بنگلور: کرناٹک ہائی کورٹ نے رائل چیلنجرز بنگلور کے مارکیٹنگ سربراہ نکھل ساسولے کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔ درخواست کی سماعت کے دوران ریاستی حکومت کے ایڈووکیٹ جنرل ششی کرن شیٹی نے عدالت کو بتایا کہ آر سی بی نے جس تقریب کا انعقاد کیا، اس کے لیے پیشگی اجازت نہیں لی گئی تھی، جو 2009 کے لائسنسنگ احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
جب عدالت نے صاف طور پر پوچھا کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پورا پروگرام ہی غیرقانونی تھا؟ تواے جی نے جواب دیا، جی ہاں، مائی لارڈ، یہ تقریب مکمل طور پر غیرقانونی تھی۔ نکھل ساسولے کے وکیل نے عدالت کے روبرو دلیل دی کہ یہ گرفتاری وزیر اعلیٰ سدارامیا کے زبانی حکم کے بعد کی گئی، جس کا کوئی تحریری یا قانونی جواز نہیں تھا۔
وکیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے پولیس کمشنر بی. دایانند سمیت پانچ افسران کو معطل کرنے اور منتظمین کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ اسی تناظر میں اس گرفتاری کو من مانی اور غیرقانونی بتایا گیا۔ دفاعی وکیل چوٹا نے عدالت میں یہ مسئلہ بھی اٹھایا کہ گرفتاری کے وقت جو قانونی دستاویزات دی جانی چاہیے تھیں، وہ وقت پر فراہم نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا، سینٹرل کرائم برانچ کی طرف سے جاری کیے گئے انسپیکشن میمو میں نہ وقت کا ذکر ہے اور نہ ہی یہ بتایا گیا ہے کہ کون سی دفعات کے تحت گرفتاری ہوئی۔ ضروری کاغذات تقریباً 10 گھنٹے بعد دیے گئے۔ عدالت نے دورانِ سماعت سوال کیا کہ اس پروگرام کے لیے لائسنس لینے کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے؟ کیا کسی فردِ واحد، یعنی ملازم کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے؟
اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا، کمپنی اپنے ڈائریکٹرز کے ذریعے کام کرتی ہے، اور چونکہ درخواست گزار کمپنی کا سینیئر ترین عہدیدار ہے، اس لیے لائسنس حاصل کرنا اس کی ذمہ داری تھی۔ اب اسے ہی یہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اس کا ذمہ دار نہیں ہے۔
جب دفاعی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس پروگرام میں دعوت نامہ ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھیجا گیا تھا، تو حکومت کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ باضابطہ دعوت صرف آر سی بی کی جانب سے دی گئی تھی، کسی سرکاری عہدیدار کی طرف سے نہیں۔ ہائی کورٹ جمعرات کو دوپہر 2:30 بجے نکھل ساسولے کی درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔
اسی دن چنا سوامی اسٹیڈیم بھگدڑ کیس میں دائر عوامی مفاد کی عرضی پر بھی سماعت ہوگی۔ یاد رہے کہ 4 جون کو چنا سوامی اسٹیڈیم کے باہر ایک پروگرام کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی، جس میں 11 افراد ہلاک اور تقریباً 50 افراد زخمی ہو گئے تھے۔ ریاستی حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 25-25 لاکھ روپے، جبکہ آر سی بی نے 10-10 لاکھ روپے بطور معاوضہ دینے کا اعلان کیا ہے۔