیصد ووٹروں نے اپنے دستاویزات جمع کرائے۔
اب صرف 1.8 فیصد ووٹر ایسے رہ گئے ہیں جن کے کاغذات کی وصولی باقی ہے، اور یہ کام بی ایل اوز (بوُتھ لیول افسران) اور ہزاروں رضاکاروں کی مدد سے تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس عمل میں ریاست کے تمام 38 اضلاع کے ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسرز (DEO)، 243 الیکٹورل رجسٹریشن آفیسرز (ERO)، 2,976 اسسٹنٹ ERO، 90,712 بی ایل اوز، اور 12 بڑی سیاسی جماعتوں کے نمائندے بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔
کمیشن کو امید ہے کہ جس طرح پہلے اینیومریشن فارم وقت سے پہلے مکمل ہو گئے تھے، ویسے ہی ووٹرز کے دستاویزات کا یہ عمل بھی مقررہ وقت سے پہلے ختم ہو جائے گا۔ اس دوران، تین لاکھ اٹھائیس ہزار آٹھ سو سینتالیس (3,28,847) نئے ووٹروں نے، جو یکم جولائی سے یکم اکتوبر کے درمیان 18 برس کی عمر کو پہنچ رہے ہیں، اپنے فارم-6 اور اعلان نامے بھی جمع کرا دیے ہیں۔
جہاں تک اعتراضات اور دعوؤں کی بات ہے، تو کمیشن کے مطابق ابتدائی فہرست میں شامل کل 7.24 کروڑ ووٹروں میں سے محض 0.16 فیصد سے متعلق اعتراضات اور دعوے موصول ہوئے ہیں۔ ان میں 12 تسلیم شدہ سیاسی جماعتوں کے بی ایل اے کی جانب سے صرف 10 دعوے یا اعتراضات شامل ہیں۔ الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ 25 ستمبر تک تمام دعوؤں اور اعتراضات پر فیصلہ لے لیا جائے گا، اور 30 ستمبر کو بہار کی حتمی ووٹر لسٹ شائع کر دی جائے گی۔