مشکل حالات میں بنے تھے وزیر اعلیٰ، ایمرجنسی کے دوران 11 ماہ جیل میں گزارے... وجے روپانی کا سیاسی سفر کیسا تھا؟

Story by  ATV | Posted by  [email protected] | Date 13-06-2025
مشکل حالات میں بنے تھے وزیر اعلیٰ، ایمرجنسی کے دوران 11 ماہ جیل میں گزارے... وجے روپانی کا سیاسی سفر کیسا تھا؟
مشکل حالات میں بنے تھے وزیر اعلیٰ، ایمرجنسی کے دوران 11 ماہ جیل میں گزارے... وجے روپانی کا سیاسی سفر کیسا تھا؟

 



احمد آباد : المناک فضائی حادثے نے پورے ملک کو افسردہ کر دیا۔ ایئر انڈیا کے اس طیارے میں 242 مسافر سوار تھے جن میں سے تاحال صرف ایک شخص کے زندہ بچنے کی اطلاع ہے۔ یہ طیارہ احمد آباد سے لندن جا رہا تھا۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اس طیارے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما وجے روپانی بھی سوار تھے، جو اس حادثے میں جان کی بازی ہار گئے۔ وجے روپانی بی جے پی کے ان بڑے لیڈروں میں شمار ہوتے تھے جو وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے تھے۔

برما میں پیدا ہوئے تھے وجے روپانی

وجے روپانی کی سیاسی زندگی انتہائی کامیاب رہی۔ ان کی پیدائش برما (موجودہ میانمار) میں جین خاندان میں ہوئی تھی۔ برما میں سیاسی عدم استحکام کے سبب 1960 میں وہ اپنے خاندان کے ساتھ گجرات کے شہر راجکوٹ آ گئے۔ وجے روپانی نے محض 16 سال کی عمر میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) میں شمولیت اختیار کی، اور اس کے بعد اکھیل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے سرگرم رکن بن گئے۔

ایمرجنسی کے دوران 11 ماہ کی قید

بی جے پی کے قیام کے بعد وجے روپانی نے پارٹی کا دامن تھاما۔ 1978 سے 1981 تک وہ آر ایس ایس کے پرچارک رہے۔ 1976 میں جب پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ ہوئی تو وجے روپانی کو 11 ماہ تک بھُج اور بھاونگر کی جیلوں میں قید رکھا گیا۔

وجے روپانی نے پہلی بار 1987 میں راجکوٹ میونسپل کارپوریشن کے کونسلر کا الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے۔ 1995 میں وہ اسی کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے۔ 1996 میں راجکوٹ کے میئر بنے اور 1998 میں گجرات بی جے پی کے جنرل سیکریٹری مقرر کیے گئے۔

پہلی بار ایم ایل اے بنتے ہی وزیر بن گئے

2006 میں جب نریندر مودی گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، تو انہوں نے وجے روپانی کو گجرات ٹورازم کا چیئرمین بنایا۔ انہیں راجیہ سبھا بھی بھیجا گیا۔ 2014 میں جب نریندر مودی ملک کے وزیر اعظم بنے تو گجرات کی وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل بنیں۔ اگست 2014 میں راجکوٹ ویسٹ سیٹ خالی ہوئی جس پر ضمنی انتخاب ہوا اور بی جے پی نے وجے روپانی کو امیدوار بنایا۔ وہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔

سال2016 میں گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے

اسمبلی پہنچتے ہی وجے روپانی کو کابینہ میں شامل کیا گیا اور ٹرانسپورٹ، آبی وسائل، محنت اور روزگار جیسے اہم محکمے دیے گئے۔ فروری 2016 میں انہیں گجرات بی جے پی کا صدر بنایا گیا۔ یہی سال ان کے لیے یادگار ثابت ہوا کیونکہ اگست 2016 میں وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ بنائے گئے۔

مشکل حالات میں سنبھالی تھی گجرات کی کمان

وجے روپانی نے ایسے وقت گجرات کی کمان سنبھالی جب ریاست پٹیل (پاتیدار) تحریک کی لپیٹ میں تھی اور پارٹی میں بھی گروپ بندی ہو رہی تھی۔ آنندی بین پٹیل کے خلاف پارٹی میں ناراضگی تھی۔ بی جے پی ہائی کمان نے اوم پرکاش ماتھر کو گجرات بھیجا جنہوں نے اپنی رپورٹ میں پٹیل تحریک کو سنجیدگی سے لینے اور پارٹی و حکومت میں ہم آہنگی قائم کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد آنندی بین پٹیل نے خود ہی استعفیٰ دے دیا اور وجے روپانی وزیر اعلیٰ بنے۔

وزیر اعظم مودی کا اعتماد حاصل رہا

وزیر اعلیٰ بننے کے بعد وجے روپانی کے سامنے سب سے بڑی چنوتی پٹیل تحریک کو قابو میں لانا اور پارٹی میں جاری گروپ بندی کو ختم کرنا تھا۔ ان کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر نتن پٹیل کو بھی ذمہ داری دی گئی۔ 2017 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو محض 99 سیٹوں پر کامیابی ملی، جو گزشتہ بار کے مقابلے کم تھیں، لیکن پارٹی نے پھر بھی وجے روپانی پر اعتماد ظاہر کرتے ہوئے انہیں وزیر اعلیٰ برقرار رکھا۔

پانچ سال تک وزیر اعلیٰ رہے

وجے روپانی نے تقریباً پانچ سال گجرات کے وزیر اعلیٰ کی ذمہ داری سنبھالی۔ 11 ستمبر 2021 کو انہوں نے اچانک استعفیٰ دے دیا اور پارٹی نے بھوپندر پٹیل کو وزیر اعلیٰ بنایا۔ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی نے زبردست جیت حاصل کی۔

فضائی حادثے میں افسوسناک موت

2022 کے بعد وجے روپانی نے کوئی انتخاب نہیں لڑا لیکن پارٹی نے انہیں تنظیمی سطح پر ذمہ داریاں سونپ رکھی تھیں۔ وہ اس وقت پنجاب کے بی جے پی انچارج تھے۔ احمد آباد کے افسوسناک طیارہ حادثے میں ان کی موت واقع ہو گئی۔ وہ اپنی بیٹی اور اہلیہ سے ملنے لندن جا رہے تھے۔ بی جے پی کے اعلیٰ رہنماؤں نے ان کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔