ایک موت کااثر،گائوں والوں نے بنالیااپنا اسپتال

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-05-2021
خانپورکا اسپتال
خانپورکا اسپتال

 

 

میرٹھ

کسی منفی واقعے سے متاثرہوکرمثبت کام کم ہی لوگ کرتے ہیں مگر ایک گائوں نے ایساہی کیا۔ وہ حکومت کے بھروسے ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا اور نتیجہ کے طور پر اس کا اپنا کورونا اسپتال ہے۔

یہ کہانی ہے اترپردیش کے ضلع میرٹھ کے خانپورگائوں کی۔ خبروں کے مطابق کورونا کے قہر سے جو زندگیاں موت سے ہمکنار ہوئی ہیں۔ ان میں میرٹھ کے خان پور گاؤں کی ٹیچر شکنتلا بھی شامل ہیں۔ اطلاع کے مطابق آکسیجن کی قلت اور وقت پر علاج نہ ملنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوگئی ہے۔

شہر میں شکنتلا کو وقت پر علاج نہ ملنے سے ناراض گاؤں کے نوجوانوں کی ایک ٹیم نے اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے سرکاری اسکول میں ہی پانچ بیڈ کا ایک اسپتال بنادیا۔ تاکہ گاؤں میں کسی بھی شخص کو فوری طور پر علاج کے لیے شہر نہ جانا پڑے۔

گاؤں کے ان نوجوانوں کی یہ پہل دوسرے گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک مثال ثابت ہو رہی ہے ۔ خان پور گاؤں میں برسوں سے اپنی تدریسی خدمت انجام دینے والی شکنتلا کی خدمات کو آج ہر کوئی یاد کر رہا ہے۔ کورونا انفیکشن سے متاثرہ شکنتلا کو فوری طور پر علاج نہیں ملا، جس سے ان کی موت ہوگئی۔شکنتلا کے جانے کے غم میں گاؤں کے ہی نوجوانوں نے گاؤں والوں کی مدد سے سرکاری اسکول کے کمروں میں پانچ بیڈ کا اسپتال بنا ڈالا اور اس میں آکسیجن کے علاوہ سبھی طرح کی دوائیاں بھی مہیا کرائی گئی، تاکہ کورونا انفیکشن سے متاثر کسی بھی شخص کو فوری طور پر علاج مل سکے ۔

خاص کر گاؤں کے ان نوجوانوں نے ہزاروں کی تعداد میں کورونا سے بچاؤ کے لئے کٹ تیار کی ہے تاکہ پورا گاؤں کورونا انفیکشن کے خطرے سے محفوظ ہو سکے۔خان پور گاؤں کے ان نوجوانوں کے کارنامے کی آج ہر کوئی تعریف کر رہا ہے۔ اگر ہر گاؤں میں اسی طرح سے کورونا سے لڑائی کے لیے تیاریاں کی جائیں تو یقینی طور پر ہم کورونا کا مقابلہ کر کے اس کو ہرا سکتے ہیں۔ (ایجنسی ان پٹ )