کسان تحریک کا دوبارہ اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 15-03-2022
کسان تحریک کا دوبارہ اعلان
کسان تحریک کا دوبارہ اعلان

 

 

نئی دہلی: دہلی میں منعقدہ سنیکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی میٹنگ میں کسانوں کی تحریک دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے بتایا کہ 21 مارچ کو ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا۔

اس کے بعد 25 مارچ کو چندی گڑھ سے ٹریکٹر مارچ نکالا جائے گا۔ کسان ایم ایس پی کو لے کر ایک ہفتہ تک احتجاج کریں گے۔ سنیکت کسان مورچہ سے وابستہ تمام تنظیموں کی میٹنگ میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ماہ 11 سے 17 اپریل تک ایم ایس پی کی قانونی ضمانت ہفتہ منا کر ملک گیر مہم شروع کی جائے گی۔

اس ہفتے کے دوران، مورچہ سے وابستہ تنظیمیں دھرنوں، مظاہروں، سیمیناروں کا اہتمام کریں گی، جس میں سوامی ناتھن کمیشن کے ذریعہ تمام کسانوں کو ان کی زرعی پیداوار پر مقرر کردہ کم از کم امدادی قیمت کی قانونی ضمانت کا مطالبہ کیا جائے گا۔ میٹنگ میں یوگیندر یادو اور کسان تنظیموں کے لیڈران موجود تھے۔

فرنٹ سے جڑے لیڈروں کا کہنا ہے کہ اس میں دوبارہ کون سی تحریک شروع کی جائے اس پر بات چیت کے بعد فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

حالانکہ پنجاب اور یوپی میں اسمبلی انتخابات کے بعد ایس کے ایم سے جڑی تقریباً ایک درجن کسان تنظیمیں اب جدوجہد سے دور ہوتی نظر آرہی ہیں، جب کہ بی کے یو کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ وہ ایس کے ایم کے ساتھ ہیں۔ سب کی نظریں اب دہلی میٹنگ پر لگی ہوئی ہیں۔

مورچہ نے 9 دسمبر کو حکومت ہند کی طرف سے کسان مورچہ کو دی گئی تحریری یقین دہانیوں کا جائزہ لیا اور پایا کہ تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی حکومت نے اپنی اہم یقین دہانیوں پر عمل نہیں کیا۔ ایم ایس پی پر کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کا نام تک نہیں ہے۔

ہریانہ کو چھوڑ کر دیگر ریاستوں میں کسانوں کے خلاف احتجاج کے دوران درج مقدمات واپس نہیں لیے گئے ہیں۔ دہلی پولیس نے کچھ معاملات کو جزوی طور پر واپس لینے کی بات کی ہے لیکن اس کے بارے میں بھی کوئی ٹھوس معلومات نہیں ہیں۔

ملک بھر میں ریل روکوتحریک کے ملزمین کے معاملات پربھی کچھ نہیں ہوا۔ کسان مورچہ نے لکھیم پور کھیری واقعہ پر حکومت کے کردار اور کسانوں کی تحریک کو دی گئی یقین دہانیوں کو نہ ماننے کے معاملے پر 21 مارچ کو ملک گیر احتجاج منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

کسان مورچہ نے 28 اور 29 مارچ کو بھارت بند کے لیے ٹریڈ یونین کی کال کی حمایت کی۔ مورچہ قائدین نے کہا کہ ملک بھر کے کسان اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔

دوسری طرف، بی کے یو کے رہنما راکیش ٹکیت نے اتوار کو کہا کہ جو بھی پارٹی اقتدار میں ہو، ہمارے مطالبات پورے ہونے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔ میں یوپی الیکشن کے بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا۔ سب کچھ ختم ہو گیا لیکن 100فیصدتحریک جاری رہے گی۔ میں ایس کے ایم کے ساتھ ہوں۔ تاہم،ایس کے ایم کے سامنے اب ایک سخت چیلنج ہے۔

تنظیم کے فیصلہ ساز پینل کے ایک رکن نے کہا کہ کسانوں کے اہداف صرف ایک الیکشن کے بارے میں نہیں تھے، حالانکہ کسان مورچہ نے اتر پردیش میں بی جے پی کو شکست دینے کے لیے بڑے پیمانے پر مہم چلائی تھی۔