پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کو بڑی راحت دیتے ہوئے ماتحت عدالت کی کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے تین ہفتوں میں جواب طلب کیا ہے، جب کہ اگلی سماعت 9 ستمبر کو ہوگی۔ ہائی کورٹ نے پولیس کی اُس چارج شیٹ پر بھی روک لگا دی ہے جس میں سنبھل کے رکن پارلیمنٹ کا نام بھی شامل ہے۔
سماعت کے دوران، سماجوادی پارٹی کے ایم پی ضیاء الرحمن برق کی جانب سے سابق ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل و سینئر وکیل عمران اللہ، وینیت وکرم اور اقبال احمد نے مؤقف پیش کیا۔ ریاستی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل منیش گوئل نے دلائل دیے۔ یہ عرضی سنبھل تشدد کیس میں داخل کی گئی چارج شیٹ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے سے متعلق ہے۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال 24 نومبر کو سنبھل کی شاہی جامع مسجد میں عدالتی حکم پر کیے گئے سروے کے دوران تشدد ہوا تھا۔ اس معاملے میں ایس آئی ٹی نے جون 2025 میں عدالت میں چارج شیٹ داخل کی تھی، جس میں سَمَاجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق، جامع مسجد کے صدر ظفر علی سمیت کل 23 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا۔ 24 نومبر 2024 کو عدالتی حکم پر دوسرے مرحلے کے سروے کے دوران، ہزاروں کی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے تھے۔
اسی دوران بھیڑ نے پولیس پر پتھراؤ اور فائرنگ شروع کر دی تھی، جس میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مشتعل بھیڑ نے کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کے بعد 12 ایف آئی آر درج ہوئیں، جن میں سے سات پولیس کی جانب سے اور پانچ عوام کی طرف سے درج کی گئیں۔ ایف آئی آر نمبر 335/24 کے تحت، تشدد کی سازش کے الزام میں رکن پارلیمنٹ ضیاء الرحمن برق کے خلاف چارج شیٹ دائر کی گئی تھی۔ اس معاملے میں متعدد افراد کو جیل بھیجا جا چکا ہے۔