قومی یکجہتی کی مثال:ایک ہےمندراوردرگاہ کا احاطہ

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 12-06-2021
قومی یکجہتی کی مثال
قومی یکجہتی کی مثال

 

 

غوث سیوانی،نئی دہلی

اٹاوہ (اترپردیش) کالکھناعلاقہ کبھی بیہڑکے ڈاکووں کے لئے مشہور تھا۔ کسی زمانے میں یہاں سے ڈاکووں کی کہانیاں نکل کے آتی تھیں مگر آج اسے گنگاجمنی تہذیب کے مرکز کے طور پر دیکھاجارہا ہے۔ یہاں ایک ہی احاطے میں سیدباباکی درگاہ اورکالیکادیوی مندر ہیں۔

یہاں ایک طرف ہندوبھکت پوجا ارچنا کرتے نظر آتے ہیں تو دوسری طرف مزارپر آنے والے عقیدت منددرودودعا اور تلاوت میں محو ہوتے ہیں۔کسی کاکوئی جھگڑا نہیں،سب اپنی اپنی جگہ مست ہیں۔یہ وہ مقام ہے جہاں ہندواور مسلم ’’ہم‘‘ بن جاتے ہیں۔

پہلے مزارپھرمندر

ہندومانتے ہیں کہ ماتاکے مندر میں مرادیں پوری ہوتی ہیں تو مسلمان یقین رکھتے ہیں کہ سیدباباکی کے قرب میں آکراللہ سے مانگی گئی دعائیں مقبول ہوتی ہیں۔ ہندوعقیدت مند تو مندر کے ساتھ ساتھ مزارپر بھی حاضری دیتے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ مزار پر جائے بغیرمندر جائیں تو منت پوری نہیں ہوتی ہے لہذا وہ پہلے مزار پرحاضری دیتے ہیں پھر مندر جاتے ہیں۔

شیرینی وپرساد

مزے کی بات یہ ہے کہ سید بابا درگاہ کی شیرینی ہندو،مسلمان سب لے جاتے ہیں جب کہ کالیکادیوی مندر کا پرساد،مزار پر آنے والے مسلمان عقیدت مندوں کو بھی پیش کیا جاتاہے۔

دلت پجاری کی روایت

لکھناکے کالیکا مدنر میں دلت پجاریوں کی روایت ہم آہنگی کے دھارے کو مزید مستحکم بنا رہی ہے۔ دلت طبقے سے آنے والے پجاری ونود کمار کا کہنا ہے کہ ان کی پانچویں نسل مندر کی خدمت کررہی ہے۔ مندر کے چیف منیجر روی شنکر شکلا نے کہا کہ دلت معاشرے کے احترام کے لئے ہمیشہ سے دلت کو مندر کا پجاری بنانے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

راجہ نے بنوایامندرومزار

کہاجاتا ہے کہ لکھناراجیہ کے راجہ جسونت راؤ جو کالیکادیوی کے اپاسک تھے،انھوں نے مندر کی تعمیر کرائی تھی۔ انھوں نے ویدک منتروں کے ساتھ دیوی کے مجسمے لگائے اور راجستھانی طرز تعمیر کا مندر تعمیر کرایا۔ کہا جاتا ہے کہ راجہ نے مندر کے بالکل سامنے ایک مقبرہ بھی بنوایاتھا۔ مندر کی تعمیر1820 میں ہوئی تھی۔ راجہ جسونت راؤنے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے مزارکی بھی تعمیرکرائی تھی۔ مزار کس برزگ کا ہے،اس بارے میں زیادہ جانکاری نہیں ملتی

سب آتے ہیں

کالیکادیوی مندر کی اٹاوہ کے علاقے میں ہی نہیں بلکہ دوسرے علاقوں میں بھی شہرت کا حامل ہے۔ یہاں آنے والوں میں جہاں ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہروشامل ہیں ،وہیں چمبل کے بڑے بڑے ڈاکوبھی یہاں پوجا،اپاسنا کے لئے آتے رہے ہیں۔