نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے ملک بھر کے مسلمانوں سے پُرزور اپیل کی ہے کہ وہ اپنے اوقاف کی تفصیلات کا اندراج اُمید(UMEED) پورٹل پر فوری طور پر مکمل کریں، تاکہ ان قیمتی مذہبی و اجتماعی اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ جیسا کہ سب کے علم میں ہے، ہندوستانی مسلمانوں کے سامنے موجود سب سے اہم اور نازک مسئلہ اوقاف اور ان کی جائیدادوں کا تحفظ ہے , خواہ وہ مساجد ہوں، مدارس، خانقاہیں، قبرستان، درگاہیں یا امام باڑے۔ پارلیمنٹ نے حال ہی میں وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025ء منظور کیا ہے، جس کے تحت دفعہ 43 میں درج تمام رجسٹرڈ اوقاف کو تو تسلیم کیا گیا ہے، لیکن دفعہ 3B کے مطابق ان اوقاف کی موجودہ تفصیلات و کوائف کو اُمید پورٹل پر اپ لوڈ کرنا قانونی طور پر لازمی قرار دیا گیا ہے۔
یہ پورٹل، Unified Minority Mapping and Empowerment for Education, Employment, and Development کے نام سے جانا جاتا ہے، اور اس پر اندراج کا عمل 5 دسمبر 2025ء سے پہلے مکمل کرنا ضروری ہے۔
اگرچہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے اور عدالت نے کچھ دفعات پر عارضی ریلیف دی ہے، لیکن دفعہ 3B کے تحت تفصیلات اپ لوڈ کرنے کی شرط برقرار ہے۔ اس لیے وقت نہایت قیمتی ہے، اور تمام ریاستی وقف بورڈز کے تحت موجود پہلے سے رجسٹرڈ اوقاف کو فوری طور پر پورٹل پر درج کرنا ناگزیر ہے۔
مولانا مجددی نے کہا کہ اگر یہ عمل مقررہ مدت میں مکمل نہ ہوا تو مساجد، قبرستانوں اور دیگر موقوفہ جائیدادوں کے ’’رجسٹرڈ وقف‘‘ کا قانونی درجہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ لہٰذا ملت کے تمام طبقات , علماء، ائمہ، متولیان، تنظیمی و سماجی کارکنان , سے اپیل ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں مددگار مراکز(Help Desks) قائم کریں، تاکہ اس عمل میں آسانی پیدا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے ریاستی سطح پر اوقاف کے تحفظ کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی ہیں، جو اپ لوڈنگ کی تربیت اور رہنمائی فراہم کر رہی ہیں، تاہم اس کام کو ضلع، تحصیل اور بلاک سطح تک بڑھانے کی ضرورت ہے۔مولانا نے خبردار کیا کہ تاخیر کی صورت میں متولیان کو وقف ٹریبونل سے مہلت کی درخواست کرنی پڑ سکتی ہے اور ممکن ہے انہیں قانونی پیچیدگیوں اور جرمانوں کا سامنا ہو۔
انہوں نے کہا کہ جب کسی وقف کی تفصیلات اپ لوڈ ہو جائیں، تو اس کا ریکارڈ محفوظ رکھا جائے کیونکہ ترمیم شدہ وقف ایکٹ برائے اُمید کے تحت وہی وقف رجسٹرڈ مانا جائے گا۔ اگر کسی کو اپ لوڈنگ کے دوران تکنیکی دشواری پیش آئے تو اس کی تحریری اطلاع متعلقہ وقف بورڈ کو دی جائے تاکہ مناسب کارروائی ہو سکے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ یہ محض ایک قانونی عمل نہیں بلکہ دینی و ملی ذمہ داری ہے۔ آئیں، سب مل کر اپنے مساجد، مدارس، قبرستان اور درگاہوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اُمید پورٹل پر اندراج کا عمل جلد مکمل کریں، تاکہ اوقاف کا یہ قیمتی سرمایہ آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رہ سکے۔"
اُمید پورٹل کا لنک: umeed.minorityaffairs.gov.in