نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو مشہور مصنفہ ارو ندھتی رائے کی کتاب “Mother Mary Comes to Me” پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد کر دی۔ درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ کتاب کے سرورق پر مصنفہ کی سگریٹ/بیڑی پیتے ہوئے تصویر ایک مرکزی قانون کی خلاف ورزی ہے۔
چیف جسٹس سوریا کانت اور جسٹس جویمالیا باگچی کی بینچ نے کہا کہ کتاب کے سرورق پر استعمال کی گئی تصویر کا مقصد کسی بھی طرح تمباکو نوشی کو فروغ دینا نہیں ہے، اور کتاب کے پچھلے حصے میں درج ڈسکلیمر اس بات کو واضح کرتا ہے۔ عدالت نے مشاہدہ کیا: "کتاب، تصویر، ناشر یا مصنف—ان میں سے کوئی بھی سگریٹ نوشی کو فروغ دینے سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔ وہ ایک نامور مصنفہ ہیں اور ناشر بھی معروف ہے۔ یہ سگریٹ کا اشتہار نہیں ہے۔"
سپریم کورٹ نے اپیل کو مسترد کرتے ہوئے کیرالہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ عدالت نے کہا: "کتاب میں دی گئی تصویر ‘سگریٹ اور دیگر تمباکو مصنوعات ایکٹ 2003’ کی دفعہ 5 کی کسی بھی خلاف ورزی کے زمرے میں نہیں آتی۔ ہمیں ہائی کورٹ کے حکم میں مداخلت کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ میں کیرالہ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا، جس میں اس نے کتاب کی فروخت، تشہیر اور تقسیم پر پابندی لگانے کی اپیل کو یہ کہہ کر خارج کر دیا تھا کہ سرورق پر مصنفہ کی بغیر صحت انتباہ کے تمباکو نوشی کرتی ہوئی تصویر موجود ہے۔
سپریم کورٹ میں آج کی سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ تصویر سے متعلق ڈسکلیمر کتاب کے پچھلے حصے میں ہے، جو مصنفہ کی تمباکو نوشی والی تصویر کو مناسب طریقے سے واضح نہیں کرتا۔ تاہم سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کی اس دلیل سے اتفاق کیا کہ تصویر کا مقصد کسی بھی طرح تجارتی لحاظ سے سگریٹ نوشی کو فروغ دینا نہیں ہے۔
عدالت عظمیٰ نے زبانی طور پر مشاہدہ کیا کہ یہ کتاب کا سرورق تجارتی مقاصد کے لیے ہورڈنگز یا بینرز میں استعمال نہیں ہو رہا، بلکہ صرف ان لوگوں سے متعلق ہے جو مصنفہ کی کتاب خریدنے یا پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ درخواست گزار کو کچھ دیر سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اپیل مسترد کر دی اور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔