بہار اسمبلی انتخابات- پہلے مرحلے میں 60.41 فیصد ووٹنگ ، پچھلے تین انتخابات کا ریکارڈ بریک

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 06-11-2025
بہار اسمبلی انتخابات-  پہلے مرحلے میں  60.41 فیصد ووٹنگ ، پچھلے تین انتخابات کا ریکارڈ بریک
بہار اسمبلی انتخابات- پہلے مرحلے میں 60.41 فیصد ووٹنگ ، پچھلے تین انتخابات کا ریکارڈ بریک

 



 پٹنہ : بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شام 5 بجے تک 60.13 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار الیکشن کمیشن آف انڈیا (ای سی آئی) کی جانب سے جاری کیے گئے۔

18 اضلاع میں سے بیگوسرائے میں سب سے زیادہ 67.32 فیصد ووٹ ڈالے گئے، اس کے بعد گوپال گنج میں 64.96 فیصد اور مظفرپور میں 64.63 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ پٹنہ ضلع میں 55.02 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی، جو دن کے اختتام تک تیزی سے بڑھی۔

لکھی سرائے میں 62.76 فیصد، مدھے پورہ میں 65.74 فیصد، بھوجپور میں 53.24 فیصد، بکسّر میں 55.10 فیصد، دربھنگہ میں 58.38 فیصد، کھگڑیا میں 60.65 فیصد، منگر میں 54.90 فیصد، نالندہ میں 57.58 فیصد، سہرسہ میں 62.65 فیصد، سمستی پور میں 66.65 فیصد، سارن میں 60.90 فیصد، شیخپورہ میں 52.36 فیصد، سیوان میں 57.41 فیصد اور ویشالی میں 59.45 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

اہم اسمبلی حلقوں میں رگھوپور میں 64.01 فیصد، مہوا میں 54.88 فیصد، الینگر میں 58.05 فیصد، ترپور میں 58.33 فیصد، لکھی سرائے میں 60.51 فیصد، چھپرا میں 56.32 فیصد، بینکی پور میں سب سے کم 40 فیصد، پھلواری میں 62.14 فیصد، رگھوناتھپور میں 51.18 فیصد، سیوان میں 57.38 فیصد اور مکھامہ میں 62.16 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔

پہلے مرحلے میں کئی بڑے رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ ووٹروں نے کیا، جن میں آر جے ڈی کے تیجسوی پرساد یادو، بی جے پی کے سمرات چودھری اور منگل پانڈے، اور جے ڈی (یو) کے شروَن کمار اور وجے کمار چودھری شامل ہیں۔ تیج پرتاپ یادو بھی اسی مرحلے میں میدان میں ہیں۔

یاد رہے کہ 2020 میں بہار میں تین مرحلوں میں ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس وقت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) نے 125 نشستیں حاصل کی تھیں، جب کہ مہاگٹھ بندھن (ایم جی بی) کو 110 نشستیں ملی تھیں۔ بڑی جماعتوں میں جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 43، بی جے پی نے 74، آر جے ڈی نے 75 اور کانگریس نے 19 نشستیں جیتی تھیں۔

اس بار پہلے مرحلے میں کل 121 اسمبلی نشستوں پر ووٹنگ ہوئی، جو شام 6 بجے ختم ہوگی۔ کچھ حساس حلقوں میں سیکیورٹی وجوہات کے باعث ووٹنگ کا وقت 5 بجے تک محدود رکھا گیا ہے۔ باقی 122 نشستوں پر دوسرے مرحلے کی ووٹنگ 11 نومبر کو ہوگی، جب کہ ووٹوں کی گنتی 14 نومبر کو کی جائے گی۔

 گاڑی پر چپلیں اور پتھر پھینکنے کا واقعہ

بہار انتخابات کے دوران لکھیس رائے میں نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی امیدوار وجے کمار سنہا کی گاڑی پر چپلیں اور پتھر پھینکنے کے واقعہ کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا نے سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار نے جمعرات کو بہار کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کو فوری ایکشن لینے کا حکم دیا۔اطلاعات کے مطابق راشٹریہ جنتا دل کے حامیوں نے کھوریاری گاؤں میں بی جے پی امیدوار وجے کمار سنہا کے قافلے کو گھیر لیا اور ’’مردہ باد‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے پتھر اور گوبر پھینکا۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ کسی کو بھی قانون اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور شرپسندوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ چیف الیکشن کمشنر نے بہار کے ڈی جی پی کو فوری کارروائی کی ہدایت دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی کہ وہ بلا خوف و خطر اپنے متعلقہ مراکز پر جا کر ووٹ ڈالیں۔

اس سے قبل لکھیس رائے اسمبلی حلقہ سے بی جے پی امیدوار اور نائب وزیر اعلیٰ وجے کمار سنہا کی گاڑی پر کچھ افراد نے چپلیں پھینکیں اور ’’مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔وجے کمار سنہا نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ آر جے ڈی کے غنڈے ہیں۔ این ڈی اے حکومت میں آ رہی ہے اسی لیے ان کے سینے پر بلڈوزر چلے گا۔ یہ لوگ مجھے گاؤں میں جانے نہیں دے رہے۔ میرا پولنگ ایجنٹ کو بھی ووٹ ڈالنے نہیں دیا۔ دیکھئے ان کی غنڈہ گردی۔ یہ کھوریاری گاؤں کے 404 اور 405 نمبر بوتھ ہیں۔

سنہا نے کہا کہ جب وہ کھوریاری گاؤں پہنچے تو آر جے ڈی کے حامیوں نے ان کی گاڑی کو گھیر لیا، پتھر اور گوبر پھینکے اور ’’مردہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ واقعہ کے بعد نائب وزیر اعلیٰ نے ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سے فون پر بات کی۔ پولیس فورس موقع پر پہنچ گئی ہے۔بہار اسمبلی انتخابات 2025 کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ آج صبح 7 بجے شروع ہوئی جو ریاست کے 18 اضلاع کی 121 نشستوں پر ہو رہی ہے۔ تقریباً 3.75 کروڑ ووٹر 243 نشستوں کے لیے اپنے ووٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔ ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی جبکہ کچھ حساس حلقوں میں سکیورٹی کے پیش نظر پولنگ شام 5 بجے ختم ہو جائے گی۔

سال 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات تین مرحلوں میں ہوئے تھے جن میں قومی جمہوری اتحاد نے 125 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ مہاگٹھ بندھن کو 110 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ بڑی جماعتوں میں جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 43 اور کانگریس نے 19 نشستیں جیتی تھیں۔ جے ڈی (یو) نے 115 حلقوں میں اور بی جے پی نے 110 حلقوں میں انتخاب لڑا جبکہ آر جے ڈی نے 144 اور کانگریس نے 70 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔

تیج پرتاپ یادو-  اپنی جیت پر مکمل یقین ہے

جن شکتی جنتا دل کے قومی صدر اور مہوا اسمبلی حلقہ سے امیدوار تیج پرتاپ یادو نے جمعرات کو پہلے مرحلے کی پولنگ کے دوران اپنے حلقے کے مختلف پولنگ مراکز کا دورہ کیا۔ بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ریاست کی 121 نشستوں پر ووٹنگ جاری ہے۔تیج پرتاپ یادو نے کہا کہ انہیں اپنی جیت پر مکمل یقین ہے کیونکہ ان کے والدین کی دعائیں اور عوام کی حمایت ان کے ساتھ ہے۔ انہوں نے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پوری امید ہے۔ میرے والدین کی دعائیں اور عوام کا ساتھ میرے ساتھ ہے۔تیج پرتاپ یادو کو اس سال کے آغاز میں راشٹریہ جنتا دل سے نکال دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے اپنی نئی سیاسی جماعت جن شکتی جنتا دل قائم کی اور وہ اسی کے ٹکٹ پر مہوا سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔

مہوا اسمبلی حلقے میں تیج پرتاپ کا مقابلہ آر جے ڈی کے امیدوار مکیش کمار روشن سے ہے۔ جبکہ قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کی جانب سے لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے سنجے کمار سنگھ امیدوار ہیں۔ ادھر پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کے اندرجیت پرادھن بھی میدان میں ہیں۔ حاجی پور لوک سبھا حلقے کے تحت آنے والا مہوا انتخابی مہم کا ایک اہم مرکز بن گیا ہے جہاں تمام بڑی جماعتوں نے بھرپور مہم چلائی۔

بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ریاست کے 18 اضلاع کی 121 نشستوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔ تقریباً 3.75 کروڑ ووٹر اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔ دوپہر 1 بجے تک الیکشن کمیشن کے مطابق ریاست میں 42.31 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔18 اضلاع میں گوپال گنج میں سب سے زیادہ 46.73 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ لکھیس رائے میں 46.37 فیصد اور بیگوسرائے میں 46.02 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔ ووٹنگ شام 6 بجے تک جاری رہے گی جبکہ کچھ حساس حلقوں میں سکیورٹی کے پیش نظر پولنگ شام 5 بجے ختم ہو جائے گی۔

پہلا مرحلہ کئی اہم رہنماؤں کی قسمت کا فیصلہ کرے گا جن میں آر جے ڈی کے تیجسوی پرساد یادو، بی جے پی کے سمرات چودھری اور منگل پانڈے، جے ڈی (یو) کے شروان کمار اور وجے کمار چودھری شامل ہیں۔ تیج پرتاپ یادو بھی انہی کے ساتھ اس مرحلے میں انتخابی میدان میں ہیں۔سال 2020 کے انتخابات تین مرحلوں میں ہوئے تھے جن میں قومی جمہوری اتحاد نے 125 نشستیں حاصل کی تھیں جبکہ مہاگٹھ بندھن کو 110 نشستوں پر کامیابی ملی تھی۔ بڑی جماعتوں میں جنتا دل (یونائیٹڈ) نے 43 نشستیں، بی جے پی نے 74، آر جے ڈی نے 75 اور کانگریس نے 19 نشستیں حاصل کی تھیں۔ جے ڈی (یو) نے 115 نشستوں پر اور بی جے پی نے 110 پر انتخاب لڑا تھا جبکہ آر جے ڈی نے 144 اور کانگریس نے 70 نشستوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔