مانو -اسلام کی زندگی ہر پہلو سے ہمارے لیے اسوہ بنائی گئی ہے۔مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 13-09-2025
مانو  -اسلام  کی زندگی ہر پہلو سے ہمارے لیے اسوہ بنائی گئی ہے۔مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی
مانو -اسلام کی زندگی ہر پہلو سے ہمارے لیے اسوہ بنائی گئی ہے۔مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی

 



 لکھنو : رسول اکرمﷺ کی زندگی ہر پہلو سے ہمارے لیے اسوہ بنائی گئی ہے لیکن اخلاق، ذاتی صفات اور شخصی کمالات کا پہلو وہ ہے کہ اس میں آپ کی زندگی کا ہر دور اسوہ ہے۔واضح رہے کہ آپ ﷺکی ز ندگی کے بہت سے پہلو ایسے ہیں جس میں آپ کی ذات اسوہ ہے نبی بننے کے بعد لیکن اخلاقیات میں آپ کی ذات اسوہ ہے پیدائش کے وقت سے ہی۔ان خیالات کا اظہار ندوۃ العلما میں تفسیر کے استاد اور مشہور عالم دین مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی نے مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی کے لکھنؤ کیمپس کے زیر اہتمام الفلاح فاؤنڈیشن کے اشتراک سے منعقد جلسہ سیرۃ النبی اور نعتیہ معاشرہ میں طلبہ و اساتذہ سے خطاب کے دوران کیا۔

ابتدا میں کیمپس کی انچارج پروفیسر ہما یعقوب نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہ یہ ہمارے لیے سعادت کی بات ہے آج ہم جلسہ سیرۃ النبی کے لیے جمع ہیں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ سرورکائنات سے عشق اور محبت کی یہ محفل ہے۔ابتدا میں ڈاکٹر محمد سعید اختر نے کلام پاک کی تلاوت کی۔ڈاکٹر عمیر منظر نے نظامت کا فریضہ انجام دیا۔نعتیہ معاشرہ کی صدارت ہارون شامی نے فرمائی جبکہ شکریے کے کلمات ڈاکٹر شاہ محمد فائز نے ادا کیے۔ابتدا میں تمام شال پوشی کرکے مہمانوں کا خیر مقدم بھی کیا گیا۔

حیات طیبہ کے اخلاقی اسوہ پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی مزید کہا کہ نبی ہونے سے پہلے آپ ﷺکے اندر جرآت و ہمت کا بے مثال جذبہ تھا۔یہ ایک بڑی اخلاقی خوبی تھی کہ معاشرے میں کوئی خرابی نہ رہنے کا انھوں نے عزم کررکھا تھا یہ ان کی عالی حوصلگی اور جرآت تھی کہ انھوں نے ببانگ دہل کہا کہ ہم اپنی سوسائٹی میں ظلم نہیں ہونے دیں گے۔

اپنے جامع خطاب میں مولانا احمد الیاس نعمانی ندوی نے کہا جب آپ کو نبوت ملتی ہے اور پھر جزیرۃ العرب کے حکمراں ہوتے ہیں اس وقت بھی آپ کی اخلاقی خوبیاں اپنے مرتبہ کمال پر نظر آتی ہیں۔لیکن اس کے باوجود اس کی تواضع،رحم دلی اور اس کی کرم فرمائی میں کوئی فرق نہیں آتا ایسا لگتا ہے کہ اوراس میں اضافہ ہوتا چلا جارہے ہے۔

آپ ﷺکا ایک اہم اسوہ یہ تھا کہ جب قربانی دینے کا نمبر آتا تھا تو آپ اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو سب سے آگے پیش کرتے تھے اور جب کچھ حاصل ہونے کانمبر آتا تھا تو آپ اپنے آپ کو اور اپنے اہل خانہ کو پیچھے کرلیتے تھے۔خطاب کے بعد منعقد نعتیہ مشاعرہ میں ہارون شامی،ڈاکٹر ماجد دیوبندی،عرفان لکھنوی،سلیم تابش،عمیر منظر،جانی لکھنوی،عبداللہ ثاقب،شاداب جاوید،سعدیہ سحراور عبدالنعیم راز علیمی نے اپنا کلام پیش کیا۔

اس موقع پر معاذ احمد،پرویز ملک زادہ،اویس سنبھلی،نورالہدی لاری نیز کیمپس کے اساتذہ،طلبہ،ریسرچ اسکالربڑی تعداد میں موجود تھے