گیا(بہار): ان دنوں رمضان المبارک کا مہینہ چل رہا ہے۔ رمضان کے اس مقدس مہینے میں مسلمان عموماً روزے رکھتے ہیں لیکن بہار کے گیا میں سماجی ہم آہنگی کی انوکھی مثال دیکھنے کو ملی ہے۔ ایک ہندو گھرانے کا فرد خدا کو خوش کرنے کے لیے مذہب کے بندھنوں میں نہیں بندھا۔ گیا کے بنگلہ محلے کے رہنے والے امردیپ کمار سنہا گزشتہ آٹھ سالوں سے اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اس شدید گرمی میں پوری عقیدت کے ساتھ روزے رکھ رہے ہیں۔
ان کا یہ وشواس لوگوں کو ایک نئی امید لگتا ہے کیوں کہ وہ مذہبی تفریق کے اس دور میں معاشرے کو بھائی چارے کا پیغام دے رہے ہیں۔ انہیں رمضان اور روزے پر اتنا یقین ہے کہ طلوع سحر سے پہلے سحری اور غروب آفتاب کے بعد افطار تو کرتے ہی ہیں، عید الفطر سے قبل صدقہ فطر بھی ادا کرتے ہیں۔ وہ سحری سے افطار تک پوری عقیدت کے ساتھ روزے کو رکھتے ہیں۔
شام کو وہ اپنے مسلمان دوستوں کے ساتھ روایتی انداز میں افطار کرتے ہیں۔ وہ روزے کے دوران کی جانے والی احتیاطی تدابیر کے بارے میں بہت کچھ جانتے ہیں۔ افطار کے وقت ان کے ہندو، مسلم دوست بھی بہت خوش ہوتے ہیں۔ اس میں وہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہیں۔ دوست، امردیپ کو فرقہ وارانہ اتحاد کی مثال مانتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ہی ملک میں امن قائم ہے۔
امردیپ بتاتے ہیں کہ آٹھ سال پہلے جب مصیبت آئی تو دوستوں نے کہا روزہ رکھو، ساری پریشانیاں دور ہو جائیں گی۔ انہوں نے منت مانی تھی کہ اللہ کی رضا کے لیے روزہ رکھوں گا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی زبان سے نکلی بات کو قبول کیا اور انہوں نے مسلسل روزے رکھنا شروع کر دیے۔
امردیپ بتاتے ہیں کہ آج بھگوان کی مہربانی سے میں بہت پھل پھول رہا ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب مسلمان چھٹھ کا تہوار منا سکتے ہیں تو میں رمضان میں روزہ کیوں نہیں رکھ سکتا۔ اس سے پہلے امردیپ نے نوراتری کے دوران نو دن تک روزہ رکھ کر ماں درگا کی پوجا کی تھی۔