آسام معاملہ: او آئی سی پر ہندوستان کی سخت تنقید

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-10-2021
آسام معاملہ: او آئی سی پر ہندوستان کی سخت تنقید
آسام معاملہ: او آئی سی پر ہندوستان کی سخت تنقید

 

 

 نئی دہلی: شمال مشرقی ریاست آسام میں مسلمان شہری کی لاش کی بے حرمتی کے واقعے کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی مذمت کے بعد ہندوستان  کی وزارتِ خارجہ نے ردِ عمل دیتے ہوئے او آئی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے یہ بیان ایک سوال کے جواب میں جاری کیا تھا۔

وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ انتہائی افسوس کے ساتھ یہ بتانا چاہتا ہے کہ او آئی سی نے ایک بار پھر ہندوستان کے اندرونی معاملے پر تبصرہ کیا ہے جس میں اس نے حکومت میں ایک بدقسمت واقعے کے بارے میں حقیقت پسندانہ طور پر غلط تبصرہ کیا ہے۔ اور ایک گمراہ کن بیان جاری کیا ہے۔

اس کے علاوہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان اس سلسلے میں مناسب قانونی کارروائی کر رہا ہے۔

بیان میں یہ بات دہرا دی گئی ہے کہ 'او آئی سی کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی حق نہیں ہے اور اسے اپنے پلیٹ فارم کو ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہیں ہونے دینا چاہیے۔

اس کے بعد بیان کے اختتام پر ہندوستان  نے او آئی سی کو خبردار کیا ہے کہ ہندوستان کی حکومت ان تمام بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ مستقبل میں ایسے بیانات نہیں دیے جائیں گے۔‘

خیال رہے کہ اس واقعے کی دنیا کے اکثر ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی تھی، تاہم عرب ممالک میں یہ تنقید سوشل میڈیا پر کی جا رہی ہے اور گذشتہ دنوں میں وہاں انڈین مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے متعلق ٹرینڈ چلائے گئے ہیں۔

او آئی سی نے کیا کہا؟ مسلم ممالک کی تنظیم او آئی سی نے گذشتہ ماہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام کے ضلع درنگ میں مبینہ طور پر سینکڑوں مسلم خاندانوں کو سرکاری زمین سے 'تجاوزات ہٹانے کی مہم' کے تحت بے دخل کرنے کے دوران ہونے والی پولیس کارروائی کو 'منظم تشدد اور ہراساں کرنا' کہا ہے۔

جمعرات کی شام ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں او آئی سی نے اس معاملے کی میڈیا کوریج کو شرمناک قرار دیا اور ہندوستان سے ذمہ داری سے برتاؤ کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس کارروائی کے دوران دو مقامی مسلمان شہری ہلاک ہوئے تھے۔