ایودھیا مسجد کے تعمیراتی منصوبہ کو منظوری نہیں ملی

Story by  PTI | Posted by  [email protected] | Date 23-09-2025
ایودھیا مسجد کے تعمیراتی منصوبہ کو منظوری نہیں ملی
ایودھیا مسجد کے تعمیراتی منصوبہ کو منظوری نہیں ملی

 



ایودھیا (اتر پردیش): ایودھیا ترقیاتی اتھارٹی (اے ڈی اے) نے سرکاری محکموں سے عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) نہ ملنے کا حوالہ دیتے ہوئے یہاں دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔ یہ زمین سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ریاستی سنی سینٹرل وقف بورڈ کو الاٹ کی گئی تھی۔

آر ٹی آئی کے جواب میں اے ڈی اے نے 16 ستمبر کو لکھے گئے ایک خط میں کہا کہ مسجد ٹرسٹ نے 23 جون 2021 کو درخواست دی تھی، جسے پبلک ورکس،آلودگی کنٹرول، شہری ہوابازی، آبپاشی،ٹیکس ، میونسپل کارپوریشن اور فائر سروسز سمیت دیگر محکموں سے این او سی نہ ملنے کے سبب رد کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے 9 نومبر 2019 کو ایودھیا کے پرانے مقدمے میں فیصلہ سناتے ہوئے متنازعہ مقام کی 2.77 ایکڑ زمین ہندو فریق کو مندر کی تعمیر کے لیے دینے کا حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی مسلمانوں کو ایودھیا ہی میں کسی نمایاں مقام پر مسجد تعمیر کے لیے پانچ ایکڑ زمین دینے کا بھی حکم دیا گیا تھا۔

عدالت کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایودھیا ضلع انتظامیہ نے سنی سینٹرل وقف بورڈ کو ایودھیا کی تحصیل سہاول کے دھنی پور گاؤں میں مسجد کی تعمیر کے لیے زمین الاٹ کی۔ 3 اگست 2020 کو اس وقت کے ضلع مجسٹریٹ انوج کمار جھا نے زمین کا قبضہ سنی سینٹرل وقف بورڈ کو منتقل کردیا۔ یہ زمین ایودھیا سے 25 کلو میٹر دور واقع ہے۔

مسجد ٹرسٹ نے 23 جون 2021 کو ایودھیا ترقیاتی اتھارٹی میں مسجد اور دیگر عمارتوں کے نقشے کی منظوری کے لیے درخواست دی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں ایودھیا ترقیاتی اتھارٹی نے تسلیم کیا ہے کہ سرکاری محکموں نے مسجد کے نقشے کی منظوری کے لیے این او سی اور دیگر دستاویزات فراہم نہیں کیے، اسی وجہ سے مسجد ٹرسٹ کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔

ایودھیا ترقیاتی اتھارٹی نے صحافی اوم پرکاش سنگھ کی دائر کردہ آر ٹی آئی کے جواب میں بتایا کہ مختلف سرکاری محکموں سے این او سی نہ ملنے کے باعث اتھارٹی نے مسجد ٹرسٹ کی درخواست کو رد کردیا ہے۔ آر ٹی آئی کے جواب میں اتھارٹی نے یہ بھی بتایا کہ مسجد ٹرسٹ نے درخواست اور جانچ فیس کے طور پر 4,02,628 روپے جمع کرادیے ہیں۔ جس زمین پر یہ "دھنی پور ایودھیا مسجد" تعمیر کی جانی ہے، وہ رام جنم بھومی بابری مسجد معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم کے تحت مسلم فریق کو دی گئی ہے۔

اتر پردیش سنی سینٹرل وقف بورڈ نے مسجد کی تعمیر کے لیے "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ" تشکیل دیا ہے۔ اے ڈی اے کی جانب سے مسجد کی منصوبہ بندی کو مسترد کیے جانے پر "انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن ٹرسٹ" کے سکریٹری اطہر حسین نے کہا: "سپریم کورٹ نے مسجد کے لیے زمین دینے کا حکم دیا اور اتر پردیش حکومت نے زمین الاٹ کی ہے، میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ سرکاری محکموں نے این او سی کیوں نہیں دیا اور اتھارٹی نے مسجد کے منصوبے کو کیوں رد کردیا۔"

البتہ حسین نے یہ بھی کہا کہ ’’جائزہ کے دوران فائر بریگیڈ محکمے نے رسائی کے راستے کو لے کر تشویش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ مجوزہ مسجد اور اسپتال کی عمارت کے معیار کے مطابق راستہ کم از کم 12 میٹر چوڑا ہونا چاہیے، جبکہ موقع پر سڑک صرف 6 میٹر چوڑی ہے اور مسجد کے مرکزی دروازے پر صرف 4 میٹر چوڑائی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، فائر بریگیڈ کے اعتراض کے علاوہ مجھے دیگر محکموں کے اعتراضات کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔