لکھنو: الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بینچ نے اترپردیش کے شراوستی ضلع میں انتظامیہ کی جانب سے سیل کیے گئے تقریباً 30 مدارس کو فوراً کھولنے کا حکم دیا ہے۔ یہ فیصلہ جسٹس پنکج بھاٹیا کی سنگل بینچ نے جمعرات کو مدارس کی جانب سے دائر کی گئی عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے دیا۔
مدارس کے وکیل، سینئر ایڈوکیٹ پرشانت چندرہ نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے بغیر کسی مناسب قانونی کارروائی اور متاثرہ فریق کو سنے بغیر مدارس کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ وکیل کا موقف تھا کہ نوٹس نہ تو صحیح طریقے سے دیے گئے اور نہ ہی متاثرہ فریق کو اپنی بات کہنے کا موقع ملا۔ عدالت نے اس دلیل سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ قانونی عمل کے بغیر جاری کردہ ایسے احکامات برقرار نہیں رہ سکتے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر افسر چاہیں تو قانونی کارروائی کا مکمل اتباع کرتے ہوئے اور متاثرہ مدارس کو سننے کے بعد نئے احکامات جاری کر سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ چار مہینوں میں، شراوستی سمیت نیپال کی سرحد سے متصل سات اضلاع میں بڑی تعداد میں غیر قانونی طور پر چلائے جا رہے مدارس کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
بعض مدارس کو بند کیا گیا، کچھ کے خلاف مسماری کی کارروائی ہوئی، جب کہ کئی غیر قانونی مزارات پر بھی کارروائی کی گئی ہے۔ شراوستی میں ایسے کئی مدارس تھے جنہیں ضلعی انتظامیہ نے مختلف اعتراضات کی بنیاد پر بند کر دیا تھا۔ اس کے بعد مدارس کے منتظمین عدالت پہنچے، اور عدالت نے ان کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے مدارس کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ آئندہ قانونی ضابطوں کے مطابق کارروائی کر سکتی ہے۔